بٹہ مالو میں اعلیٰ الصبح گولیوں کی گن گرج، اہلکار ہلاک،4زخمی، جنگجو فرار

سرینگر// شہر کے گنجان آباد والے علاقہ بٹہ مالو میں فورسز اور جنگجوئوں کے درمیان تصادم آرائی کے دوران پولیس کے سپیشل آپریشن گروپ سے وابستہ ایک کانسٹیبل ہلاک جبکہ 4اہلکار اور مالک مکان زخمی ہوئے۔ اس دوران جنگجو فرار ہوئے تاہم پولیس کا کہنا ہے انکے دو اعانت کاروں کو حراست میں لیا گیا ہے۔علاقے میں واقعہ کے بعد سنگباری اور شلنگ کا سلسلہ بھی جاری رہا۔اس دوران انتظامیہ نے شہر سرینگر میں انٹرنیٹ سروس کو معطل کیا۔

جھڑپ کا آغاز

 شہر کے دیارون بٹہ مالو میں یونانی اسپتال کے نزدیک اتوار اعلیٰ الصبح اس وقت پورا علاقہ گولیوں کی گن گرج سے گونج اٹھا اور لوگ نیند سے بیدار ہوئے جب فورسز و ٹاسک فورس اور جنگجوئوں کے درمیان خونریز تصادم آرائی شروع ہوئی۔فورسز نے اتوار علیٰ الصبح بٹہ مالو کے دیار ون علاقے کا محاصرہ کیا،اور اس دوران محاصرے کو تنگ کر کے ہدف بنائے گئے مکان کے ارد گرد ڈھیرہ ڈال دیا گیا۔ اس دوران جنگجوئوں نے سی آر پی ایف اور ٹاسک فورس کی مشترکہ تلاشی پارٹی پر گولیاں چلائیں،جس کے دوران ایک ایس پی او پرویز احمد ساکن درہال بدھل  راجوری،جو پولیس ٹاسک فورس کے ساتھ منسلک تھا،ہلاک ہوا،جبکہ مزید4اہلکار زخمی ہوئے جن میں سی آر پی ایف کے3اہلکار بھی شامل ہیں۔ اس دوران مالک مکان نیاز احمد بٹ کو بھی گولی لگی،جس کی وجہ سے وہ زخمی ہوا۔تمام زخمیوں کو فوری طور پر بادامی باغ کے92بیس اسپتال منتقل کیا گیا،جبکہ شہری نیاز احمد کو سرینگر کے صدر اسپتال میں داخل کیا گیا۔ مقامی لوگوں کے مطابق 2سے 3 جنگجو یہاں موجود تھے جو فورسز کو چکمہ دیکر فرار ہونے میں کامیاب ہوئے۔ اس دوران اضافی فورسز اور پولیس اہلکاروں کو طلب کیا گیا،اور انہوں نے علاقے کومحاصرے میں لیکر تلاشیوں کا سلسلہ شروع کیا۔ بٹہ مالوکے نواحی علاقوں زیارت شریف،فردوس آباد،شیخ دائود کالونی،مومن آباد اور بائی پاس روڑ  میں بھی تلاشیاں لی گئی، اور اس دوران ان علاقوں کے داخلی اور خارجی راستوں کو بھی بند کیا گیاجبکہ دیگر نواحی علاقوں میں ناکے لگائے گئے اورگاڑیوں و راہگیروں کی تلاشیاں لی گئی۔

 پولیس و مظاہرین میںجھڑپیں

 جھڑپ کی اطلاع سنتے ہی نواحی علاقوں سے نوجوان گھروں سے باہر آئے اور جھڑپ کی جگہ کی طرف پیش قدمی کرنے کی کوشش کی،تاہم پولیس اور فورسز نے  انہیں آگے بڑھنے کا موقعہ فراہم نہیں کیا۔اس موقعہ پرجھڑپیں شروع ہوئیں،جس کے دوران نوجوانوں نے فورسز کو سنگباری کا نشانہ بنایا اور فورسز نے اشک آور گولے داغے۔تاہم بعد دوپہر فورسز نے 7گھنٹوں تک تلاشی کے بعدمحاصرہ ختم کیا۔  بٹہ مالو میں جھڑپ شروع ہونے کے ساتھ ہی سرینگر میں موبائل انٹرنیٹ سروس کو معطل کیا گیاجسے بعد میں قریب دو بجے بحال کیا گیا۔

