شفاعت احمد وانی
وَما اَر سَلناکَ اِلّا رَحمَۃً لِلعالَمینَ
ترجمہ:اور ہم نے آپ کو تمام جہانوں کے لئے رحمت بنا کر بھیجا (الانبیا،107)
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت دراصل نوع انسانی کے لیے خدا کی رحمت اور مہربانی ہے۔حضرت محمد ؐ کو تمام جہانوں کے لیے رحمت العالمین بنا کر بھیجا گیا۔ آپ ؐ نے توحید کا درس دیا اور انسانیت کو ایک مقام اور مرتبہ دیا۔آپؐ سے پہلے انسانیت کا کوئی تصور نہیں تھا۔آپؐ نے انسانوں میں مساوات پیدا کی اور ان کو مایوسیوں کے اندھیروں سے نکالا۔ آپؐ نے آ کر غفلت میں پڑی ہوئی دنیا کو چونکایا ہے اور اسے وہ علم دیا ہے جو حق اور باطل کا فرق واضح کرتا ہے اور اس کو بالکل غیر مشتبہ طریقہ سے بتا دیا ہے کہ اس کے لیے تباہی کی راہ کونسی ہے اور سلامتی کی راہ کونسی۔ کفار مکہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کو اپنے لیے زحمت اور مصیبت سمجھتے تھے اور کہتے تھے کہ اس شخص نے ہماری قوم میں پھوٹ ڈال دی ہے ، ناخن سے گوشت جدا کر کے رکھ دیا ہے۔ اس پر فرمایا گیا کہ نادانو ، تم جسے زحمت سمجھ رہے ہو یہ درحقیقت تمہارے لیے خدا کی رحمت ہے۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی رحمت کے لاتعداد گوشے ہیں جن کا احاطہ انسانی عقل نہیں کر سکتی۔ اس رحمت کا دائرہ کار صرف انسانوں تک ہی محدود نہیں بلکہ تمام عالمین پر محیط ہے۔عالم انسانیت، عالم جنات، عالم نباتات، عالم حیوانات، عالم جمادات الغرض ہر عالَم جو ہمارے علم میں ہے اور جو ہمارے علم میں نہیں ہے، آقا صلی اللہ علیہ وسلم کی رحمت کاملہ ہی سے فیض پارہا ہے اور آپ ہی کے صدقے قائم و دائم ہے۔ دورِ جدید میں جہاں ہر طرف سائنس و ٹیکنالوجی کی ایجادات کی بھرمار ہے، یہ بھی حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی شانِ رحمت ہی کی بدولت آج انسانیت کے لئے سہولیات و آسائشات فراہم کرنے کے قابل ہے۔ اس لئے کہ آج عالم انسانیت حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے رکھی گئی تعلیمی و علمی بنیادوں پر اپنی کامیابیوں کی عمارات قائم کئے ہوئے ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد سے قبل پوری دنیا جہالت میں ڈوبی ہوئی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جہالت سے بھری دنیا میں جدید علم اور سائنسی تحقیقات کا دروازہ کھولا۔ لہٰذا یہ بات قطعی ہے کہ آج انسانیت سائنسی ترقی کے جس مقام پر پہنچی ہے اْس کا دروازہ کھولنے والے تاجدارِ کائنات صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ گویا دنیا کو آج علم کی روشنی اور سائنسی تحقیقات کے ذریعے مختلف ایجادات بھی آقا صلی اللہ علیہ وسلم کی رحمت سے ملی ہیں۔
پتہ۔بچھوارہ، ڈلگیٹ سرینگر، کشمیر
(مضمون میں ظاہر کی گئی آراء مضمون نگار کی خالصتاً اپنی ہیں اور انہیں کسی بھی طور کشمیر عظمیٰ سے منسوب نہیں کیاجاناچاہئے۔)