کشمیر میں جب بھی کوئی انہونی صورتحال پیش آتی ہے تو سب سے پہلے تعلیمی اداروں کو بند کیا جاتا ہے ۔ہر نامساعدحالات چاہے وہ ہڑتال ہو، کرفیو ہو یا کوئی اور صورت حال, تعلیمی ادارے بند کرنا سب سے پہلا رد عمل ہوتا ہے ۔ ٢٠٠٨، ٢٠١٠ ،٢٠١٤ ، ٢٠١٦ ،٢٠١٩ ،٢٠٢٠ اور اب ٢٠٢١ میں کشمیر کے اسکول کبھی پورے تعلیمی سال، کچھ مہینے اور کبھی کبھی کئی کئی ہفتوں تک بند رہے ہیں ۔ اس دوران بچوں کو یا تو ماس پروموشن دے کر کامیاب کیا گیا یا نصاب میں بے انتہا کمی کر کے امتحانات لئے گئے جس سے بچوں کی پڑھنے، سیکھنے کی صلاحیتوں پر بہت ہی برا اثر پڑا ۔٢٠١٩ کے بند کے بعد مشکل سے مارچ ٢٠٢٠ کے دوسرے ہفتے میں تعلیمی ادارے کھول دئے گئے تھے لیکن بد قسمتی سے مارچ مہینے کی اکیس تاریخ سے ایک بار پھر کورونا وائرس کی مہلک وباء کی وجہ سے تعلیمی ادارے مکمل طور پر بند کردیئے گئے، یہاں تک کہ کوچنگ مراکز کو بھی بند کردیا گیا ۔
لاک ڈاؤن کی وجہ سے ہورہے تعلیمی نقصان کو پورا کرنے کے لئے محکمہ تعلیم کے علاوہ مختلف این جی اوز نے آن لائن تعلیم کا سلسلہ شروع کیا ۔ ریڈیو، ٹی وی، کمپیوٹر اور موبائل فون کے ذریعے بچوں کو تعلیم کے ساتھ جوڑے رکھنے اور ان کے تعلیمی نقصان کو پورا کرنے کی بھر پور کوشش کی گئی ۔ اسی سلسلے کے پیش نظر پرتھم ایجوکیشن فاونڈیشن نے بھی مختلف آن لائن پروگرام ترتیب دئے ۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ پرتھم ایجوکیشن فاونڈیشن ٢٠١٥ سے کشمیر میں کام کر رہی ہے ۔ صورتحال جیسی بھی رہی ہو پرتھم کے اراکین نے اپنے کام کو بند نہیں کیا ۔ کشمیر کے ہر تعلیمی زون میں کم از کم دس دس رضاکاروں کو تعلیمی مواد فراہم کرکے گاؤں کے بچوں کو تعلیم کے ساتھ جوڑے رکھا گیا ۔ ہفتے میں ایک بار ان رضاکاروں کی کلاس میں جاکر خود بھی بچوں کو پڑھنے سیکھنے میں پرتھم کے کوآرڈینیٹر مدد کرتے تھے ۔ اسکولی تعلیم کے محکمے کے اساتذہ کو تربیت فراہم کرکے ان کے ساتھ بھی مل کر اسکول میں بچوں کی پڑھنے لکھنے کی صلاحیتوں کو بہتر کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ پرتھم کے ملازمین بند کے دوران پیدل سفر کرکے گاؤں میں رضاکاروں کی کلاس میں پہنچنے کی کوشش کرتے تھے اور ان کی مدد کرتے تھے ۔
کورونا لاک ڈاؤن کی وجہ سے جہاں تمام تعلیمی ادارے اور کوچنگ مراکز بند کئے گئے وہی پرتھم ایجوکیشن فاونڈیشن کے رضاکاروں کی کیمونیٹی کلاسس بھی بند کر دی گئی ۔ پرتھم ایجوکیشن فاونڈیشن نے کام کو بند کرنے کے بجائے آن لائن پڑھنے پڑھانے کے لئے اقدام کئے ۔ اس سلسلے کے تحت پرتھم ایجوکیشن فاونڈیشن نے سب سے پہلے کرونا، تھوڑی مستی تھوڑی پڑھائی، کے عنوان سے ایک پروگرام مرتب کیا ۔ اس پروگرام کے تحت رابطہ نمبرات کے ذریعے مختلف موضوعات پر مبنی پیغامات رضاکار یا والدین کے موبائل فون پر بھیجے جاتے تھے ۔