بجلی کی آنکھ مچولی اور سردی کی شدت

سرینگر// امسال سردیوں میں بجلی بحران نے شہریوںکو مشکلات میں اضافہ کردیا اور سردی سے بچنے کیلئے روایتی کانگڑی کی مانگ میں اضافہ ہوا ہے ۔شہر کے بیشتر علاقوں میں لوگ شکایت کررہے ہیں کہ بجلی کی عدم دستیابی کی وجہ سے سردی کے ان ایام میں انہیں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔اس بار سر دی کا مو سم شروع ہوتے ہی حکومت نے بجلی سپلائی میں غیر معمولی کٹوتی شروع کر دی ہے۔من مانی طریقے سے شہر سرینگر میں صبح اور شام کے اوقات بجلی غائب رہنے اور سردی کی شدت میں اضافہ کے بعد لوگوں نے سردی سے بچنے کیلئے کانگڑی کا ستعمال کرنا شروع کیا۔برقی رو کی عدم دستیابی سے گرمی پہنچانے والے الیکٹرانک آلات بے کارپڑے ہیں اور کانگری کا ستعمال بڑھ گیا ہے ۔عوامی حلقوں کاکہنا ہے کہ امسال بجلی کی ایسی ابتر صورتحال انہوں نے کبھی نہیں دیکھی ہے۔سردی سے بچنے کیلئے کشمیر میں صدیوں پرانی روایت جسے عرف عام میں کانگڑی کہا جاتا ہے، لے دے کر لوگوں کی نظر اسی پر پڑتی ہے۔ سردیوں سے بچائو کیلئے اگرچہ موجودہ جدید دور میں نئے آلات ہیں لیکن ان تمام کیلئے بجلی کی سپلائی ہونی چاہئے۔ اگرچہ کشمیر میں جدید دور کے دوران کانگڑیوں کے استعمال میں قدرے کمی ہوئی ہے تاہم کانگڑی کی اہمیت و افادیت اپنی جگہ برقرار ہے اور یہی وجہ ہے کہ اب وادی میں کانگڑیوں کی مانگ بڑھ گئی ہے۔غلام محمد نامی ایک شہری نے بتایا کہ بجلی ،تیل خاکی اور گیس کی عدم دستیابی کی وجہ سے سردی سے بچنے کیلئے اب کانگڑی ہی ہے ۔بٹہ مالو کانگڑیاں فروخت کررہے محمد شعبان شیخ نے بتایا کہ امسال کانگڑیوں کی مانگ میں اضافہ دیکھنے کو ملا ۔انہوں نے بتایا کہ موسم سرما کے دوران وہ روزانہ10سے 15کانگڑیاں فروخت کرتا تھا تاہم امسال صبح اور شام سردی انتہائی بڑھ گئی ہے اور اس وجہ سے کانگڑیوں کی مانگ بھی بڑھ رہی ہے ۔انہوں نے کہا ’’میں آج روزنہ 20سے25کانگڑیاں بیجتا ہوں ‘‘ ۔ایک عام کانگڑی کی قیمت150روپے سے 200روپے ہے مگر اچھے معیار کی کانگڑی 300سے لیکر500روپے میں بک جاتی ہے۔