نئی دہلی// سپریم کورٹ نے منگل کو ایک دور رس نتائج والے اپنے فیصلہ میں کہا ہے کہ ہندو غیر منقسم خاندان کی آبائی املاک میں بیٹی کو بیٹے کی طرح ہی حقوق حاصل ہوں گے ، یہاں تک کہ اگر ہندووراثت (ترمیمی) ایکٹ2005 کے نفاذ سے قبل ہی اس کے والد کی موت کیوں نہ ہوگئی ہو۔
جسٹس ارون مشرا کی سربراہی والی ڈویڑن بنچ نے 2005 میں ہندو وراثت ایکٹ میں ہونے والی ترمیم کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اگر قانون میں ترمیم سے پہلے ہی کسی والد کی موت ہوگئی ہو تو بھی ان کی بیٹیوں کو باپ کی جائیداد میں برابر کا حصہ ملے گا۔
جسٹس مشرا نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ایک بیٹی عمر بھر پیاری بیٹی ہوتی ہے۔ اسی لئے اسے باپ کی املاک میں مکمل حقوق حاصل ہیں۔ انہوں نے کہا ”ونس اے ڈاٹر، آل ویز اے ڈاٹر“۔
یاد رہے کہ 2005 میں ہندو وراثت ایکٹ 1956میں ترمیم کی گئی تھی ، اس کے تحت آبائی املاک میں بیٹیوں کو برابر کاحصہ دینے کو کہا گیا تھا۔ زمرہ اول کی قانونی وارث ہونے کے ناطے بیٹی کابھی اتنا ہی حق ہے جتنا کہ بیٹے کا۔ اس کا شادی سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ اس وضاحت کی مانگ کی گئی تھی کہ آیا یہ قانون نافذ ہوگا یا نہیں۔