کپوارہ//شمالی ضلع کپوارہ میں بجلی کی بحرانی صورتحال کی وجہ سے صارفین میں اضطرابی کیفیت ہے۔ شام ہوتے ہیں ہر سو اندھیرا چھا جاتا ہے جس کے نتیجے میں صارفین میں محکمہ کے تئیں شدید ناراضگی پائی جار ہی ہے ۔صارفین کا کہنا ہے کہ فیس کی وصولیابی کے لئے محکمہ کا عملہ سخت سرگرم ہے اور کئی علاقوں میں فیس ادا نہ کرنے پر بجلی کی ترسیلی لائنو ں کو ہٹا لیا گیا ہے اور فیس ادا نہ کرنے پر قانونی کارروائیاں انجام دینے کی دھمکیاں بھی مو صول ہو رہی ہیں لیکن بجلی کی فراہمی کے لئے کوئی اقدام نہیں کیا جارہا ہے ۔ضلع کے لولاب ،ہندوارہ ،لنگیٹ ،کرالہ گنڈ ،قاضی آ باد ،راجواڑ ،رامحال،ترہگام ،کرالہ پورہ اورہایہامہ کے لوگو ں کا کہنا ہے کہ ان علاقوں میں بجلی کا شدید بحران پیدا ہو گیا ہے جبکہ اضافی بجلی کی کٹوتی نے صارفین کو مخمصے میں ڈال دیا ہے ۔لوگو ں کا کہنا ہے کہ صورتحال کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ضلع میں دو بجلی گریڈ اسٹیشن قائم ہیں لیکن اس کے با جود بھی پورے ضلع میں بجلی کے بحران نے صارفین کا جینا دو بھر کر دیا ہے ۔لوگو ں کا کہنا ہے کہ ولگام رامحال میں قائم گریڈ اسٹیشن اوور لوڈ ہوتا ہے جس کے نتیجے میں مذکورہ گریڈ اسٹیشن سے ہر دو گھنٹہ بعد الگ سے ایک گھنٹہ کی بجلی کٹوتی کی جاتی ہے جبکہ سرکار کی جانب سے مرتب شدہ بجلی کٹوتی پر بھی عمل در آمد نہیں ہو رہا ہے اور ضلع کے رسیونگ اسٹیشنو ں سے بھی اضافی کٹوتی کی جاتی ہے صارفین کا مزید کہنا ہے کہ ولگام گریڈ اسٹیشن کے تحت آنے والے رسیونگ اسٹیشنوں سے بھی اضافی بجلی کٹوتی شیڈول جاری کر دیا ہے اور نتیجے کے طور کرالہ پورہ اور رامحال کے علاوہ کرناہ میں بھی صارفین کو 24گھنٹو ں میں محض7سے9گھنٹہ بجلی نصیب ہوتی ہے ۔صارفین کا یہ بھی کہنا ہے کہ ضلع بھر میں امتحانات کی تیاریو ں میں مصروف طلبہ بھی بجلی کی عدم دستیابی کی وجہ سے ذہنی کوفت کا شکار ہیں جبکہ شام کے وقت بجلی کی عدم دستیابی کی وجہ سے ان کی پڑھائی متا ثر ہورہی ہے ۔لوگوں کا کہنا ہے کہ پورے ضلع میں بجلی کے آنے یا جانے کا کوئی وقت مقرر نہیںہے ۔لولاب ،کپوارہ ،ہندوارہ ،کرالہ پورہ اور کرناہ اور دیگر چھوٹے بڑے بازارو ں کی تاجر برادری بجلی کی آنکھ مچولی سے حد درجہ پریشان ہے ۔اس دوران ٹریڈرس فیڈریشن کپوارہ اور ہندوارہ نے بجلی کی عدم دستیابی پر اپنی برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر ان علاقوں میں بجلی سپلائی کو بہتر نہیں بنایا گیا تو وہ احتجاجی مہم چھیڑ دیں گے۔لوگو ں کے ساتھ ساتھ طلبہ نے ضلع انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ شام کے وقت بجلی کے لئے کوئی شیڈول مرتب کریں تاکہ ان کو پڑھائی کے دوران مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔اس دوران ضلع میں محکمہ بجلی کے اعلیٰ حکام نے کشمیر عظمیٰ کو بتا یا کہ لوگ بجلی سسٹم پر اضافی دبائو ڈالنا بند کریں کیونکہ اسی وجہ سے بجلی سپلائی میں اضافی کٹوتی کی جاتی ہے ۔
