برف باری نے میوہ باغات میں تباہی مچادی ،محکمہ غائب

بھاگواہ ، مرمت اور ٹھاٹھری ہارٹی کلچر زونوں میں نقصانات کا تخمینہ لگانا باقی

ڈوڈہ// حالیہ برف باری میں شعبہ باغبانی کواس سال سب سے زیادہ نقصان خطہ چناب میں ہوا ، جس کی وجہ سے اس شعبہ سے منسلک افراد کے روزگار کو کافی دھچکا لگا ہے ۔ جنوری2019کے اوائل سے لیکر اس وقت تک خطہ چناب کے مختلف علاقوں سے پھل دار درختوں کو اُکھڑنے اوراُجڑنے کی شکایات روزمرہ موصول ہورہی ہیں۔ اور کئی علاقہ جات میں طوفانی برف باری میں درختوں کے ساتھ ساتھ اراضی کو بھی اپنے ساتھ بہالیا ہے ۔ نقصانات کا تخمینہ اگرچہ کروڑوں میں بتایا گیا ہے مگر اصل تخمینہ لگانے کی کوششیں محکمہ باغبانی کے اعلیٰ حکام نے ابھی تک کی بھی نہیں، اس لئے کہ ابھی تک حکام بالا خواب خرگوشاں میں سوئے ہوئے ہیں  جن پھل دار درختوں کو زیادہ نقصان ہوا ہے ان میں اخروٹ ، سیب، ناشپاتی شامل ہیں۔ کئی علاقوں میں یہ درخت مکمل طورتباہ ہوئے ہیں۔ نقصانات کے حوالے سے مختلف لوگوں نے وقتاً فوقتاً ضلع انتظامیہ کے ساتھ ساتھ متعلقہ محکمہ جات کے حکام تک نقصان ہونے اور ٹیمیں روانہ کرنے اورنقصانات کے تخمینہ لگانے کے لئے علاقہ جات کی دورہ کریں مگرایسا نہیں کیا گیا بلکہ زمیندار اوراس شعبہ سے وابستہ لوگ از خود محکمہ ہارٹی کلچر حکام کے پاس وارد ہوئے مگر ابھی تک نہ ہی اس تعلق سے ٹیمیں تشکیل دی گئیں ہی اور نہ ہی ملازمین نے متاثرہ علاقہ کا دورہ کیا۔ ضلع ڈوڈہ کے بھاگوہ ، مرمت اور ٹھاٹھری ہارٹی کلچر زونوں کی مایوس اور ناقص کارکردگی کی وجہ سے محکمہ باغبانی کے شعبہ سے وابستہ افراد سخت نالاں ہیں مختلف وفود نے اس نمائندہ کو بتایا کہ کہاں تو ان دونوں کے ملازمین از خود علاقہ جات میں نقصانات کاجائزہ لیتے مگر کیسے اور بذریعہ درخواست کی یہ لوگ ابھی تک علاقہ میں آنے جانے کے لئے لیت ولعل سے کام لیکر غیر سنجیدہ نظر آرہے ہیں اور برف باری سے متاثر شعبہ کے بھاگواہ ، مرمت ، ٹھاٹھری و بھلیس ہارٹی کلچر زونوں کے لوگوں نے بتایا کہ ان نے اس شعبہ پچھلے  20برس سے کافی محنت کرکے اپنے لئے روزگار کمانے کا ذریعہ پیدا کیا مگر متعلقہ محکمہ نے اس جانب کسی بھی طرح کی سہولیات ابھی نہیں پہنچائی ہیں، جس کے سبب یہ لوگ محکمہ کی کارکردگی پر سخت نالاں ہیں۔کئی وفود نے بتایا کہ خطہ چناب میں مقامی نرسری یعنی بھدرواہ سینائی۔ پرانوں۔ مرمت۔ شرور کاستی گڑھ بگلہ بھرت میں درخت دستیاب ہوتے ہوئے بیرون اضلاع سے درخت پھل دار خریدنے کا کیا مقصد ہے۔ ان کو کو باضابطہ طورپر NHBنیشنل ہارٹی کلچر بورڈ سے منظور شدہ ہیں، لیکن پھر بھی یہاں کے مقامی نرسری مالکان کو نظرانداز کرنا یہ کیسا قاعدہ قانون ہے ۔ بتایا گیا ہے کہ NHBکی جو سر  ٹیفکیٹ صرف دو عرصہ تک ہوتی ہے پھر رینوول ہوتی ہے مگر متعلق حکام بالائے ان قواعد وضوابط کو بالائے طاق رکھا اورپھر ان نرسری مالکان سے درخت لئے گئے جوکہ پہلے ہی منسوخ ہوئے تھے تو اس کا کیا جواز ہے ؟ جبکہ ہاڑی مرمت ، بالترتیب غلام حسن وانی وخاتون سرپنچ آمنہ بیگم نے بتایا
 کہ ابھی تک محکمہ باغبانی کا کوئی پھر ملازم علاقہ میں وارد نہ ہوا ہے اورنہ ہی وقت ادویات ، کھاد اورنہ ہی جانکاری دی جبکہ ہارٹی کلچر ہال انتہائی مایوس کن ہے مگر محکمہ نے اس جانب کوئی پیش رفت نہیں کی۔ جبکہ بہوٹ مرمت کے سرپنچ غلام حسن وانی نے بھی محکمہ کو ہدف تنقید بناتے ہوئے بتایا کہ نہ علاقے میں سپلائی درختان اورادویات کی آئی، نہ کھا د دستیاب ہوئی اور نہ ہی مشینری وٹول کٹس کی فراہمی یقینی بنائی گئی یہاں کے مقامی لوگوں کا الزام ہے کہ متعلقہ چیف ہارٹی کلچر آفیسر نے ٹول Kits،سپلائی آرڈر ، ادویات ، مشینری، سپرے برش کٹر کے علاوہ سیب اور اخروٹ کی سپلائی کیوں باہر سے لی گئی اور چناب ریجن کونظر انداز کیاگیا ، وفد نے مزید بتایا کہ زیادہ تر سپلائی پنجاب سے لی گئی ہیں۔ بھدرواہ کے ایک وفد نے ڈوڈہ میں آکر بتایا کہ اس محکمہ نے فروٹ شو اس وقت لگایا جبکہ کوئی بھی پھل فروٹ نمائش کے لئے دستیاب نہ تھا یعنی Off seasonنمائش کیلئے وقت موزوں نہ تھا مگر خزانہ آمرہ سے روپیہ بٹورنے کے لئے وقت موزوں تھا ، نقصانات وشکایات پر دھیان نہیں بلکہ رقومات ہڑپ کرنے کے لئے بے حد کوشاں تھے ۔جبکہ کئی علاقہ جات میں بھی برف باری سے تباہی ہوئی تھی ان میں کاستی گڑھ، مگرمنڈھار ، لاٹری ، پونی ملنہ بلگہ بھرت ادھیانپور ، گندنہ لڈنہ ، بھلیس، ٹھاٹھری ، بھدرواہ ، مگران لوگوں نے معقول معاوضے کی مانگ کی ہے ۔ہانچھ ملتہ کے وفد نے بتایا کہ ان کے باغات برف باری سے بالکل تباہ ہوئے ہیں انہوں نے وادی کشمیر کے طرز پر معاوضہ ادا کرنے کی مانگ کی ہے ان شکایات کے تناظر میں جب اس نمائندہ نے ڈائریکٹر ہارٹی کلچر جموں راکشن سرنگل سے بات کی تو انہوں نے بتایا کہ مختلف اضلاع میں نقصانات کا تخمینہ لگانے کے لئے ٹیمیں تشکیل دی ہیں۔70فیصدی کام مکمل ہے اب30%فیصدی بقایا ہے ، درختان وادویات کی سپلائی کے لئے ان کو پہلے ہی ہدایات دی ہیں انہوں نے مزید بتایا کہ اگر اور بھی کوئی مزید شکایات ہوتو میری نوٹس میں لاسکتے ہیں۔