سرینگر// سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے بھاجپاصدر امیت شاہ کی طرف سے پی ڈی پی کو چارج شیٹ کرنے پر الزامات کو بے سروپا قراردیکر حیرانی کا اظہار کیا ہے ۔انہوں نے سماجی رابطہ گاہ ٹویٹر پر سلسلہ وار ٹویٹ کرتے ہوئے کہا’’ پی ڈی پی،بی جے پی مخلوط سرکار کے دوران جو کچھ ہوا،وہ دونوں جماعتوں کے درمیان ایجنڈا آف الائنس کے مطابق ہوا، اگر امت شاہ کے الزامات میں وزن ہے تو اب تک کسی بھی بی جے پی وزیر نے اس بارے میں لب کشائی کیوں نہیں کی‘‘۔سابق وزیر اعلیٰ نے ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا’’ ہمارے سابقہ حلیف نے ہمارے خلاف کئی بے بنیاد الزمات عائد کئے، مخلوط سرکار میں جو بھی کچھ کیا گیا،وہ دونوں جماعتوں کی طرف سے متفقہ طور پر تیار کردہ ایجنڈا آف الائنس کے عین مطابق ہو‘‘ا۔ انہوں نے مزید کہا’’ہمارا عزم ایجنڈا آف الائنس پر تھا،جس کے(بی جے پی لیڈر) رام مادھو شریک کاررہے،اور سنیئر لیڈر جیسے راجناتھ (سنگھ) نے توثیق کی تھی،اور اس کی تردید نہیں کی،یہ مایوس کن ہے کہ وہ اس اپنی ہی پہل سے منحرف ہو رہے ہیں،اور اس پر نرم نقطہ نظر کی لیبل چسپاںکررہے ہیں‘‘۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ دفعہ370اور پاکستان و حریت کے ساتھ مذاکراتی عمل ایجنڈا آف الائنس کا حصہ تھا،مذاکراتی عمل کی حوصلہ افزائی،سنگبازوں کے خلاف کیسوں کو واپس لینے اور یک طرفہ جنگ بندی زمینی سطح پر اعتماد سازی بحال کرنے کیلئے ضروری اقدامات تھے،ان کو بی جے پی نے تسلیم کیا ،اور توثیق بھی کی تھی۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ جموں اور لداخ کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھنے کے الزامات حقیقت میں بے بنیاد ہیں۔انہوں نے کہا’’بالکل وادی(کشمیر) کافی عرصہ سے شورش میں ہے،اور2914کا سیلاب ایک دھچکا تھا،اس وجہ سے توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت تھی،مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ کسی دوسری جگہ کم ترقی ہوئی۔انہوں نے بھاجپا وزراء کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اگر ایسا ہوا تھا،تو انہوں نے اپنے لبوں پر خاموشی کیوں اختیار تھی‘‘۔انہوں نے کہا’’ اگر کچھ ہوا وہ(بی جے پی) اپنے وزراء کی کارکردگی کا جائزہ لے،جن میں سے بیشتر جموں کی نمائندگی کر رہے تھے،اگر ایسے کچھ خدشات تھے،ان میں سے کسی بھی ممبر نے ریاستی یا مرکزی سطح پر گزشتہ3برسوں کے دوران اس سے متعلق بات نہیں کی‘‘۔انہوں نے کہا کہ رسانہ جموں میں قتل و عصمت ریزی کیس کو سی بی آئی کے سپرد نہ کرنے اور عصمت ریزی کرنے والوں کے حمایتی وزراء کو کابینہ سے بے دخل کرنے کے علاوہ تجاوزات مخالف مہموںکی آڑ میںگجر اور بکروال طبقے کو خوفزدہ نہ کرنے سے متعلق احکامات صادر کرنا،بہ حیثیت وزیر اعلیٰ انکی ذمہ داری تھی۔ محبوبہ مفتی نے لال سنگھ کا نام لئے بغیر کہا کہ بی جے پی انکے ساتھ کیا کرنے جا رہی ہے،شجاعت(بخاری) کے قتل کے بعد جموں کشمیر میں اظہار رائے پر تشویش ظاہر کرنے کے بعد،انکے بدنام زمانہ ممبر اسمبلی۔۔۔وادی کے صحافیوں کو بدستور دھمکیاں دے رہا ہے،تو وہ اس کے خلاف وہ کیا کرنے جارہے ہیں؟۔