بٹوت میں بس سٹینڈ کی عدم دستیابی

بٹوت //بٹوت میںبس سٹینڈ کی عدم ماجودگی کا مسئلہ ہر گزرتے دن کے ساتھ قصبے کی تاجر برادری کے لئے باعث پریشانی، اقتصادی بدحالی کاروبار کی تنزلی کی وجہ بنتا جارہا ہے اس سلسلے میں قابل ذکر بات ہے کہ جموں سری نگر قومی شاہراہ پر ناشری چنینی ٹنل کی تعمیرنے بھی قصبہ بٹوت میں کسی مناسب جگہ پر ایک معقول طرز پر درکار سہولتوں سے لیس بس سٹینڈ کی تعمیر کو اشد ضروری بنادیا ہے کیوںکہ ٹنل کے راستے سے ٹریفک کی آمد ورفت شروع ہوجانے کے بعدریاست کے مختلف قصبہ جات بشمول جموں اور سرینگر جیسے شہروں سے خطہ چناب کے ضلع ڈوڈہ اور کشتواڑ کے علاقہ جات کیلئے آنے جانے والی گاڑیاں بٹوت کے پرانے بس سٹینڈ اور مخصوص بازاروں سے ہو کر نہیں گزر رہی ہیں جس کی وجہ سے بٹوت میں ہوٹل ڈھابہ دیگر نوعیت کے کارو بار سے جُڑے دکانداروںکوسخت مسائل ومشکلات سے دو چار ہونا پڑرہا ہے کیوںکہ گاڑیوں کی آمدو رفت کا سلسلہ ختم ہو جانے کی وجہ سے ان کے روزمرہ کاروبار پربڑے پیمانے پر منفی اثرات مرتب ہوے ہیں دکانداروں کے بقول مذکورہ حالات سے ان کاکاروبار لگ بھگ ختم ہوچُکاہے ان کو بڑے پیمانے پر بے روزگاری کے حالات درپیش ہیںلہذا ان حالات میںاورقصبہ بٹوت کے تاجر وں اور دکانداران کو در پیش مشکلات اور مسائل سے نجات دلانے کی خاطر قصبہ بٹوت سے تعلق رکھنے والے پی ڈی پی ضلع یوتھ صدرمحمد شمعون میر نے ریاستی وزیراعلیٰ کی توجہ ا س جانب مبزول کراتے ہوے ان سے پُرزورگذارش کی ہے کہ وہ قصبہ بٹوت میںبھدروا موڑ چوک پرسابقہ تیس سال قبل بس سٹینڈ کی تعمیر کی خاطر اس وقت کی حکومت کی جانب سے حاصل کی گئی سات کنال اراضی جو کہ محکمہ ایس آر ٹی سی کی تحویل میں ہے پر ایک میعاری بس سٹینڈکی تعمیر کو ممکن بنانے میںذاتی دلچسپی لیں۔ میر نے وزیراعلیٰ سے گزارش میں بس سٹینڈ کے ساتھ شاپنگ کمپلیکس کی تعمیر کا بھی مطالبہ کیا اور کمپلیکس  کی دوکانیں بلخصوص بٹوت پرانے بس سٹینڈ کے متاثرہ دکانداروں ،ڈھابہ مالکان کو آلاٹ کرنے پر زور دیا تاکہ ان کو درپیش بیروزگاری کے مسئلے سے نجات مل سکے۔