برقیسپلائی کی مکمل بحالی میں محکمہ بجلی نے ہاتھ کھڑے کردیئے

اشفاق سعید
 سرینگر //جموں وکشمیر میں بجلی کی سپلائی اور طلب کا فرق سنگین سطح پر پہنچ گیا ہے جس کے باعث محکمہ بجلی شیڈول مشتہر کرنے میں بے بس ہے  ۔محکمہ کے مطابق انہیں1650کے مقابلے میں 1200میگاواٹ بجلی مل رہی ہے۔ جبکہ سحری اور افطاری کے وقت 1600میگاواٹ بجلی  کی ڈیمانڈ بڑھ گئی ہے ۔اس وقت وادی بھر میں 30فیصد بجلی کی کمی پائی جا رہی ہے اور ہر سو بجلی کی عدم دستیابی اور آنکھ مچولی سے لوگ پریشان ہیں۔ شہر ہی نہیں بلکہ یہات میں بھی لوگ محکمہ بجلی سے نالاں ہیں، سوشیل میڈیا پر جہاں بجلی محکمہ کو لوگوں کے غضب کا سامنا ہے ،وہیں لوگ سڑکوں پر احتجاج کر رہے ہیں ۔یہی نہیںبلکہ اب سیاسی لیڈر بجلی کی ابتر صورتحال کو لیکر انتظامیہ کو آڑے ہاتھوں لے رہے ہیں۔ماہ رمضان میں خاص طور پر سحری اور افطارکے موقع پر بجلی اکثر علاقوں میں غائب رہتی ہے ۔تاجر اس صورتحال کی وجہ سے بے حد پریشانی میں مبتلا ہیں کیونکہ اس سے معاشی سرگرمیاں مکمل طور پر مفلوج ہو کر رہ گئی ہیں۔بجلی کی بدترین صورتحال کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اب میٹر یا غیر میٹر علاقوں کی تفریق بھی ختم ہوگئی ہے کیونکہ وادی بھر میں ایک جیسی صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔کشمیر پاور ڈیولپمنٹ کارپوریشن لمیٹیڈ کے چیف انجینئر جاوید احمد ڈار مانتے ہیں کہ جموں کشمیر اور خاص طور سے کشمیر میں ضرورت سے پچاس فیصد کم بجلی دستیاب ہے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت کشمیر میں زیادہ سے زیادہ 1600 میگا واٹ بجلی کی ضرورت ہے، لیکن انہیں 1000سے1200  میگاواٹ دستیاب ہورہے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ بجلی کی کمی کا مسلہ کوئی مقامی مسئلہ نہیں ہے بلکہ یہ ملکی سطح پر کمی ہوئی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ملک میں کوئلہ سے چلنے والے تھرمل بجلی پیدا کرنے والے پلانٹ پوری طرح کام نہیں کررہے ہیں، جس کی وجہ سے شمالی گرڈ میں بجلی کم دستیاب ہے۔ان کے مطابق ملک کے اکثر علاقوں میں پارہ بڑھ ہوگیا ہے، جس کی وجہ سے بجلی کی کھپت بڑھ گئی ہے اور ڈیمانڈ میں اضافے اور پیداوار میں کمی کی وجہ سے بجلی کی قلت کا سامنا ہے۔حکام نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ اس وقت یو ٹی کے اپنے بجلی پروجیکٹس سے 670 میگا واٹ بجلی پیدا ہورہی ہے کیونکہ نالوں میں پانی کی سطح کم ہوئی ہے جبکہ پورے جموں کشمیر میں اس وقت 2700 میگاواٹ کی ضرورت ہے۔انہوں نے بتایا کہ جموں وکشمیر سمیت ملک کے دیگر ریاستوں میں جتنی بھی بجلی پیدا کی جاتی ہے وہ نیشنل گرڈ کو جاتی ہے اور وہاں اس کو جمع کر کے پھر ضرورت کے حساب سے ہی الگ الگ ریاستوں اور یوٹیز کو دی جاتی ہے ۔کشمیر پاورڈیولیمنٹ کارپوریشن کے ایم ڈی بشارت رسول نے کہا کہ یہ صورتحال پہلے نہیں تھی کیونکہ جس طرح بجلی سپلائی میں کمی ہوئی ہے اس سے تمام علاقوں میں معمولی کراسسز ہوئی ہیں لیکن بہت جلد اس میں بہتری آئے گی ۔