برزلہ اسپتال میں پلوامہ کے زخمی ہنوز زیر علاج

سرینگر // بون اینڈ جوائنٹ ہسپتال برزلہ کے ٹرامہ وارڑ میں کھار پورہ سرنوپلوامہ کا 15سالہ طالب علم سمیر احمد،جوگولی لگنے سے زخمی ہوا تھا ، زیر علاج ہے۔اُس کی والدہ سلیمہ بیگم نے کشمیر عظمیٰ کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا ’’اُس کے بیٹے کو کمر کے نچلے حصے میں گولیاں ماری گئیں‘‘۔  اپنے بیٹے کے سراہنے پر بیٹھی یہ خاتون بیٹے کے درد کو برداشت نہیں کر پارہی ہے۔سلیمہ نے کہا کہ اُس کو یہ معلوم ہی نہیں تھا کہ اُس کے بیٹے کے ساتھ کیا ہوا ہے ، شام دیر گئے جب اُن کو کسی نے یہ خبر دی کہ فورسز کی فائرنگ سے اُن کا چھوٹا بیٹھا بھی زخمی ہوا ہے، تو اُس پر غشی طاری ہو گئی‘‘ ۔ہسپتال کے ایمرجنسی وارڑ کے بیڈ نمبر3پر ایسا ہی ایک اور نوجوان بیٹھا ہوا ہے جس کے دائیں باز پر پلستر چڑھا ہوا ہے۔سہیل احمد بٹ نے بتایاجب سڑک پر شل پھٹ گیا تو اس کے ساتھ ہی وہ بے ہوش ہو گیا  اورجب ہوش آیا تو بازخون میں لت پت تھا ۔ مذکورہ نوجوان نے حال ہی میں دسویں جماعت کے امتحان میں شرکت کی ہے ۔ہسپتال کے اسی وارڑ میں بیڈ نمبر 8پر ٹانگ میں گولی کھانے والا کریم آباد پلوامہ کا ایک نوجوان عنایت رشید بھی ہے۔ عنایت کا کہنا ہے کہ وہ جھڑپ والی جگہ سے بھاگنے کی کوشش کر رہا تھا تو اس دوران پیچھے سے اُس پر گولی چلائی گئی جو اُس کی ٹانگ میں جا لگی اور وہ شدید زخمی ہو گیا۔ برزلہ ہسپتال میں سنیچر کی شام کو پلوامہ سے 8زخمیوں کو سرینگر منتقل کیا گیا تھا جن میں سے تین ابھی ہسپتال میں زیر علاج ہیں اور 5کو ہسپتال سے ڈسچارج کر دیا گیا ہے ۔