یو این آئی
ڈھاکہ//بنگلہ دیش کی عبوری حکومت نے شیخ حسینہ واجد کو وطن واپس آنے کی پیشکش کر دی ہے ۔بنگلہ دیش کی وزارت داخلہ امور کے سربراہ بریگیڈیئر جنرل (ریٹائرڈ) محمد سخاوت حسین نے کہا ہے کہ شیخ حسینہ واجد کو ملک چھوڑنے کے لیے جبراً مجبور کیے جانے کا تاثر بے بنیاد ہے ۔خبر رساں ایجنسی کے مطابق جنرل سخاوت حسین نے مزید کہا کہ حسینہ واجد اپنی مرضی سے ملک چھوڑ کر گئیں، ان پر کسی قسم کا جبر نہیں تھا، لیکن ہم واپس آنے کی دعوت دیتے ہیں، وہ آئیں اور نئے چہروں کے ساتھ پارٹی کو دوبارہ منظم کریں۔انھوں نے کہا کہ شیخ حسینہ واجد ملک میں واپس آئیں لیکن کوئی ہنگامہ برپا نہ کریں، جماعت اسلامی سمیت کسی بھی سیاسی جماعت پر ہم پابندی نہیں چاہتے ۔ادھر بنگلہ دیش کی نئی عبوری حکومت کے خارجہ امور کے مشیر محمد توحید حسین نے بھی ایک بیان میں کہا ہے کہ اگر بنگلہ دیش کے قانون کی ضرورت ہوئی تو ڈھاکہ نئی دہلی سے شیخ حسینہ کی ہندوستان سے واپسی کو یقینی بنانے کے لیے کہے گا۔ادھر امریکہ نے بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کو اقتدار سے ہٹانے میں اپنے ملوث ہونے کے الزامات کو مسترد کر دیا ہے ۔یہ اطلاع منگل کو مقامی میڈیا کی رپورٹ میں دی گئی۔ رپورٹ کے مطابق وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کرین جین پیئر نے کہا کہ ‘کوئی بھی رپورٹ یا افواہ کہ امریکی حکومت ان واقعات میں ملوث تھی، مکمل طور پر جھوٹی ہے ، یہ سچ نہیں ہے ’۔”یہ ایک انتخاب ہے جو بنگلہ دیشی لوگوں نے اپنے لیے کیا ہے ،” محترمہ جین پیئر نے کہا۔ ہم سمجھتے ہیں کہ بنگلہ دیشی عوام کو بنگلہ دیشی حکومت کے مستقبل کا فیصلہ کرنا چاہیے اور ہم ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ہم پر جو بھی الزام لگایا گیا ہے وہ بالکل غلط ہے اور سچ نہیں ہے ۔’’قابل ذکر ہے کہ بنگلہ دیش میں حکومت کے خلاف بڑے پیمانے پر مظاہروں کے درمیان اس وقت کی وزیر اعظم شیخ حسینہ نے 5 اگست کو استعفیٰ دے دیا اور ہندوستان آگئیں۔ایسی اطلاعات آئی ہیں کہ اس نے امریکہ پر بنگلہ دیش کے سینٹ مارٹن جزیرے پر فوجی اڈہ قائم کرنے کی خواہش کی وجہ سے بدامنی پھیلانے کا الزام لگایا ہے ۔محترمہ حسینہ کے بیٹے سجیب واجد جوئے نے تاہم میڈیا کی ان خبروں کی تردید کی کہ سابق وزیر اعظم نے ان کی بے دخلی کا الزام امریکہ پر عائد کرتے ہوئے بیانات جاری کیے تھے ۔
۔3 مشیروںکی حلف برداری، ایمرجنسی سروس نمبر بحال
یو این آئی
ڈھاکہ//فاروق اعظم، ڈاکٹر بدھ رنجن رائے پوددار اور سپردیپ چکما نے منگل کو بنگلہ دیش میں پروفیسر محمد یونس کی قیادت والی عبوری حکومت کے مشیر کے طور پر حلف لیا۔صدر محمد شہاب الدین نے تقریباً 11 بجے بنگ بھون میں مسٹر اعظم، ڈاکٹر پودار اور مسٹر چکم کو عہدے کا حلف دلایا۔نیوی کے سابق کمانڈو اور آزادی پسند رہنما فاروق اعظم نے اتوار کی رات امریکہ سے واپسی کے بعد اپنا نیا کردار سنبھال لیا۔اس دوران بنگلہ دیش کی نیشنل ایمرجنسی سروس فون لائن 999 کوٹہ کے احتجاج، پولیس ہڑتال اور حکومت کی تبدیلی کی وجہ سے آٹھ دن کی بندش کے بعد منگل کو بحال کر دی گئی۔پولیس اہلکاروں کی عدم موجودگی کے باعث فون ہیلپ لائن سروس 5 اگست سے معطل تھی۔اس سروس میں نیشنل ایمرجنسی سروس، ایمبولینس، پولیس، فائر اور جرائم سے متعلق امداد شامل ہے ۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جب ہیلپ لائن پر کال کی جاتی ہے تو قریبی تھانے کا ایک پولیس افسر رابطہ کرتا ہے اور اس کے مطابق ضروری کارروائی کرتا ہے ۔
سابق حکومتی عہدیداروں پر قتل کا مقدمہ درج
ڈھاکہ/یو این آئی/ سابق بنگلہ دیشی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد اور ان کے دور کے اہم حکومتی عہدیداروں پر شہری کے قتل کے الزام پر مقدمہ درج کرلیا گیا۔ بنگلہ دیشی میڈیا کے مطابق شیخ حسینہ واجد اور دیگر 6 افراد کو 19 جولائی کو ڈھاکہ میں ہونے والے مظاہروں کے دوران پولیس کی فائرنگ سے شہری کی ہلاکت کے مقدمے میں نامزد کیا گیا ہے ۔ رپورٹس کے مطابق شیخ حسینہ اور دیگر کے خلاف مقدمہ ڈھاکہ کے رہائشی اور مقتول کے قریبی شخص امیر حمزہ نے درج کروایا۔ مقدمے کے متن میں لکھا گیا ہے کہ طلبا مظاہروں کے دوران پولیس نے فائرنگ کی اور ایک گولی سڑک سے گزرتے ہوئے شہری ابو سعید کو لگنے سے اس کی موت ہوئی۔ بنگلہ دیشی میڈیا کے مطابق مقدمے میں حسینہ واجد کے علاوہ عوامی لیگ کے جنرل سیکرٹری، سابق وزیر داخلہ، سابق پولیس سربراہ، تحقیقاتی ادارے کے سابق سربراہ سمیت نامعلوم پولیس اہلکاروں کو نامزد کیا گیا ہے ۔ یاد رہے کہ طلبا کے احتجاج اور 300 سے زائد لوگوں کی ہلاکت کے بعد چند روز قبل بنگلا دیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد شدید دباؤ کے پیش نظر استعفیٰ دے کر ملک سے فرار ہو کر ہندوستان چلی گئی تھیں۔