پولیس بیان

پولیس ترجمان کے مطابق سرینگر کے بٹہ مالو علاقے میں جنگجوئوں کی موجودگی سے متعلق معتبراطلاع ملنے کے بعد فورسز اور پولیس نے مشترکہ طور پر اتوار علیٰ الصبح آپریشن شروع کیا اور جب علاقے میں تلاشیوں کا سلسلہ جاری تھاتوایک مکان،جس میں باضابطہ طور پر کمین گاہ تھی ،سے جنگجوئوں نے فورسز پر اندھا دھند فائرنگ کی۔انہوں نے کہا کہ جنگجوئوں کے ابتدائی حملے میں3اہلکار زخمی ہوئے،جنہیں فوری طور پر علاج و معالجہ کیلئے اسپتال منتقل کیا گیا۔پولیس بیان کے مطابق تاہم زخمیوں میںسے ایک اہلکار پرویز احمد زخموں کی تاب نہ لاکر چل بسا۔انہوں نے کہا کہ فورسز نے صبر واستقامت کا مظاہرہ کیا،کیونکہ گردو نواح میں شہری آبادی اور دیگر شہری تنصیبات بھی موجودتھی۔ان کا کہنا تھا کہ علاقے میں بعد میں تلاشیوں کا سلسلہ شروع کیا گیا،جبکہ گولیوں کے تبادلے میں ایک جنگجو بھی زخمی ہوا۔پولیس نے دعویٰ کیا کہ اس دوران کچھ قابل اعتراض دستاویزات بھی برآمد کئے گئے،جبکہ جنگجوئوں کے2ساتھیوں کو بھی حراست میں لیا گیا۔پولیس نے کیس  درج کر کے اس معاملے کی تحقیقات شروع کی ہے۔ادھرایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل سیکورٹی اور امن و قانون منیر احمد خان نے کہا ’’ اس واقعے میں2جنگجوئوں کو زندہ پکڑا گیا ہے،اور ان سے پوچھ تاچھ چل رہی ہے‘‘۔انہوں نے کہا کہ15اگست  ہو یا26 جنوری یا اور کوئی بڑا دن جنگجو ہمیشہ اس موقعہ پر حملہ کرنے کی تاک میں رہتے ہیں،اور جن لوگوں کو حراست میں لیا گیا ہے،ان سے پوچھ تاچھ چل رہی ہے کہ15اگست کے حوالے سے سرینگر میں ممکنہ جنگجویانہ حملے کا  کیامنصوبہ تھا۔منیر احمد خان نے بتایا کہ عسکریت پسند وسطی کشمیر سے ٹرانزٹ پر سرینگر آتے ہیں،اور وہ سرینگر میں اپنے قدم جمانے کی کوشش کرتے ہیں،تاہم پولیس کی بروقت کارروائی نے ان کے منصوبوں پر پانی پھیر دیا ہے۔ واقعے سے متعلق اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بٹہ مالو میں جنگجوئوں کی موجودگی کے بارے میں اچھی خبر ملی تھی،تاہم اندھیرے کا فائدہ اٹھا کر وہ فرار ہوئے،تاہم انکی کمین گاہ سے کچھ دستاویزات اور اسلحہ ملا ہے۔منیر احمد خان نے بتایا کہ یہ علاقہ گنجان ہے،اور اگر فورسز صبر و تحمل سے کام نہیں لیتے تو نقصانات کا احتمال تھا۔اس دوران سی آر پی ایف نے کہا کہ مفرور جنگجوئوں  کے3میگزئن برآمد کئے گئے ہیں۔