بانہال // سب ضلع بانہال کے بھاری برف سے ڈھکے مہوْ علاقے میں سرکاری طبی سہولت میسر نہ ہونے کی وجہ سے سے جمعہ کے روز دردِ زہ میں مبتلا ایک خاتون سسک سسک کر لقمہ اجل بن گئی جس کے بعد اس واقعہ کے خلاف علاقے میں مقامی لوگوں نے زبردست احتجاجی مظاہرے کئے ۔ سراپااحتجاج لوگوں نے انتباہ دیاہے کہ اگرایک ہفتے تک علاقے کیلئے ہر لحاظ سے مکمل طبی مرکز نہ کھولاگیا اور کھڑی۔ مہو سڑک کو قابل آمدورفت نہ بنایاگیا تو مہو کی 10ہزار کے قریب آبادی پارلیمانی الیکشن کا بائیکاٹ کرے گی۔ذرائع کے مطابق تیس سالہ فاطمہ بیگم زوجہ مشتاق احمد ڈار ساکنہ مہو کی موت پر علاقے میں رنج و غم کا ماحول ہے اور لوگوں نے سرکاری عدم توجہی اور ضلع انتظامیہ کی بے رخی کے خلاف احتجاج کیا۔ تحصیل کھڑی کا مہو علاقہ ضلع رام بن کا دور افتادہ اور برف پوش علاقہ ہے اور اس علاقے میں سات ہزار سے زائد کی آبادی کیلئے کسی بھی قسم کی کوئی بھی سرکاری طبی سہولیات موجود نہیں ہے اور مہو علاقے کیلئے سنہ 1960 کی دہائی میں ایک یونانی ڈسپنسری دی گئی ہے جو عرصہ چار سال سے مکمل طور سے مقفل ہے اور پوری آبادی حالات کے رحم وکرم پرہے۔ حالیہ برفباری کے دوران علاقے میں مریضوں کی تشخیص کیلئے ڈپٹی کمشنر کی ہدایت پر محکمہ صحت کی طرف سے ڈاکٹروں کی کئی ٹیمیں مہو منگت اور دیگر علاقوں میں بھیجی گئیں اور ڈاکٹروں نے چیک اپ کے دوران دو سو کے قریب مریضوں کو ہسپتال لیجانے کی صلاح دی تھی جو کھڑی اور مہو کے درمیان رابطہ سڑک کے مسلسل بند رہنے کی وجہ سے اب تک بھی ممکن نہیں ہو سکی ہے۔ مہلوک خاتون فاطمہ بیگم زوجہ مشتاق احمد ڈار کے رشتہ داروں نے کشمیر عظمی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ تین بچوں کی ماں فاطمہ دردزہ میں مبتلا تھی اور جمعہ کی صبح تکلیف میں شدت کی وجہ سے اسے لوگوں نے چار پائی پر اُٹھا کر بھاری برف میں پیدل چل کر بانہال ہسپتال پہنچانے کی کوشش میں اپنا دشوارگذار سفر شروع کیا لیکن چند کلومیٹر دور بجناڑی کے نزدیک پہنچتے ہی حاملہ خاتون بچے سمیت داعی اجل کو لبیک کہہ گئی۔ سرپنچ مہو لور عبدالرحمان بٹ نے کشمیر عظمی کو فون پر بتایا کہ وادی مہوْ ، ہجوا ، بجناڑی اور ولو میں ابھی بھی پانچ سے چھ فٹ برف جمع ہے اورکھڑی -مہو سڑک جنوری کے وسط سے مسلسل بند ہونے کی وجہ سے علاقہ مہو منگت کے درجنوں علاقے منقطع ہیں اورمصائب کو لیکر پچھلے دو ماہ کے دوران یہاں سے اٹھنے والی درد بھری سسکیاں دس دس فٹ برف سے گھرے پہاڑوں سے ٹکرا کر واپس لوٹ آئی ہیں اور طبی امداد میسر نہ ہونے کی وجہ سے پچھلے تین ماہ کے دوران تین اموات واقع ہوئی ہیں جن میں جوان سال خاتون حفیظہ بیگم خون کے جاری ہونے کی وجہ سے چھ روز تک موت و حیات سے لڑتی رہیں اور بھاری برفباری کی وجہ سے بے بسی کے عالم میں جان بچانے کیلئے لوگوں کی طرف سے آزمائے گئے مقامی سطح کے کشمیری ٹوٹکے اور دیسی طریقے علاج ناکام ہوگئے اور موت جیت گئی اور حفیظہ بے بسی کے عالم میں اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھی۔