سرینگر// بٹہ مالو میں سرحدی حفاظتی فورس اہلکاروں کی گولیوں نے جاں بحق نوجوان کی ہلاکت اور پلوامہ ڈگری کالج پر فورسز یلغار کے خلاف مشترکہ مزاحمتی قیادت کی کال پر وادی میںہمہ گیرہڑتال رہی جبکہ بٹہ مالو میں غیر اعلانیہ کرفیو نافذ کیا گیا تھا۔ شہر کے نوگام،نٹی پورہ،بمنہ کے علاوہ کرالہ گنڈ لنگیٹ،سوپور اور کولگام میں سنگبازی و شلنگ ہوئی جبکہ شہر خاص کے رعناواری علاقے میں فورسز پر پیٹرول بم سے حملہ کیا گیا۔اس دوران اچھن پلوامہ میں گولی سے ایک نوجوان زخمی ہوا۔
کیس درج
پولیس نے بٹہ مالو واقعہ کے حوالے سے بی ایس ایف کے خلاف کیس درج کرلیا ہے۔پولیس ذرائع نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ سجاد حسین ساکن چندوسہ بارہمولہ کی ہلاکت کے سلسلے میں پولیس نے38بٹالین بی ایس ایف کے خلاف زیر نمبر53/2017زیر دفعہ302کے تحت کیس درج کرلیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ بی ایس ایف قافلے کی قیادت راجندر بھاگلے کررہے تھے، جس میں تین گاڑیاں شامل تھیں۔ابتدائی طور پر بی ایس ایف سب انسپکٹر راجندر نے جو رپورٹ پولیس کو دی ہے اس میں بتایا گیا ہے کہ وہ آلوچی باغ فوجی ویٹرنری یونٹ میں ایک کتے کا علاج کرارنے کے بعد ہمہامہ ہیڈ کوارٹر کی طرف جارہے تھے جس کے دوران بٹہ مالو علاقے میں ان پر شدید پتھراﺅ کیا گیا اور جب اس بات کا احتمال پیدا ہوا کہ کسی اہلکار سے اسکی سروس رائفل چھینی جاسکتی ہے تو فورسز کو فائر کھولنا پڑا جس کے نتیجے میں سجاد حسین کی موت واقع ہوئی۔اس دوران بی ایس ایف ترجمان نے واقعہ کو بدقسمتی قرار دیا ہے۔
وسطی کشمیر
اتوار کو سرینگر سمیت وادی کے دیگر علاقوں میں مکمل ہڑتال رہی۔حساس علاقوں میں اضافی فورسز اور پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا تھا ۔بٹہ مالو میں فورسز نے کئی جگہوں پر راستوں کو بند کرنے کیلئے خار دار تاروں کے علاوہ بکتر بند گاڑیوں کا بھی استعمال کیا تھا۔سخت ترین ناکہ بندیں اور بندشوں کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ بیماروں اور صحافیوں کو بھی سخت پوچھ تاچھ کے بعد آگے جانے کی اجازت دی جا رہی تھی جبکہ باریک بینی سے شناختی کارڑوں کی جانچ کی جا رہی تھی۔بٹہ مالو میں صبح سے ہی پولیس اور سی آر پی ایف کی بھاری تعیناتی عمل میں لائی گئی اور سڑکوں پر جگہ جگہ خاردار تار بچھائی گئی ۔اس صورتحال کی وجہ سے بٹہ مالو میں سناٹا اور ہوکا عالم چھایا رہا اور سخت ترین ناکہ بندی سے شہریوں کو اپنے ہی گھروں کے اندر قیدی بناکر رکھا گیا تھا۔ وادی میں دکانیں اور کاروباری ادارے مقفل رہے جبکہ ہڑتال کی وجہ سے شہرمیں ہر قسم کی سرگر میاں متاثر رہی۔سنیچر کی شام بی ایس ایف کی فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے19سالہ نوجوان سجاد شیخ کو آہوں ،سسکیوں اور پُر نم آنکھوں کے ساتھ داندر کھاہ مقبرے میں سپرد خاک کیا گیا ،جس دوران مرحوم کی تدفین میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کی ۔جاں بحق نوجوان کو اُس مقبرہ میں سپرد خاک کیا گیا ،جہاں گاﺅکدل سانحہ میں جاں بحق کردئے گئے افراد کو سپرد خاک کیا گیا ہے ۔سجاد شیخ کے والد نے جب اپنے لاڈلے اور لخت جگر کی میت کو کندا دیا تو وہ صرف اتنا کہتے تھے ’کیا ہم یہاں واپس صرف تمہاری موت کےلئے آئے ‘ کیو نکہ چار روز قبل سجاد نے اپنے اہلخانہ کےساتھ بارہمولہ میں ایک ہفتہ گزار تھا۔ادھر وادی کے جنوب و شمال کے اضلاع میں بھی ہڑتال رہی جس کے دوران بازاراور ٹریفک کی آمد رفت بند رہی۔تجارتی مراکز صحرائی مناظر پیش کر رہے تھے ۔ نوگام میں نوجوانوں نے فورسز اہلکاروں پر زبردست پتھراﺅ کیا۔ نوجوانوں کو منتشر کرنے کیلئے ٹیر گیس کے گولے داغے گئے۔نٹی پورہ میں بھی فورسز اور پولیس پرپتھراﺅ کیا گیا۔بمنہ میں نوجوانوں کی ٹولیاں سڑکوں پر نمودار ہوئیں اور فورسز پر خشت باری کرنے لگے۔ نامعلوم افراد نے فورسز کی ایک گاڑی پر رعناواری میں زندہ شاہ مسجد کے نزدیک پیٹرول بم سے حملہ کیا جو فورسز گاڑی کے نزدیک پھٹ گیا،تاہم پولیس کا کہنا ہے کہ اس واقعے میں کوئی بھی اہلکار زخمی نہیں ہوا۔