یہ پیغامات اساتذہ کو ان کے ذاتی نمبر یا واٹس ایپ گروپ پر بھی بھیجے جاتے تھے ۔ جن لوگوں کے پاس اسمارٹ فون نہیں ہوتا تھا ان کو یہ پیغامات ایس ایم ایس کے ذریعے ارسال کئے جاتے تھے ۔پرتھم کے اس ڈیجیٹل مواد میں اول سے آٹھویں تک کے تمام طلباء کے لئے کچھ نہ کچھ ہوتا تھا ۔ارسال کئے گئے مواد کو بہتر طریقے سے سمجھانے کے لئے پرتھم کے اراکین رضاکار، والدین یا بچے سے سیدھے رابطہ کرتے تھے اور شک و شبہات دور کرنے میں ان کی مدد کرتے تھے ۔ والدین بھیجے گئے پیغام کو اپنے بچوں کو سکھا کر اس کی جانکاری ہر شام متعلقہ پرتھم ممبر یا رضاکار کو پہنچاتے تھے ۔
پرتھم کے اس ڈیجیٹل مواد میں ارسال کیے جانے والے پیغامات میں زندگی کے ہر شعبے سے متعلق موضوعات شامل کئے گئے تھے جیسے سائنس، ریاضی، اردو، انگریزی، آرٹ و کرافٹ، زندگی کے مختلف ہنر، ڈرائینگ، مختلف پروجیکٹس اور نصابی کتب سے منظم کیے ہوئے پیغامات ۔ ہر ہفتے بھیجے گئے پیغامات پر بچے کی سیکھنے کی صلاحیت کو جانچنے کے لئے ایک امتحان لیا جاتا تھا ۔ پرتھم ایجوکیشن فاونڈیشن کے آن لائن پروگراموں میں دوسرا سلسلہ کرونا، اپنی سرکھشا کے نام سے ایک مہم کے طرز پر شروع کیا گیا ۔
یہ پروگرام مئی ٢٠٢١ میں شروع کیا گیا ۔اس مہم میں مختلف موضوعات کے علاوہ صحت کے متعلق خاص پیغامات شامل کئے گئے ۔ اس مہم کا مقصد بچوں کو کورونا سے بچاؤ کے بارے میں جانکاری اور صحت سے متعلق ضروری اگاہی فراہم کرنا تھا ۔ یہ مہم جموں و کشمیر میں اپنی طرز کی پہلی ایسی مہم تھی جس میں بچوں کو پڑھنے پڑھانے کے ساتھ ساتھ صحت کے متعلق معلومات اپنے موبائل فون پر فراہم کی گئی ۔ اس مہم کے تحت بچوں کے علاوہ یہ مسیجس ہر شخص تک پہنچانے کی کوشش کی گئی تاکہ ہر کوئی کورونا سے بچاو کی تدابیر کے بارے میں جان سکے اور ان پر عمل کرکے اس مہلک وباء سے محفوظ رہے ۔
ان پیغامات میں نصاب کے علاوہ کورونا سے متعلق بچاو تدابیر جیسے ماسک کا صحیح استعمال، ہاتھ دھونے کا طبی طریقہ و سینیٹایزر کا استعمال ، سماجی دوری کی اہمیت، صحت بخش خوراک کی اہمیت اور صاف صفائی کے بارے میں بھی جانکاری بھی شامل کی گئی تھی ۔ اس مہم کے دوران ہر تین ہفتے کے بعد بچوں کے ساتھ ایک آن لائن کوئز مقابلہ کرایا جاتا تھا ۔اِن مقابلوں میں بھیجے گئے پیغامات پر مبنی سوالات ہوتے تھے اور ایک گوگل لنک کے ذریعے بچے اس میں شامل ہوتے تھے، ہر ہفتے کے آخر پر پرتھم ایجوکیشن فاونڈیشن کے کریٹوٹی کلب کی طرف سے ایک خصوصی پیغام جس میں چھوٹے بچوں کے لئے مختلف فنون و کرافٹ کے پروجیکٹس ہوتے تھے ، پرتھم کے ان آن لائن پروگراموں میں ہر ایک اسٹیک ہولڈر جن میں رضاکار، والدین، اساتذہ، بچے وغیرہ شامل ہیں سبھی نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ۔
