سرینگر//11مارچ سوموار کو کوئی ہڑتال نہ ہونے کی وضاحت کرتے ہوئے مشترکہ مزاحمتی قیادت نے قومی تحقیقاتی ایجنسی کی طرف سے میرواعظ مولوی محمد عمر فاروق اور بزرگ مزاحمتی رہنما سید علی شاہ گیلانی کے فرزند سید نسیم گیلانی کے نام سمن جاری کرکے انہیں این آئی اے کے دفتر نئی دلی حاضر ہونے کیخلاف شدید ردعمل اور برہمی کا اظہار کیا اور اس کارروائی کو سیاسی انتقام گیری سے تعبیرکرتے ہوئے اس کی پُر زور مذمت کی ۔ایک بیان میں قیادت نے یہ بات زور دے کر کہی کہ این آئی اے کی اس طرح کی کارروائیاں جموں کشمیر کی مسلمہ قیادت اور ان کے اہل خانہ کو ذہنی طور پر ہراساں اور پریشان کرنے کا ایک اوچھا حربہ ہے جس کا مقصد قیادت پر دبائو ڈال کرانہیں حق و انصاف پر مبنی اپنی جائز اور پُر امن جد وجہد سے دستبردار کرانا ہے۔ تاہم قیادت نے اپنے اس عزم کا اعلان کیا کہ وہ دھونس اور دبائو کے باوجود کشمیری عوام اور قیادت کی جانب سے دی جارہی بے پناہ جانی و مالی قربانیوں کے نتیجے میںدیرینہ مسئلہ کشمیر کے حل تک اپنے اصولی موقف پر قائم و دائم رہ کر پر امن ذرائع سے مسئلہ کشمیر کو کشمیری عوام کی خواہشات اور امنگوں کے مطابق حل کرانے کیلئے اپنی جائز سرگرمیاں جاری رکھیں گے۔ قیادت نے یہ بات دوٹوک الفاظ میں واضح کردی کہ مسئلہ کشمیر ایک دیرینہ سیاسی اور انسانی مسئلہ ہے اور اسے حق و انصاف کے اصولوں اور حق خود ارادیت کی بنیادوں پر حل کرانے کے بغیرکوئی چارئہ کار نہیں ہے اور اس کیلئے اقوام متحدہ سمیت مزاحمتی قیادت اور عوام عہد بستہ ہیں۔ بیان میں مشترکہ مزاحمتی قیادت نے کہا کہ گرفتاریوںاوریاسین ملک سمیت سیاسی رہنمائوںپر پبلک سیفٹی ایکٹ لاگو کرکے اُنہیں جیلوں میں نظربند کرنے،دینی اور فلاحی جماعتوں پر پابندی ،این آئی اے کی کارروائیوںاور کشمیر کے طول وارض میں بنیادی انسانی حقوق کی پامالیوں اور خوف ودہشت کاماحول قائم کرنے سے حکومت کو نہ ماضی میں کچھ حاصل ہواہے اور نہ ہی ان سے مسئلہ کشمیر ی ہیت تبدیل ہوگی۔قائدین نے کشمیر کی تاجر برادری، ٹرانسپورٹرس اوردیگر متعلقین کے جذبہ حریت ، یکجہتی اور یگانگت کوخراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ 11 مارچ سوموار سے اپنے معمول کی سرگرمیاں جاری رکھیں ۔
بلاوا سیاسی انتقام گیری:مشترکہ مزاحمتی قیادت
