بنگلا دیش میںآرمی چیف کا عبوری حکومت بنانے کا اعلان پُرتشدد احتجاج میں 13پولیس اہلکاروں کی موت،ہلاکتوں کی تعداد 300سے متجاوز

عظمیٰ مانیٹرنگ ڈیسک

ڈھاکا// بنگلادیش کے آرمی چیف جنرل وقار الزماں نے شیخ حسینہ واجد کے مستعفی ہونے کے بعد ملک میں عبوری حکومت قائم کرنے کا اعلان کیا ہے جس کی تفصیلات جلد جاری کی جائیں گی۔ قوم سے خطاب میں بنگلادیشی آرمی چیف نے ملک بھر میں احتجاج کے دوران ہونے والی ہلاکتوں پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے شہریوں سے پْرامن رہنے کی اپیل کی۔بنگلادیشی آرمی چیف نے بتایا کہ وزیراعظم شیخ حسینہ واجد استعفیٰ دیکر بیرون ملک روانہ ہوگئی ہیں جس کے بعد تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ نتیجہ خیز بات چیت کے بعد ہم نے عبوری حکومت بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔جنرل وقار الزماں نے مزید کہا کہ ا?ج رات وہ صدر محمد شہاب الدین کے ساتھ مل صورتحال کو حل کرنے کے لیے بات کریں گے۔بنگلادیشی آرمی چیف نے پْرتشدد احتجاج کو روکنے کا مطالبہ کرتے ہوئے وعدہ کیا کہ عبوری حکومت ان تمام اموات کی انکوائری کی جائے گی اور لواحقین کو انصاف دلوایا جائے گا۔انھوں نے ڈھاکا یونیورسٹی کے شعبہ قانون سے تعلق رکھنے والے پروفیسر آصف نذرول سے کہا گیا ہے کہ وہ ایک بیان جاری کرکے طالب علم سے احتجاج ختم کرنے کی درخواست کریں۔ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہ عبوری حکومت جس کے خدوخال کے بارے میں جلد آگاہ کیا جائے گا جس میں ممکنہ طور پر متناسب نمائندگی دی جائے گی۔ یہ ایک مخلوط حکومت ہوگی۔آرمی چیف نے مزید کہا کہ تمام چیزیں طے کرلی جائیں گی۔ عوام اپنی فوج پر بھروسہ رکھے۔ مظاہرین کی ہلاکتوں کی تحقیقات کی جائے گی۔ ملک میں امن بحال کریں گے۔خیال رہے کہ وزیراعظم کے مستعفی ہونے کے بعد آرمی چیف کے ساتھ ملک کی تمام جماعتوں کے رہنماو?ں کے ساتھ ملاقات میں عوامی لیگ کا کوئی نمائندہ موجود نہیں تھا۔ادھرڈھاکہ بنگلادیش کے علاقے سراج گنج میں عنایت پور تھانے پر حملے کے نتیجے میں 13 پولیس اہلکار جاں بحق ہوگئے۔بنگلادیش میں جاری سول نافرمانی کی تحریک کے دوران چند مشتعل افراد نے عنایت پور تھانے پر حملہ کر دیا۔ مشتعل ہجوم نے تھانے میں داخل ہو کر توڑ پھوڑ کی اور ایک حصے کو آگ لگا دی۔ ہجوم نے پولیس اہلکاروں کو بھی شدید تشدد کا نشانہ بنایا۔بنگلادیش پولیس ہیڈ کوارٹر کی جانب سے جاری کردہ بیان میں عنایت پور تھانے میں 13 اہلکاروں کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی ہے، جبکہ ملک بھر کے دیگر تھانوں پر حملوں میں 300 سے زائد اہلکار زخمی ہو چکے ہیں۔سرکاری ملازمتوں کے کوٹہ اسکیم کے خلاف جولائی کے اوائل میں شروع ہونے والے مظاہروں کے بعد سے اب تک کم از کم 300 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں، جس کے بعد ملک کی سپریم کورٹ نے کوٹہ اسکیم کو ختم کر دیا ہے۔دارالحکومت ڈھاکہ میں فوج اور پولیس کی بھاری تعیناتی کی گئی ہے جو اہم سڑکوں پر گشت کر رہی ہیں اور وزیر اعظم کے دفتر جانے والے راستوں پر رکاوٹیں کھڑی کر رہی ہیں۔حسینہ واجد سے استعفیٰ کا مطالبہ کرنے والے لاکھوں بنگلہ دیشی مظاہرین کی اتوار کو حکومتی حامیوں کے ساتھ جھڑپیں جولائی میں شروع ہونے والے مظاہروں کے بعد کے مہلک ترین دنوں میں سے ایک ہیں۔