آن لائن کلاس کے دوران وقتاً فوقتاً بچوں اور والدین کے انٹرویوز لیے جاتے تھے تاکہ ڈیجیٹل مواد میں اور بھی بہتری لائی جاسکے ۔ محکمہ تعلیم کے ذمہ داران اور اساتذہ کے ساتھ بھی فون پر رابطہ کرکے ان کی قیمتی آراء سے پرتھم کے ڈیجیٹل مواد میں بہتری لائی جاتی تھی ۔ کرونا اپنی سرکھشا مہم کے اختتام پر صحت اور خاص طور پر کورونا کے متعلق بھیجے گئے پیغامات پر بڑے پیمانے پر ایک کوئز مقابلہ کرایا گیا ۔ اس مقابلے میں بچوں کے علاوہ عمر کے ہر طبقے کے لوگوں کو گوگل لنک شئر کی گئی تاکہ سبھی لوگ اس مقابلے میں شرکت کر سکیں ۔اس مقابلے میں شرکت کرنے والوں کی تعداد میں پورے ہندوستان میں جموں و کشمیر تیسری پوزیشن پر رہا ۔
ان پروگراموں کی کامیابی اور بہترین نتائج کے بعد پرتھم ایجوکیشن فاونڈیشن نے اگست ٢٠٢١ میں الگ طریقے سے اپنا ایک نیا پروگرام ترتیب دیا ۔ سرکار کی طرف سے محلے میں کلاس پڑھانے کی اجازت کے بعد پرتھم کے رضاکاروں نے بھی اپنے اپنے گاؤں میں کمیونیٹی کلاس شروع کئے ۔ پرتھم نے اب الگ الگ مضامین پر توجہ دینا شروع کیا۔ کلاس میں کم بچے اور کورونا کی تدابیر پر پابندی سے عمل کے ساتھ پڑھنے پڑھانے کا سلسلہ شروع کیا گیا ۔ اس سلسلے کے تحت سب سے پہلے ریاضی مضمون پر ڈیجیٹل مواد بھیجنا شروع کیا گیا ۔ ہر دن رضاکاروں اور اساتذہ کے ساتھ ریاضی کے متعلق پیغامات ارسال کئے جاتے ہیں اور ان پر کام کیا جاتا ہے ۔ ریاضی کے ایک مہینے کے کلاس کے بعد اردو اور ہندی میں ایسے ہی پیغامات بھیجے جائیں گے ۔ پرتھم کے ساتھ کام کرنے والے رضاکاروں کو بھی پرتھم پورٹل پر اندراج کرکے مختلف ڈیجیٹل کورسز کرئی جائیں گی – انہیں ان کے کام کے لئے مختلف ڈیجیٹل کورسز کرائی جائیں گے اور اسناد بھی دی جائیں گی ۔ پرتھم ایجوکیشن فاونڈیشن ،یونیسف اور محکمہ تعلیم جموں کشمیر کی طرف سے سند تجربہ و قدردانی بھی دی جائے گی ۔
الغرض جموں کشمیر کے حالات جیسے بھی رہے ہوں تعلیم کو ہو رہے نقصان کو کم کرنے کے لئے پرتھم ایجوکیشن فاونڈیشن نے ہر وقت انتھک کوشش کی ہے ۔پرتھم کے ممبران نے حالات کے آگے بے بس ہونے کے بجائے اپنے طریقہِ کار میں تبدیلی لا کر بچوں کو ہر وقت فائدہ پہنچانے کی کوشش کی ہے ۔پرتھم کے تخلیقی اور نیے طریقہ تعلیم جس میں بچوں کو کھیل کھیل میں تمام بنیادی چیزیں سکھائی جاتی ہیں کو ہر تعلیمی ادارے میں اپنانا چاہیے تاکہ بچوں کو اردو، انگریزی اور ریاضی کی بنیادی معلومات فراہم کی جاسکیں ۔ پرتھم جموں کشمیر کے ممبران اب حالات کے موافق کام کرنے کے اتنے عادی ہو چکے ہیں کہ ہر قسم کے حالات میں بچوں تک پہنچنا اور بچوں کو سکھانا ان کا جیسے مقصد بن چکا ہے ۔پرتھم ایجوکیشن فاونڈیشن کی یہ بہترین کاوشیں اور محنت قابل تحسین ہیں۔
Shiekh Bilal <[email protected]