بنگلادیش میں عبوری کابینہ کا کام کاج شروع

عظمیٰ مانیٹرنگ ڈیسک

ڈھاکہ //بنگلادیش میں کوٹہ سسٹم کے خلاف تحریک کی قیادت کرنے والے 2 طالب علم ناہید اسلام اور آصف محمود بھی عبوری کابینہ میں شامل ہیں۔آصف محمود اور ناہید اسلام نے بنگلادیش کی نئی عبوری حکومت کے مشیروں کے طور پر حلف اٹھا کر تاریخ رقم کردی ہے، کیونکہ بنگلادیشی تاریخ میں طلباء کو پہلی مرتبہ کابینہ میں نمائندگی دی گئی ہے۔بنگلادیش میڈیا بھی طالب علموں کی عبوری کابینہ میں شمولیت کو ملک کے سیاسی منظر نامے میں اہم تبدیلی قرار دے رہا ہے، ناہید اسلام کو وزارت ڈاک، ٹیلی کمیونیکیشن اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کا مشیر بنایا گیا ہے، جبکہ آصف محمود امور نوجوانان اور کھیلوں کی وزارت میں شامل کیا گیا ہے۔اپنے عہدے کا حلف اٹھانے کے بعد ناہید اسلام نے کہا کہ ہمارا مقصد ایک نیا بنگلادیش بنانا ہے اور ہمارا بنیادی مقصد منصفانہ انتخابات کو یقینی بنانا ہے۔اس سے قبل نوبیل انعام یافتہ ماہر معاشیات محمد یونس نے بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ کے طور پر حلف اٹھا لیا۔‘عبوری حکومت کے سربراہ کی حیثیت سے ڈاکٹر یونس کا عہدہ چیف ایڈوائز کا ہے جو وزیر اعظم کے برابر ہے۔واضح رہے کہ بنگلہ دیش میں کئی ماہ سے جاری پرتشدد مظاہروں کے بعد گزشتہ ہفتے 15 سال سے حکومت پر براجمان شیخ حسینہ واجد عہدے سے استعفیٰ دے کر بھارت فرار ہوگئی تھیں۔مظاہرے طلبہ رہنماؤں کی قیادت میں ہوئے جس میں سیکڑوں افراد جاں بحق ہوئے تھے۔وزیر اعظم حسینہ واجد کے مستعفی ہونے کے بعد محمد یونس کو مظاہروں کی قیادت کرنے والے طلبہ کے مطالبے پر عبوری حکومت کا سربراہ مقرر کیا گیا تھا اور بتایا گیا تھا کہ عبوری حکومت کے باقی ارکان کے ناموں کا اعلان بھی جلد کیا جائے گا۔احتجاج کرنے والے طلبہ کے مطالبے کو تسلیم کرتے ہوئے ڈاکٹر محمد یونس نے کہا تھا کہ وہ بنگلہ دیش میں عبوری حکومت کی سربراہی کے لیے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا تھا کہ مظاہرین نے مجھ پر جو اعتماد کیا اسے میں اپنے لیے اعزاز سمجھتا ہوں جہاں وہ مجھ سے چاہتے ہیں کہ میں عبوری حکومت کی قیادت کروں۔84 سالہ نوبیل انعام یافتہ مائیکرو فنانس کے علمبردار نے ا?زاد انتخابات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر بنگلہ دیش میں اقدامات کی ضرورت ہے تو اپنے ملک اور اپنے لوگوں کی جرات کے لیے میں یہ منصب سنبھالنے کے لیے تیار ہوں۔انہوں نے کہا تھا کہ عبوری حکومت صرف شروعات ہے لیکن پائیدار امن صرف آزادانہ انتخابات سے ہی آئے گا اور انتخابات کے بغیر کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔محمد یونس نے کہا تھا کہ نوجوانوں نے ہمارے ملک میں تبدیلی کا مطالبہ کیا ہے اور ان نوجوانوں میں بے پناہ ہمت ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ان نوجوانوں نے بنگلہ دیش کا سر فخر سے بلند کیا اور دنیا کو ناانصافی کے خلاف ہماری قوم کے عزم کا عملی مظاہرہ کیا۔ماہر معاشیات نے کہا کہ میں سیاست سے دور رہنا چاہتا ہوں لیکن اگر حالات کے پیش نظر ضرورت ہو تو حکومت کی قیادت کر سکتا ہوں۔غریب ترین لوگوں کے بینکر کے نام سے مشہور محمد یونس کو 2006 میں ان کے کام کے لیے نوبیل انعام سے نوازا گیا جہاں انہوں نے دیہی خواتین کو چھوٹی نقد رقوم بطور قرض دی تھیں تاکہ یہ خواتین کھیتی باڑی کے اوزار یا کاروباری آلات میں سرمایہ کاری کر کے اپنی کمائی کو بڑھا سکیں۔