سرینگر//این ایچ پی سی کو ریاستی اثاثوں پر اپنا قبضہ ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کشمیر اکنامک الائنس نے واضح کیا کہ کہ انہیں ریاستی وسائل کی مزید لوٹ کھسوٹ کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی ۔ ریاست میں بجلی کی بحرانی صورتحال کیلئے ’’ سندھ طاس آبی معاہدہ اور این ایچ پی سی ‘‘ کو قرار دیتے ہوئے ’’کے ای اے ‘‘نے کہا کہ ریاست کے بجلی پروجیکٹوں پر صرف ریاست کو ہی حق حاصل ہے۔ ریاستی وسائل کا لوٹ کھسوٹ کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کشمیر اکنامک الائنس کے شریک چیئرمین فاروق احمد ڈار نے کہا کہ’’ این ایچ پی سی‘‘ کو ریاستی وسائل اور خزانے دئیے گئے ہیں تاہم انہوںنے صاف کیا کہ اس کے خلاف تاجروں سمیت تمام لوگوںکو اٹھ کھڑا ہونے کی سخت ضرورت ہے ۔ انہوںنے کہا کہ جو اثاثے این ایچ پی سی کے زیر قبضہ ہے انہیں فوری طور پر ریاست کے حوالے کیا جاناچاہیے کیونکہ پانی بھی ریاست کا ہے ، زمین بھی ریاست کی ہے اور اس سے پیدا ہونی والی بجلی کا حق بھی ریاستی عوام کا حق ہے ۔فاروق احمد ڈار نے صاف کیا ’’ این ایچ پی سی کو آج بھی اور کل بھی تمام بجلی پروجیکٹ چھوڑنے ہے اور ہم کسی بھی قیمت پر یہ پروجیکٹ این ایچ پی سی کے زیر قبضہ رکھنے کی اجازت نہیں دینگے‘‘ ۔ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان سندھ آبی طاس معاہدہ کو کشمیری عوام کے لئے نقصان دہ قرار دیتے ہوئے کشمیر اکنامک الائنس کے شریک چیئر مین فاروق احمد ڈار نے کہا کہ ریاست میں بجلی کی عدم دستیابی میں یہ معاہدہ سب سے بڑا ذمہ دار ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاہد ہ جموں کشمیر کو اندھیرے میں رکھنے کیلئے طے کیا گیا اور اسکے بعد رہی صحیح کثر’’ این ایچ پی سی‘‘ نے گذشتہ 30برسوں کے دروان پوری کی اور یہ کہ ریاست کے آبی وسائل میں لوٹ مچایا ۔ انہوں نے مرکزی اور ریاستی سرکار کو جموں کشمیر میں موجودہ بجلی کی بحرانی صورتحال اور وسائل کی لوٹ کھسوٹ کیلئے ذمہ دار قرار دیا ۔ جموں کشمیر کی متواتر حکومتوں پر الزام عائد کرتے ہوئے انہوںنے کہا کہ ریاست میں قدرتی وسائل بہت موجود ہے تاہم انہیں بروئے کار نہیں لایا جارہا ہے۔
بجلی منصوبوں اور ریاستی اثاثوں پر قبضہ ختم کیا جائے:اکنامک الائنس
