باپو کے خوابوں کا جموں و کشمیر بنا نے کی کوششیں سیکریٹریٹ میں گاندھی مجسمے اور چرخہ کی نقاب کشائی

شانتی یاترا میں 27000طلبہ کی شرکت تشدد کیخلاف اُٹھنے والی آواز:سنہا

سرینگر //لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے محکمہ اسکولی تعلیم کی جانب سے مہاتما گاندھی کی 154 ویں یومِ پیدائش کے موقع پر منعقدہ یو ٹی سطح کے پروگرام سے خطاب کیا ۔ اننت ناگ سے شروع کی گئی ’ شانتی یاترا ‘ اور دیگر پروگراموںکا سلسلہ یو ٹی بھر کے اسکولوں میں منعقد ہونے والی گاندھی جینتی کی مہینہ بھر کی تقریبات کا حصہ ہیں ۔ انہوںنے کہا ’’ باپو کے خیالات لوگوں کی خوشحالی ، وقار اور بااختیار بنانے کا طاقتور ذریعہ ہیں ، ان کے لازوال نظریات ہی دنیا کو درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کا واحد موثر ذریعہ ہیں ‘‘۔ لیفٹیننٹ گورنر نے باپو اور ان کے نظریات کو خراجِ عقیدت پیش کرنے کیلئے شانتی یاترا کے دوران 27000 سے زیادہ طلبہ کے متاثر کُن سفر کی ستائش کی ۔انہوں نے کہا ’’ باپو کے خوابوں کا جموں و کشمیر بنانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں ، جموں و کشمیر کے کونے کونے سے تشدد کے خلاف اٹھنے والی آوازیں اور ’’ شانتی یاترا ‘‘ میں لوگوں کی بھر پور شرکت اس بات کا ثبوت ہے کہ مہاتما گاندھی کی امن اور جامع ترقی کی تعلیم جن ۔ آندولن میں بدل گئی ہے ۔ ‘‘

لیفٹیننٹ گورنر نے سماج کے ہر طبقے بالخصوص نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ بابائے قوم کی گرانقدر تعلیمات سے دانشمندی حاصل کریں اور ایک پُر امن ، جامع اور مساوی معاشرے کی تعمیر کیلئے جدو جہد کریں ۔ انہوں نے کہا کہ باپو کا ہر قیمتی لفظ ایک ادارے کے طور پر کام کرتا ہے ۔ آپ ان کے فلسفہ حیات سے جو سیکھیں گے وہ کہیں اور نہیں ملتا ۔ انہوں نے کہا کہ باپو کے نظریات کا قیمتی خزانہ ہی قوم کی تعمیر میں آپ کی رہنمائی کرسکے گا اور یہ آپ کو سماجی مفادات کے تحفظ کیلئے بااختیار بنائے گا ۔ اس سے قبللیفٹیننٹ گورنر نے سول سکریٹریٹ سرینگر میں مہاتما گاندھی کے مجسمے کی نقاب کشائی کی اور چرخے کو نصب کیا۔موصوف نے ‘ایکس’ پر اپنے سلسلہ وار پوسٹس میں کہا ‘باپو نے چرخے کو برطانوی حکومت کے خلاف ایک اہم ہتھیار کے طور پر استعمال کیا، یہ (چرخہ) سودیشی تحریک، خود انحصاری اور معاشی آزادی کی ایک علامت ہے’۔منوج سنہا نے کہا کہ باپو کے نظریات پر عمل کرکے جموں وکشمیر نے سال 2021- 2022 میں کے وی آئی سی کی مدد سے دیہی علاقوں میں 2 ہزار 6 سو 40 مینو فیکچرنگ اور سروس ہونٹ قائم کئے تھے۔انہوں نے کہا کہ ان یونٹوں سے 1.73 لاکھ سے زیادہ لوگوں کو روز گار ملا تھا اور گذشتہ مالی سال کے دوران 10 ہزار 6 سو 28 سے زیادہ نئے یونٹ قائم کئے گئے۔ ایک اور پوسٹ میں کہا: ‘آج جموں وکشمیر کے دیہات آمدنی کے مختلف ذرائع کی دستیابی سے بے مثال ترقی کر رہے ہیں’۔انہوں نے کہا: ‘نئے صنعت کار گائوں سے اپنی نئی اننگز کا آغاز کر رہے ہیں بنیادی سہولیات کے معاملے میں شہر اور گائوں کے درمیان فاصلے ختم ہوتے جا رہے ہیں’۔