جنوبی کشمیر
پلوامہ میں بھی ہڑتال رہی جبکہ علاقے میں سخت کشیدگی کا ماحول نظر آیا۔نامہ نگار شوکت ڈار کے مطابق اچھن پلوامہ کے قرےب فورسز کی فائےرنگ سے اےک نوجوان شدےد زخمی ہو گےا جبکہ اس سے قبل قرےبی گاﺅں ہف شرمال شوپےان مےں فورسز اور نوجوانوں کے مابےن جھڑپ ہوئی اور فورسز نے ہوائی فائےرنگ کی۔3 بجے کے قریب فورسز کی چند گاڑےاں ہف شرمال پہنچ گئےں۔فورسز نے جوں ہی گاڑیوں سے نیچے اترنے کی کوشش کی تو آناً فاناً نوجوانوں کی ٹولےاں جمع ہوئےں اور انہوں نے چاروں اطراف سے پتھراﺅکےا۔ جواب مےں فورسز نے پہلے شلنگ کی ، بعد مےں ہوائی فائرنگ کی گئی۔ یہ صورتحال قرےباً بےس منٹ تک جاری رہنے کے بعد فورسز نے واپسی کی راہ لی۔کچھ ہی منٹ بعد جب فورسز کی گاڑےاں گاﺅں سے باہر نالہ رمبی آرہ کے پار ہوئےں اور اچھن گاﺅں کے نزدےک پہنچےں توو ےہاں بھی نوجوان پہلے سی ہی جمع تھے اور انہوں نے گاڑےوں پر پتھراﺅ کےا۔ جواب مےں فورسزنے گولےاں چلائےں جس کی وجہ سے اےک نوجوان کے کندھے پر گولی لگی۔ زخمی نوجوان کی شناخت فےضان بشےر شاہ ولد بشےر احمد شاہ ساکن ہف شرمال شوپےان کے طور ہوئی۔ فےضان کو فوراً پلوامہ اسپتال پہنچاےا گےا جہاں اس کا آخری اطلاع ملنے تک علاج چل رہا تھا۔ اسپتال کے مےڈےکل سپر انڈنٹ نے بتاےا کہ فیضان کے کندھے مےں گولی لگی ہے اور اس کا علاج چل رہا ہے۔ادھر ہف کے لوگوں نے الزام عائد کےا کہ فورسز نے کئی مکانات مےں توڑ پھوڑ کی اور جائےداد کو نقصان پہنچاےا۔ جنوبی کشمیر کے اننت ناگ میںبھی مکمل ہڑتال رہی۔ ملک عبدالسلام کے مطابق ضلع کے بجبہاڑہ،لارکی پورہ،شانگس،آرونی،کے پی روڈ اور دیگر علاقوں میں مکمل ہڑتال کا سماں تھا جبکہ سڑکوں پر ٹریفک کی نقل و حمل بند تھی اور صرف اکا دکا نجی گاڑیاں ہی چل رہی تھی۔ادھر کولگام سے خالد جاوید کے مطابق صبح کے وقت اگر چہ کچھ دکان کھل گئے تھے تاہم جب انہیں معلوم ہوا کہ مزاحمتی جماعتوں نے ہڑتال کی کال دی ہے تو وہ بھی فوری طور پر بند ہوئے۔ اولڈ جنرل اسٹینڈ اور قاضی گنڈ اڈہ کے نزدیک نوجوانوں نے گاڑیوں پر پتھراﺅ کیا جس کی وجہ سے وہاں افراتفری کا ماحول پیدا ہوا۔
شمالی کشمیر
شمالی کشمیر میں بھی مکمل ہڑتال رہی۔اس دوران بارہمولہ اور بانڈی پورہ سمیت کپوارہ میں دکانیں اور کاروباری ادارے بند رہے۔ نامہ نگار غلام محمد کے مطابق سوپور کے مین چوک،اقبال مارکیٹ، تحصیل روڈ اور دیگر علاقوں میں نوجوانوں کی ٹولیاں سڑکوں پر نمودار ہوئیں اور ہڑتال کی خلاف ورزی کرنے والی گاڑیوں پر پتھراﺅ کیا۔اس موقعہ پر عینی شاہدین کے مطابق درجنوں گاڑیوں کے شیشے چکنا چور ہوگئے۔کپوارہ سے اشرف چراغ نے اطلاع دی کہ پورے ضلع میں مکمل ہڑتال کی وجہ سے عام زندگی متاثر ہوئی جبکہ سڑکو ں پر پبلک ٹرانسپورٹ بھی کم نظر آ یا ۔ضلع کے ترہگام ،کرالہ پورہ ،لنگیٹ ،ہندوارہ ،لال پورہ ،کرالہ گنڈ اور کلنگام میں میں دکانیں بند رہیں اور سڑکیں سنسان نظر آئیں ۔کرالہ گنڈ اور لنگیٹ میں نوجوانو ں نے ہڑتال کی خلا ف ورزی کرنے والی گاڑیو ں پر پتھراﺅ کیا تاہم ضلع میں کسی بھی نا خوشگوار واقعہ پیش نہیں آ یا ۔