بڑھتی ہوئی جنگجویانہ کارروائیاں ، کئی علاقوں کا فضائی سروے ، شمالی کشمیر پر توجہ مرکوز

     سرینگر//کپوارہ میں فوج اور عسکریت پسندوں کے درمیان خونین معرکہ آرائی میں10 ہلاکتوں کے بعد فوج نے ہنگامی میٹنگ طلب کی،جس کے دوران جنگجو مخالف آپریشنوں میں جانی نقصانات سے بچنے کی کوششوں کو  بروئے کار لانی کی تدابیر پر تفصیلاً غور و خوض کیا گیا۔15ویں کور کے کمانڈر لیفٹنٹ جنرل اے کے بھٹ اور آئی جی کشمیر ایس پی پانی نے میٹنگ سے قبل شمالی کشمیر کے کئی علاقوں کا ہوائی جائزہ بھی لیا۔ سرحدی ضلع کپوارہ کے ہلمت پورہ علاقے میں2دنوں تک جاری رہنے والی خونریز جھڑپ کے بعد شمالی کشمیر کے پہرو پیٹھ ہندوارہ علاقے میں فوج نے ہنگامی سلامتی میٹنگ طلب کی،جس کے دوران سیکورٹی کا جائزہ لیا گیا۔دفاعی ذرائع کے مطابق فوج کے کور کمانڈر لیفٹنٹ جنرل اے کے بھٹ کی صدارت میں منعقد ہونی والی میٹنگ میں پولیس کے صوبائی سربراہ سوئم پرکاش پانی سمیت فوج اور پولیس کے اعلیٰ فیلڈ کمانڈروں نے بھی شرکت کی۔ ذرائع کے مطابق میٹنگ میں فیلڈ آفسراں کو ہدایت دی گئی کہ وہ شمالی کشمیر کو  جنگجوئوں سے خالی کرانے کی اپنی کاوشوں کو بدستور بہتر بنائیں۔ دفاعی ذرائع کے مطابق جنرل بھٹ نے افسران کو بتایا کہ جنگجو مخالف آپریشنوں میں اہلکاروں کی ہلاکتوں سے ہر صورت میں بچا جائے۔ اس دوران دفاعی ترجمان نے بھی بتایا کہ میٹنگ کے دوران اعلیٰ افسران نے  فیلڈ افسران پر زور دیا ’’ فوجی آپریشنوں کے دوران جانی نقصانات کو کم کرنے کی کوشش جاری رکھی جائے‘‘۔انہوں نے فوجی افسران کو ہدایت دی کہ علاقے میں امن و امان بنائے رکھنے کیلئے نوجوانوں کے ساتھ مثبت مصروفیت کے سامان اور ماحول کو مہیا کیا جائے۔ دفاعی ترجمان کے مطابق اس میٹنگ کا مقصدسیکورٹی صورتحال کا جائزہ لینے اور جنگجو مخالف آپریشنوں و کارروائیوں میں سرگرم تمام ایجنسیوں کے درمیان تال میل کو مستحکم کرنا تھا۔ انہوں نے کہا کہ آپسی تال میل کی وجہ سے ہی ماضی میں بہت کم مدت کے دوران بڑی تعداد میں جنگجو ئوںکو ہلاک کیا گیا،اور اس دوران فوج اور دیگر دستوں کو کم از کم جانیں نقصانات کا بھی سامنا کرنا پڑا۔دفاعی ترجمان نے کہا ’’ شمالی کشمیر ایک وقت میں غیر مقامی جنگجوئوں کا مرکز تھا،جہاں فورسز کی مشترکہ کاوشوں اور آپس میں بہترین تال میل کی وجہ سے اب نسبتاً،مستحکم سیکورٹی ماحول پیدا ہوا ہے۔میٹنگ میں کہا گیا کہ پرامن سلامتی ماحول کی وجہ سے ترقی ہوگی،جبکہ بغیر رکاوٹ تعلیمی کلینڈر اور سیاحتی شعبے میں فروغ سے روزگار کے مواقع بھی پیدا ہونگے۔