بغداد//بدعنوانی ،مہنگائی اوراشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافہ سے نالاں لوگوں پر احتجاج کے دوران فوج کی فائرنگ سے اموات کے بعد بصرہ میں کشیدگی برقرار ہے ۔مشتعل لوگوں کو فوج اور مقامی پولیس سنبھالنے کی کوشش کررہی ہیں،لیکن تادم تحریر حالات کنٹرول سے باہر ہے ۔ عراقی شہر بصرہ میں کئی دن سے جاری حکومت مخالف مظاہروں کے بعد کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے جبکہ مظاہرین نے ایرانی قونصل خانہ نذرآتش کر دیا ہے ۔ مظاہرین ملک میں بدعنوانی اور بنیادی سہولیات کی عدم فراہمی کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ بصرہ میں روں موسم گرما کے دوران ماحول کشیدہ رہا تاہم رواں ہفتے ہونے والے پرتشدد احتجاجی مظاہروں میں کم از کم سات افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ بصرہ میں شیعہ مسلمان اکثریت میں ہیں اور یہاں پر عراقی تیل کے 70 فیصد ذخائر پائے جاتے ہیں تاہم شہریوں کو شکوہ ہے کہ مرکزی حکومت دہائیوں سے نظر انداز کر رہی ہے ۔ بی بی سی کے مطابق عراق کے بااثر شیعہ عالم آیت اللہ علی سیستانی نے بھی صورتحال کا ذمہ دار حکومت کو قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ نئی انتظامیہ تشکیل دی جائے جو ماضی کی انتظامیہ سے مختلف ہو۔ عراق میں انتخابات میں کسی جماعت کو سادہ اکثریت حاصل نہ ہونے کی وجہ سے حکومت سازی کی کوششیں جاری ہیں۔