جموں // پرائیوٹ سکولوں اور کوچنگ سنٹروں کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ایوان زیرین میں قانون ساز وں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ اُن کی لگام کسنے کیلئے فوری اقدامات کئے جائیں۔ ممبر اسمبلی کولگام محمد یوسف تاریگامی نے کہا کہ ایجوکیشن کو اب کمرشلایز کیا گیا ہے امیروں کے بچے اب کسی طرح سے تعلیم سے روشناس ہو سکتے ہیں لیکن غریب کہا جائیں گے۔ غریب بچوں کیلئے اب تعلیم حاصل کرپانا کافی مشکل بن گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہم سب تعلیم کی نجکاری پر تلے ہوئے ہیں۔ تاریگامی کاکہناتھاکہ ایجوکیشن سسٹم کومذہب اورعلاقائیت کی بناء پرتقسیم کردیاگیاہے۔انہوں نے کہاکہ اب سیاسی اورمذہبی بنیادوں پرہی ہی اسکول کھولے جارہے ہیں جہاں بچوں کومذہبی اورعلاقائی عصبیت پرمبنی تعلیم دی جاتی ہے۔انہوں نے کہاکہ یہ خطرناک رُجحان ہے جواس ریاست کومذہب اورعلاقائیت کی بنیادپرتقسیم کرنے کی ایک سازش ہے۔محکمہ تعلیم کے مطالبات زر پر بحث کے دوران تاریگامی نے ریاستی وزیر سید الطاف بخاری سے کہا کہ وہ ایجوکیشن میں کچھ ایسا کریں تاکہ لاکھوں بچے اُن کیلئے دعائیں کریں کہ انہوں نے اُن کیلئے کچھ کیا ہے ۔ممبر اسمبلی بڈگام سید آغا رح اللہ نے محکمہ کے مطالبات زر پر بحث کے دوران کہا کہ پرائیوٹ سکول اور کوچنگ سنٹر تعلیم کے نام پر والدین کا خون چوس رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ حکومت کو اس جانب خوصی توجہ دینے چاہئے اور نجی سکولوں کی فیس کے متعلق بھی ایک لائے عمل مرتب کرنا چاہئے کیونکہ یہ والدین کا خون چوس رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ نجی تعلیم کا شعبہ طلاب کو بہتر تعلیم فراہم کرنے کے مشن کے ساتھ آیا تھا لیکن اب ان اداروں کو تجارت بنا دیا گیا ۔انہوں نے کہا کہ نجی کوچنگ مراکز کی تعداد بھی ریاست میں بڑھ رہی ہے اور سرکار کو ان کو کنٹرول کرنے کیلئے بھی اقدام کرنے چاہیں کیونکہ کوچنک کا بنیادی مقصد فوت ہو گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ کوچنگ سنٹروں میں طلاب کی تعداد سکول کے کلاس روم میں بچوں کی تعداد سے بھی زیادہ ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ نجی کوچنگ سنٹروں کے مالکان طلاب کو بہتر تعلیم فراہم کرنے کے بجائے اُن سے پیسے کماتے ہیں ۔اس دوران ممبراسمبلی خانیارعلی محمدساگرنے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ بی جے پی ریاست کے تعلیمی نظام میں زعفرانی رنگ میں رنگنے کیلئے کوشاں ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر ریاست کے لوگ ہوشار اور چالاک نہ ہو تے تو نہ جانے یہ لوگ یہاں کے تعلیمی سسٹم کوکیارُخ دیتے ۔انہوں نے کہاکہ اب اسکولی نصاب میں ایسے مضامین اورکتابیں شامل کروائی جاتی ہیں جن میں بھاجپااوراسکی ہم خیال جماعتوں کالٹریچرپڑھایاجاتاہے ۔انہوں نے اعلیٰ تعلیم کا زکر کرتے ہوئے کہا کہ علیٰ تعمیر میں صرف وہ ہی لوگ لگتے ہیں جن کے اپنے یا تو ڈین یا پھر پروفیسر ہوتے ہیں عام لوگوں کو وہاں دیکھنے نہیں دیا جاتا ہے ۔ممبر اسمبلی خانصاب نے کہا کہ مروجہ تعلیمی نصاب میں اخلاقیات اور مذہبی تعلیم کا فقدان پایا جا رہا ہے ۔اور سماج میں بگڑتے اقدار اور اعلیٰ انسانی اقدار کو بحال کرنے کا واحد راستہ نصاب تعلیم میں اخلاقیات کو شامل کرنے میں مصمر ہے ۔حکیم محمد یاسین نے اساتذہ کو غیر تدریسی ڈیوٹی سے دور رکھنے کا بھی مطالبہ کیا جبکہ بنیادی ڈھانچہ کو ترجیہی بنیادوں پر تعمیر کیا جانا چاہئے تاکہ طلاب کو معیاری ڈھنگ کا تدریسی ماحول فراہم کیا جا سکے
بھاجپا تعلیم کو زعفرانی رنگ میں رنگنے کیلئے مصر
