سرینگر//’بادامی باغ کنٹونمنٹ چلو‘ کال کے پیش نظر پائین شہر کے حساس علاقوں میں سخت ترین بندشوں سے کرفیو جیسی صورتحال نظر آئی جبکہ سیول لائنز علاقوں میں بھی سیکورٹی کا جال بچھا دیا گیا تھا۔رام منشی باغ ،مہاراج بازار،خانیار،نوہٹہ،صفاکدل،رعناواری تھانوں کے تحت آنے والے علاقوں میں سخت بندشیں جبکہ کرالہ کھڈ اور مائسمہ تھانوں کے تحت آنے والے علاقوں میں جزوی طور پر بندشیں عائد کی گئیں تھیں۔تمام بندش زدہ علاقوں میں عام لوگوں کی نقل وحمل پرپابندی عائدرہی جبکہ پولیس اورفورسزکی ٹکڑیوں نے شہرخاص میں بالخصوص تمام اہم رابطہ سڑکوں پرخاردارتاریں ڈالکرگاڑیوں اورپیدل آواجاہی کوناممکن بنادیا۔ شہرخاص کے لوگوں نے بتایاکہ اُنھیں پیر کوعلی الصبح سے ہی ایک جگہ سے دوسری جگہ جانے کی اجازت نہیں دی گئی ۔انہوں نے کہاکہ کرفیوجیسی بندشوں اوربڑی تعدادمیں پولیس وفورسزاہلکاروں کی تعیناتی کے باعث وہ گھروں میں محصوررہے۔ پائین شہر میں ہو کا عالم تھا اور جگہ جگہ تار بندی کر کے بکتر بند گاڑیوں کو بھی سڑکوں کو بیچ کھڑا کر کے رکھ دیا گیا تھا۔ شہر کے سیول لائنز علاقوں میں بھی اسی طرح کی صورتحال نظر آرہی تھی جہاں نظام زندگی ہی ٹھپ ہوکر رہ گئی ۔شہر کی اہم سڑکوں ،پلوں اور چوراہوں پر بکتر بند گاڑیوں کے ساتھ ناکے بٹھاکر متعدد سڑکوں کو خار دار تار کے ذریعے مکمل طور سیل رکھا گیا۔لوگوں کے مطابق ان بستیوں میں چپے چپے پر پولیس اور فورسز کی بھاری تعداد تعینات رہی اور شہریوں کو گھروں سے بھی باہر نکلنے نہیں دیا۔ ہڑتال اور بندشوں کے نتیجے میں شہر میں وسیع آبادی گھروں میں محصور ہوکر رہ گئی۔کرفیو جیسی پابندیوں کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ پائین شہر کے چپے چپے پر پولیس اورسی آر پی ایف اہلکاروںکی تعیناتی عمل میں لائی گئی تھی ۔ سول لائنز کے لالچوک،مائسمہ،گائو کدل، مدینہ چوک، ریڈکراس روڑ،بر بر شاہ، گھنٹہ گھر، آبی گذر، ریگل چوک ، بڈشاہ چوک اور دیگر ملحقہ علاقوں میں پولیس اور فورسز کی بھاری تعداد تعینات کی گئی تھی اور انہیں کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کیلئے تیار حالت میں رکھا گیا تھا۔سول لائنز کے لال چوک ، بڈشاہ چوک، ریگل چوک ، مولانا آزاد رو،اور دیگر علاقوں میں بھاری پولیس بندوبست کیا گیا تھا اور بڈشاہ چوک میں واقع اکھاڑہ بلڈنگ کے اردگرد بھی پولیس اور سی آر پی ایف کا سخت پہرہ بٹھایا گیا تھا۔اس دوران بادامی باغ کی طرف جانے والے تمام راستوں اور گپکار روڑ کو مسدود رکھا گیا تھا،جبکہ ان سڑکوں پر جگہ جگہ خار دار تاروں اور بکتر بند گاڑیوں سے شاہراہ کو بند کردیا گیا تھا۔