انہوں نے کہا کہ برفباری کے دوران بیس سالہ کلثومہ بانو پر مرگی کا دورہ پڑا اور فوری طبی مدد نہ پہنچنے کی وجہ سے وہ بھی چند گھنٹوں کے اندرا ندر لقمہ اجل بن گئی جبکہ چار معصوم بچوں کا باپ چالیس سالہ محمد عبداللہ وانی ماہانہ چیک اپ کیلئے سرینگرکے ہسپتال نہ پہنچنے کی وجہ سے بے چارگی اور کسمپرسی کے عالم میں داعی اجل کو لبیک کہہ گیا جبکہ کئی نوازائید بچے بھی طبی مدد اور مشورہ نہ ملنے کی وجہ سے اپنی ماووں کے پیٹ میں ہی اللہ کو پیارے ہوگئے۔ انہوں نے کہا کہ علاقے میں کوئی بھی طبی سہولیت میسر نہ ہونے کی وجہ سے ماضی میں بھی ایسے کئی افراد اور درد ذہ میں مبتلا خواتین لاعلاج ہی اس دنیا سے چل بسے ہیں اور یہ واقعات دیہی علاقوں میں طبی سہولیات کے قومی مشن کے نعرے کا مذاق اڑا رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اس واقع کے بعد پچھلے کئی بار کی طرح نماز جمعہ کے موقع پر سینکڑوں لوگوں نے جامع مسجد مہو کے پاس احتجاجی مظاہرہ کیا اور سرکاری اور ضلع انتظامیہ کی طرف سے نا انصافی اور ناکامی کے خلاف نعرے بلند کئے۔ انہوں نے کہا کہ اس موقع پر لوگوں نے متفقہ طور پر فیصلہ لیا کہ اگر آئندہ ایک ہفتے تک علاقہ مہو کیلئے ایک مکمل طبی مرکز کا اعلان نہ کیا گیا اور سڑک سے برف ہٹا کر اسے بحال نہ کیا گیا تو پارلیمانی انتخابات کا بائیکاٹ کرنے کا حتمی فیصلہ لیا جائے گا اور جموں سرینگر شاہراہ پراحتجاجی مظاہروں اور جلوس کی صورت میں پہنچ کر الیکشن بائیکاٹ کا اعلان کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ مہو کیلئے پرائمری ہیلتھ سینٹر محکمہ صحت ضلع رام بن کی طرف سے ایک مفصل رپورٹ اور منصوبہ کے ساتھ ڈائریکٹر ہیلتھ سروسز جموں کو ضروی سفارشات کے ساتھ سابقہ وزیر اعلی محبوبہ مفتی کے دورہ رام بن کے بعد بھیجا گیا تھا لیکن مہو کے عوام کو نظر انداز کرکے ڈائریکٹر ہیلتھ سروسز جموں نے اس بارے میں متعدد گزارشات کے باوجود کوئی مثبت قدم نہیں اٹھایا ہے۔ باوجود بھی علاقے میں پرائمری ہیلتھ سینٹر کی طرف کوئی توجہ نہیں دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب تنگ آمد بجنگ آمد کے مصداق پارلیمانی الیکشن کا بائیکاٹ کرکے اپنی مشکلات کا اظہار کیا جائے گا۔
بانہال کا علاقہ مہو ہنوز برف تلے ،طبی سہولیات نہ دارد | حاملہ خاتون سسک سسک کر دم تو ڑبیٹھی
