سانبہ //بھارتیہ جنتا پارٹی کو ایک ڈوبتا جہاز قرار دیتے ہوئے سابق وزیر اور نیشنل کانفرنس کے ریاستی سیکرٹری سرجیت سنگھ سلاتھیا نے آج کہا کہ پارٹی میں اندرونی خلفشار کی وجہ سے پارٹی جموں میں اپنی آخری سانسیں گن رہی ہے ۔ بی جے پی کو لوگوں میں پائی جانے والی بے اطمینانی کی وجہ سے بغاوت کا سامنا ہے کیوں کہ پارٹی نے لوگوں کو گمراہ کیا اور ریاست کی موجودہ حالات کے لئے پی ڈی پی کے ساتھ ساتھ بھاجپا سے لوگوں اک بھروسا اٹھ گیا ہے ۔ وجے پور حلقہ کے رام گڑھ میں منعقدہ ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے سینئر این سی لیڈر نے کہا کہ اب بھاجپا کے ورکر بھی پارٹی کے خلاف آواز اٹھانے لگے ہیں ، انہیں احساس ہو رہا ہے کہ نیشنل کانفرنس نے ریاست کے تینوں خطوں کی یکساں ترقی کے لئے کام کیا تھا ۔ سلاتھیا نے کہا کہ بی جے پی کے غیر تجربہ کار اور محدود نظریہ رکھنے والے لیڈروں نے لوگوں کی مشکلات میں اضافہ کیا، تین سال تک ریاست میں ترقیاتی سرگرمیاں ٹھپ ہو کر رہ گئیں، لوگوں کو بنیادی سہولیات پانی بجلی اور سڑکوں جیسی سہولیات بھی میسر نہ ہو سکیں ۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ گورنر کے عہد میں لوگوں کو کسی حد تک راحت مل سکے گی۔ انہوں نے بی جے پی پر تنگ نظری کی سیاست کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ پارٹی نے ریاست میں تقسیم کی سیاست کی، فرقہ وارانہ آگ کو بھڑکا کر لوگوں کو ایک دوسرے کے سامنے لا کھڑا کیا جس کی وجہ سے بھائی چارے کا ماحول بھی خراب ہونے کو ہے ۔ اس موقعہ پر وجے سنگھ، ریاض ملک، بھگوان سنگھ، موہن سنگھ پٹی، سوداگر گپتا، اوم پرکاش اتری، چودھری درشن سنگھ، چودھری سربن داس ، بھگوان داس، موہن لال شرما ، رام پال اور کمل کمار بھی موجود تھے۔ اس موقعہ پر کئی بھاجپا ورکران نے نیشنل کانفرنس میں شمولیت اختیار کر لی جن میں پورن چند، وجے کمار، کاکا سنگھ، پریم ناتھ، گلزاری لال، پرشوتم لال، کمل جیت کانو، پردیپ اور بلبندر سنگھ شامل ہیں۔
بھاجپا ایک ڈوبتا جہاز: سلاتھیا
