ٹی ای این
سرینگر// وادی میں بجلی کے موجودہ بحران نے دستکاری کے شعبے کو متاثر کرنا شروع کر دیا ہے اور کاریگروں اور ڈیلروں نے پیداوار میں کمی کا دعویٰ کیا ہے۔کشمیر اس وقت بجلی کے بحران سے گزر رہا ہے کیونکہ وادی بھر میں صارفین کو مسلسل اور طویل بجلی کی کٹوتیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔انتظامیہ ہر ضلع سے برآمدات کو بڑھاوادینے کیلئے کوشاں ہے لیکن جب بنیادی ڈھانچہ خصوصا بجلی نظام ہی کسی ڈگر پر نہ ہو تو یہاں کی دستکاری مصنوعات کی پیدواریت کیسے بڑھے گی۔کانہامہ کے غلام محمد نامی ایک شال باف کا کہنا ہے کہ حکومت بجلی سپلائی نظام کو ٹھیک کرے ۔یہاں شام کے بعد ہی کاریگر شال بافی اور دیگر دستکاری مصنوعات کے ساتھ کام پر لگ جاتے ہیں لیکن اب گذشتہ کئی دنوں سے پروڈکشن متاثر ہورہی ہے ۔انہوں نے کہاکہ کاریگر عموماً دیررات تک دستکاری پر کام کرتے ہیں۔
کشمیر میں بجلی کی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے حکام اس بات پر غور کریں کہ کاریگر اور تاجر، جو اپنی روزی روٹی کے لیے بلاتعطل بجلی پر انحصار کرتے ہیں، پیداوار میں تاخیر اور فروخت میں کمی سے دوچار ہیں، جس سے خطے کے امیر ثقافتی ورثے کو خطرہ لاحق ہو رہا ہے۔کشمیر پشمینہ آرگنائزیشن کا کہنا ہے کہ موجودہ دور میں بجلی کا بحران کاریگروں اور ڈیلرز کو بھاری نقصان کا باعث بنے گا۔انہوں نے کہاکہ مشین کی بْنائی اور کتائی کو چھوڑ دیں، ہاتھ سے بنے دستکاری سے وابستہ کاریگروں کو بہت نقصان پہنچے گا۔
موسم خزاں کاریگروں کے لیے بہترین وقت ہوتا ہے کیونکہ وہ شالوں یا دیگر دستکاری کی مصنوعات کو حتمی شکل دیتے ہیں۔ تہواروں کا موسم قریب آرہا ہے اور ڈیلرز کو ملک کے مختلف حصوں اور بیرون ملک سامان بھیجنے کی ضرورت ہے۔ بجلی کی موجودہ صورتحال پیداوار میں تاخیر کا باعث بن سکتی ہے، اس لیے کاریگروں اور ڈیلرز کو بڑا نقصان ہو رہا ہے۔دستکاری کا شعبہ نہ صرف کشمیر کی ثقافتی شناخت کا ایک لازمی حصہ ہے بلکہ مقامی معیشت میں بھی اہم شراکت دار ہے۔ ہزاروں خاندان اپنی روزی روٹی کے لیے ان دستکاریوں پر انحصار کرتے ہیں اور حالیہ چیلنجز معاشی مشکلات کا باعث بن رہے ہیں۔