بجلی تاریں، کنڈکٹر اور کھمبے بدلنے کی سوبھاگیہ اور آر اے پی ڈی آر پی سکیمیں ناکام ؟ | ایک نئی سکیم متعارف،وادی میں1لاکھ سے زائد کھمبوں کوتبدیل کرنے کیلئے 355.4کروڑ مختص

سرینگر // بجلی کی پرانی سکیموں پر کروڑوں روپے خرچ کرنے کے باوجود بھی جب بجلی کا ترسیلی نظام بہتر نہیں بنا، تو حکام نے جموں وکشمیر کیلئے اب بجلی کے بوسیدہ کھمبے، کنڈکٹر اور خاردار تاریں  بدلنے کیلئے مجموعی طور پرقریب 900کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں ۔ جموں کیلئے 500کروڑ اور وادی میں 355.4 کروڑ روپے منظور کئے  گئے ہیں ۔ پاور ڈیولپمنٹ کارپوریشن میں موجود ذرائع نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ وادی کشمیر میں اس پروجیکٹ کے پہلے مرحلے کے تحت 37.4کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں جبکہ دوسرے مرحلے کیلئے318 کروڑ روپے کی منظور دی گئی ہے۔ وادی میںدوسرے مرحلے کیلئے ٹینڈرنگ کا عمل مکمل کر کے اس پر کام شروع کر دیا گیا ہے ۔ذرائع نے بتایا کہ جموں وکشمیر میں سی ای اے (سنٹرل الیکٹرسٹی اتھارٹی) کے افسران کے ساتھ ایک سروے ٹیم نے یوٹی کے دور افتادہ اور پسماندہ علاقوں میں (کنکشن کے لیے) خاردار تاروں کا استعمال پایا،جس کے بعد انہوں نے کنڈکٹر اور کھمبے بدلنے کیلئے ایک نئے پروجیکٹ کو متعارف کرایا۔ انہوں نے بتایا کہ بجلی کے ترسیلی نظام کو مزید بہتر بنانے کیلئے محکمہ کو 1لاکھ سے زائد بجلی کے کھمبوں کو تبدیل کرنا تھااور دوسرے مرحلے کے لئے جو37.4کروڑ روپے کی فنڈنگ ہوئی ،اس میں ابھی تک 15ہزار بجلی کے کھمبوں اور کنڈکٹروں کو تبدیل کیا جا چکا ہے اور فیز سیکنڈ کے تحت 85ہزار بجلی کے کھمبوں ، کنڈکٹروں اور تاروں کو بدلنے کیلئے ٹنڈر جاری ہو چکے ہیں۔ اس پروجیکٹ کو شروع کرنے سے یہ اندازہ ہو رہا ہے کہ بجلی کی سوبھاگیہ دین دیال اور آر اے پی ڈی آر پی سکیمیں کتنی کارآمد ثابت ہوئی ہیں،ابھی تک محکمہ بجلی نے ترسیل وتقسیم نظام میں معقولیت لانے اور بنیادی ڈھانچے کو استوار کرنے کیلئے متعدد اسکیموں کے تحت کروڑوں روپے صرف کئے ہیں لیکن اس کے باوجود بھی بجلی نظام زبوں حالی کا شکار کیوں ہے؟ اور اکثر یہاں کے لوگوں کو سرما کے دوران بجلی سپلائی سے محروم رکھا جاتا ہے ۔2سال قبل مرکزی سرکار نے گھر گھر بجلی پہنچانے کی غرض سے سوبھاگیہ نامی سکیم شروع کی، اس کی ڈیڈ لائن دسمبر2018مقرر کی گئی تھی اس سکیم کے تحت کشمیراور لداخ کے 12اضلاع میں 109338 گھرانوں کو بجلی فراہم کرنے کی غرض سے 629.35302 کروڑ مختص کئے گئے تھے۔سکیم کے تحت نئے کھمبے اور ترسیلی لائینیں نصب کی جانی تھی،اس سکیم کو مکمل کرنے کا دعویٰ کر کے محکمہ کے افسران نے مرکزی سرکار سے انعام بھی لیا لیکن زمینی صورتحال کچھ اور ہی ہے ۔ یہی نہیں بلکہ سال2014میں 7سو کروڑ روپے کی لاگت سے شروع کی گئی آر اے پی ڈی آر پی سکیم بھی اس سسٹم کو تبدیل نہ کر سکی ۔ ذرائع نے بتایا کہ حکومت کا ساڑھے 7سو کروڑ روپے کا یہ پروجیکٹ جس کی یٹنڈرنگ 2014میں ہوئی ،پر صرف 20سے25فیصد کام ہوا  اور اس کے بعد یہ کام ٹھپ پڑا ہے۔آر اے پی ڈی آر پی سکیم کو شروع کرنے کا مقصد جموں وکشمیر کے 30قصبوں میں ترسیلی نظام کو مکمل طور پر بدل کر ہر تین گھروں کیلئے ایک بجلی ٹرانسفامر نصب کرنا تھا اور ساتھ میں بجلی کے پورے ترسیلی نظام کو ہی بدلنا تھا۔ اس سکیم کا ٹینڈر بھی باہر کی ایک کمپنی کو الاٹ کیا گیا لیکن سکیم کے تحت کروڑوں روپے صرف کئے جانے کے باوجود صارفین سوال کر رہے ہیں کہ بجلی کا بار باربریک ڈاون کیوں ہوتا ہے ۔یہی نہیں بلکہ سابق پی ڈی پی اور بی جے پی سرکار میں پریم منسٹر سکیم کے تحت ہر ایک اسمبلی حلقے کیلئے ترسیلی نظام کو بہتر بنانے کی خاطر فی ممبر اسمبلی کو ایک 1کروڑ روپے دئے گئے لیکن صورتحال سے صاف ظاہر ہو رہا ہے کہ وادی میں اْن سکیموں کا عام صارفین کوکوئی فائدہ نہیں ہوا ہے۔ پاورڈیولپمنٹ کارپوریشن کے ایم ڈی بشارت قیوم نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ بجلی کی کشمیر کے دس اضلاع میں بجلی کے کھمبے اور کنڈکٹر بدلنے کیلئے ٹینڈر جاری کئے گئے ہیں اور اس پر کام شروع کیا گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس سال دسمبر میں 2سے3گرڈ سٹیشنوں کو بھی چالوکر دیا جائے گا، جس کے بعد بجلی سپلائی میں بہتری آئے گی ۔