سرینگر //بھارت کی ریاست بنگلور میں کنڈ زبان میں بات نہ کرنے کی پاداش میں 2 کشمیری بھائیوںکی ہڈی پسلی ایک کی گئی ۔ پولیس نے اس سلسلے میں کیس درج کر کے 2 ملوثین کی گرفتاری عمل میں لائی ہے۔پولیس کے مطابق 2 کشمیری نوجوان کو 11دسمبر کے روز ایک گروپ نے اس پاداش میں زدکوب کر کے شدید زخمی کر دیا جب انہوں نے کناڈزبان میںبات نہیں کی ۔معلوم رہے کہ اگرچہ یہ واقعہ 11دسمبر کو پیش آیا ہے تاہم پولیس نے واقعہ کے متعلق 8روز بعد اس کا اعتراف کیا ۔ڈپٹی کمشنرپولیس بنگلور نارتھ چتن سنگھ راٹھور نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ 11دسمبر کی رات بنگلور کے ایک کالج میں زیر تعلیم دو کشمیری نوجوانوں پر اُس وقت حملہ کیا گیاجب وہ شام کا کھانا کھانے کے بعد اپنے ایک بھائی کو گھر کی طرف چھوڑنے کیلئے اپنی ذاتی گاڑی میں جا رہے تھے ۔گاڑی سے اتر کر یہ نوجوان اپنے موبائل فون پر جب ہندی میں بات کرنے لگے تو اسی اثناء میں ایک گروپ میں شامل چار نوجوان موٹر سائیکل پر نمودار ہوئے ۔انہوں نے کہا کہ پولیس کو تحقیقات سے پتہ چلا کہ 4 نوجوانوں پر مشتمل گروپ نے جب انہیں کنڈ زبان میں بات کرنے کیلئے کہا تو کشمیری نوجوانوں نے ہندی میں بات کی جس پر اُن کے درمیان توں توں میں میں ہوئی اور انہوں نے کشمیری نوجوانوں کو زدکوب کیا جس سے وہ زخمی ہوئے ۔پولیس افسر نے بتایا کہ انہیں جب اس واقعہ کی اطلاع ملی تو انہوں نے دونوں کشمیری نوجوانوں کو علاج ومعالجے کیلئے نزدیکی ہسپتال پہنچایا اور ابتدائی مرہم پٹی کے بعد اُن کے بیان لیکر ایف آئی آر درج کی گئی جس کی پاداش میں پولیس نے مہیش اور ہریش نامی دو نوجوانوں کی گرفتاری عمل میں لائی ۔پولیس کے مطابق گروپ میں شامل لڑکوں یہ معلوم نہیں تھا کہ یہ کشمیر سے تعلق رکھتے ہیں اور جو بھی فساد ہوا وہ کنڈ زبان میں بات کرنے پر ہوا ۔انہوں نے کہا کہ پولیس دیگر دو نوجوانوں کی تلاش بھی کر رہی ہے اور بہت جلد اُن کی گرفتاری بھی عمل میں لائی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ یہاں زیر تعلیم کشمیری طلاب کو پولیس نے اپنے فون نمبرات دیئے ہیں اور اُن سے کہا گیا ہے کہ اگر انہیں کسی بھی جگہ پر کوئی مشکلات ہو تو فوراً پولیس کو اطلاع دیں ۔ وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے دو کشمیری بھائیوں کو زدوکوب کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ محبوبہ مفتی نے حملہ آوروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے مائیکرو بلاگنگ کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ایک ٹویٹ میں کہا ’بنگلور میں دو کشمیری بھائیوں کو زدوکوب کا نشانہ بنانے کے واقعہ سے افسردہ ہوں۔ میں انتظامیہ (بنگلور انتظامیہ) پر زور دیتی ہوں کہ وہ ملوثیں کے خلاف سخت کارروائی کرے‘۔ زدوکوب کرنے کا یہ واقعہ اس وقت سامنے آیا جب متاثرہ بھائیوں نے اس سلسلے میں متعلقہ پولیس تھانہ میں شکایت درج کرائی۔