ٹنگمرگ سب ڈویژن میںلوگ شیڈول سے نالاں
مشتاق الحسن+ایجنسیز
ٹنگمرگ+سرینگر//حلقہ انتخاب گلمرگ میں بجلی کی عدم دستیابی کے نتیجے میں لوگ طرح طرح کے مشکلات سے دوچار ہیں۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ اسپیشل سب ڈویژن ٹنگمرگ اور ہردہ اچھلو گریڈ اسٹیشن کے تحت آنے والے علاقوں میں کٹوتی شیڈول پر کوئی عمل درآمد نہ ہونے سے صارفین کو زبردست مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ادھر ہردہ شورہ ،بونہ شورہ ، کھندرپورہ،پازوالپورہ،زس پورہ،بٹہ پورہ،ترکہ بٹہ پورہ، ریرم، کنزر،دیو بگ، کاتجن، گوکہامہ، کھونچی پورہ،مرچی پورہ، پنڈت پورہ،ناری کھار، بدرکوٹ، گوگلڈارہ، چھاندل، پارسوانی، دارہامہ، کلہامہ۔ بمبہ کوہل،کھئی پورہ،وارہ پورہ ،مادم ،حاجی بل،وانلیو ،گوعوارہ،لال پورہ اور منگلورہ میں بجلی کی عدم دستیابی سے صارفین کو زبردست مشکلات کا سامنا کرنا پڑتاہے۔ معزز شہریوں نے محکمہ بجلی سے شیڈول کے مطابق بجلی فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔ادھرجنوبی ضلع پلوامہ کے کئی دیہات میں بجلی کی عدم دستیابی سے صارفین کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ پچھلے ایک ہفتے سے محکمہ پی ڈی دی نے کٹوتی شیدول پر عملدرآمد شروع کیا ہے ۔ لوگوں کے مطابق محکمہ پی ڈی ڈی نے خفیہ طور شیڈول مرتب کیا ہے اور اس شیڈول کو ایک منصوبہ بند سازش کے تحت منظر عام پر نہیں لایا جارہا ہے تاکہ انتظامیہ کے خلاف لوگ مشتعل نہ ہوجائیں ۔انہوں نے کہا کہ پی ڈی ڈی نے اپنی ناکامیوں کو چھپانے کیلئے صارفین کو پریشانیوں میں مبتلا کر رہا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ پچھلے ایک مہینے سے ایک ایسے شیڈول پر عملدرآمد کیا جارہا ہے جس کے کسی بھی صورت میں مثبت نتائج برآمد نہیں ہوسکتے ہیں ۔شام چھ بجے کے بعد اچانک بجلی منقطع کی جاتی ہے جس سے لوگوں کو سنگین مشکلات کا سامنا کرنا پر رہا ہے۔ صارفین کے مطابق انہیں یہ سمجھ میں ہی نہیں آرہا ہے کہ محکمہ پی ڈی ڈی کس شیڈول پر عمل کر رہا ہے اور محکمہ بجلی منقطع کرکے کیا ثابت کرنا چاہتا ہے ۔مقامی لوگوں نے ضلع انتظامیہ کو خبر دار کیا ہے کہ اگر اس صورتحال پر قابو نہیں پایا گیا تو وہ سڑکوں پر نکل کر احتجاج کرنے کیلئے مجبور ہوجائیں گے۔یو این آئی