برف باری کے باوجودمدثرعلی کی اجتماعی فاتحہ خوانی میں لوگوں کی کثیرتعدادشریک

سرینگر//گریٹر کشمیر سے وابستہ نوجوان صحافی مدثر علی کی فاتحہ خوانی پر انہیں پرنم آنکھوں سے یاد کرتے ہوئے شرکاء نے ان کی زندگی کے مختلف پہلوئوں کو  اجاگر کیا۔ پیر صبح سخت ٹھنڈ اور بارشوں کے بیچ مدثر علی کے آبائی قبرستان پر فاتحہ خوانی ہوئی،جس میں ان کے رشتہ داروں،دوستوں اور مختلف طبقہ ہائے فکر سے وابستہ لوگوں کے علاوہ صحافیوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ اس موقعہ پر مدثر علی کے حق میں فاتحہ خوانی اور دعائے مغفرت کی گئی۔مرحوم کے ایصال ثواب کیلئے آبائی گھرمیں دعائیہ مجالس دن بھر جاری رہیں جبکہ اس دوران منعقدہ تعزیتی تقریب سے کئی صحافیوں اورمختلف صحافتی انجمنوں کے ذمہ داروں نے بھی اظہارخیال کرتے ہوئے مدثر علی کی صحافتی اورسماجی خدمات کوشاندارالفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا۔ کشمیر مرکز ادب و ثقافت چرار شریف کی جانب سے ان کے گھر میں منعقدہ تعزیتی اجلاس سے صحافیوں،قلمکاروں،ادیبوں،سیول سوسائٹی سے وابستہ افراد کے علاوہ دیگر لوگوں نے بھی مدثر علی کو خراج عقیدت ادا کرتے ہوئے انہیں صحافت کی دنیا کا درخشندہ ستارہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کبھی بھی حقائق کو منظر عام پر لانے کیلئے سمجھوتہ نہیں کیا۔ تعزیتی مجلس سے خطاب کرتے ہوئے گریٹر کشمیر کے مدیر ارشد احمد کلو نے کہاکہ مدثر علی کم عمری میں ایک منجھے ہوئے صحافی کیساتھ ساتھ ایک خوش اخلاق اورملنسار انسان بھی تھے ۔
انہوں نے کہاکہ مدثر علی کی وفات صرف ان کے اہل خانہ کیلئے ناقابل تلافی نقصان نہیں بلکہ یہ کشمیر کے صحافتی محاذکیلئے ایک انتہائی بڑانقصان ہے ۔ بی بی سی سے وابستہ مقامی نامہ نگار ریاض مسرور نے کہا کہ مدثر علی نے کم عمری میں صحافت کے فن اور ہنر کوسیکھا تھا اور وہ اس مقام پر پہنچے تھے جہاں سے وہ دیگر چھوٹے اور نئے صحافیوں کی رہنمائی کرسکتے تھے تاہم موت نے انہیں ہم سے جدا کیا۔ کشمیر سے  وابستہ انجمن اردو صحافت کے صدر ریاض ملک نے کہا کہ مدثر علی کے اچانک انتقال سے پورا گریٹر کشمیر ادارہ صدمے سے دوچار ہے کیونکہ مرحوم اس ادارے سے وابستہ سینئرصحافی تھے ،جنہوں نے اول تاآخر اسی ادارے کیساتھ منسلک رہ کر صحافت کے میدان میں گراں قدر اورناقابل فراموش خدمات انجام دئیے اورایسے نقوش چھوڑے ،جو کبھی ختم نہیں ہونگے ۔ریاض ملک کاکہناتھاکہ مدثرعلی ایک بے باک اورپیشہ ورصحافی تھے جنہوں نے کبھی اپنے پیشے سے کوئی سمجھوتہ نہیں کیا۔انہوں نے کہاکہ مسلسل16برس تک مدثرعلی گریٹر کشمیر سے وابستہ رہے ،جوہمارے لئے باعث افتخار ہے ۔ریاض ملک نے اس موقعہ پرکہاکہ گریٹر کشمیر کے بانی چیف ایڈیٹر فیاض کلو صاحب ،جواں سال باصلاحیت صحافی مدثر علی کے انتقال پُرملال سے سخت صدمے سے دوچار ہوئے ہیں۔روزنامہ برائٹر کشمیر کے مدیراعلیٰ فاروق احمد نے جے اینڈکے ایڈیٹرس فورم کی نمائندگی کرتے ہوئے کہاکہ میں یہاں ایڈیٹرس فورم کی جانب سے مرحوم کے تمام سوگواراں کیساتھ تعزیت اور یکجہتی کااظہار کرتے ہوئے دعاگوہوں کہ اللہ تعالیٰ مرحوم کواپنی جواررحمت میں جگہ اورجملہ سوگواراں کویہ صدمہ جانکاہ برداشت کرنے کی توفیق وصلاحیت عطافرمائے ۔ تقریب میں موجودہ صحافیوں نے مدثر علی کے ساتھ گزارے لمحات اور تجربات کا ذکر کرتے ہوئے انکی زندگی کے مختلف گوشوں پر روشنی ڈالی۔
تقریب میں مولانا مختار احمد،بشیر احمد پیر ،محمد یاسین مدہوش،نذر الاسلام، حاجی بشیر احمد بابا کے علاوہ دیگر لوگوں نے بھی شرکت کی،جبکہ تعزیتی مجلس میں قران خوانی اور نعت شریف کے علاوہ کلام شیخ العالمؒ کا بھی ورد کیا گیا۔تعزیتی تقریب کے اختتام پر اجتماعی فاتحہ خوانی کی گئی ۔