بلدیاتی و پنچایتی چناؤ 2018: کانگریس انتخابی دنگل میں کود گئی

سرینگر//کانگریس نے بلدیاتی اور پنچایتی انتخابات میں شرکت کرنیکا فیصلہ کیا ہے۔پارٹی کے ریاستی صدر غلام احمد میر نے پارٹی ہیڈ کوارٹر پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انکی جماعت انتخابات سے دوری اختیار نہیں کریگی اور’’ فرقہ پرست عناصر کیلئے میدان کھلا نہیں چھوڑے گی،بلکہ ہم پوری طاقت کے ساتھ انتخابات لڑیں گے۔میر نے کہا’’ وادی میں موجودہ نامساعد صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے تمام مین اسٹریم سیاسی جماعتوں اور سیکولر لوگوں کو متحدہوکر بی جے پی اور آر ایس ایس کے منصوبوں کو شکست دینی چاہیے‘‘۔ان کا کہنا تھا کہ علاقائی سیاسی جماعتوں کی طرف سے الیکشن بائیکاٹ دانستہ طور پر بی جے پی اور آر ایس ایس کو جگہ دینے کی کوشش ہے،اور ان جماعتوں کے پاس دوسری کوئی وجہ موجود نہیں ہے کہ کرگل میں انتخابات میں شرکت کے بعد وہ بلدیاتی اور پنچایتی انتخابات کا بائیکاٹ کریں۔ میر نے کہا کہ کانگریس کا ایک ذمہ دار سیکولر جماعت کی حیثیت سے یہ موقف ہے کہ بی جے پی کو قطعی طور پر ان انتخابات یا آئندہ ہونے والے الیکشن میں محفوظ راستہ فرہم کیا جائے،جبکہ بلدیاتی انتخابات سے دور رہنے کے نتیجے میں فرقہ پرست قوتوں کو یقینی فتح حاصل ہوگی،جو کہ ایک بڑی غلطی ثابت ہوسکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ کانگریس انتخابات میں شرکت کریگی تاہم گورنرانتظامیہ بلدیاتی اور پنچایتی انتخابات میں شرکت کرنے والے امیدواروں کو سیکورٹی فراہم کرے اور الیکشن کو احسن طریقے سے منعقد کرنے کیلئے ساز گار اور پرامن ماحول تیار کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ  ریاستی گورنر نے آئین ہند کی شق35اے کے تحفظ کیلئے اتفاق کیا،اور یہ بیان دیا کہ یہ قانون ایک سیاسی مسئلہ ہے،اور نئی حکومت پر اس کو چھوڑ دینا چاہیے کہ وہ اس بات کا فیصلہ کرے کہ وہ اس سلسلے میں کون سے اقدامات اٹھاتی ہے۔انہوں نے کہا’’کانگریس پارٹی کو اس بات پر یقین ہے کہ،یہ آر ایس ایس کے خواب کے برعکس ایک منصوبہ تھا،تاکہ ریاست میں اقتدار کو حاصل کیا جائے،جس کو پی ڈی پی نے بھی بھر پور ساتھ دیا۔