بانہال میں طلباء کی مارپیٹ ،زبردست احتجاجی مظاہرے اور ہڑتال

بانہال // منگل کی صبح جموں سرینگر شاہراہ پر بانہال کے نزدیک سی آر پی ایف کی طرف سے چند طالب علموںکی مارپیٹ کے بعد پولیس کے  لاٹھی چارج کے معاملے کو لیکر قصبہ بانہال میں لوگوں اور سینکڑوں طالب علموں نے احتجاجی مظاہرے کئے اور دھرنا دیکر شاہراہ کو سات گھنٹوں تک بند کردیا۔ ڈپٹی کمشنر رام بن کی طرف سے مجسٹریل انکوائری اور ایس ایس پی رام بن کی طرف سے کارروائی کی یقین دہانی کے بعد دھرنا اٹھالیا گیا اور شاہراہ پر درماندہ ٹریفک سات گھنٹے بعد بحال کیا گیا۔ایس ڈی ایم بانہال وکاس ورما  تحقیقاتی افسر مقرر کئے گئے ہیں۔ اس واقعہ کے بعد بانہال میں تمام دکانیں اور کاروباری ادارے بند ہوگئے اور بار ایسوسی ایشن نے بھی احتجاج میں شرکت کی۔   بانہال کے نزدیک ایک وین میں سوار قصبہ بانہال کی طرف آنے والے طالب علموں اور ڈرائیور کے ساتھ سائیڈ  لینے کے معاملے کو لیکر سی آر پی ایف کے اہلکاروں نے مبینہ مارپیٹ اور گالی گلوچ کیا۔ وین میں سوار طالب علموں نے سی آر پی ایف گاڑیوں کا پیچھا کرکے اسے قصبہ کے وسط میں روک لیا اور نعرے لگانے لگے۔ اس دوران ایس ایچ او بانہال ایک سب انسپکٹر اور چند پولیس اہلکاروں کے ہمراہ وہاں پہنچے اور انہوں نے احتجاج کرنے والے طلبہ پر لاٹھیاں چلانی شروع کیں اور وہاں جمع ہوئے طلاب اور لوگ وہاں سے بھاگ گئے ۔ ابھی چند ہی فورسز کی گاڑیوں نے متاثر جگہ کو پار کیا تھا کہ سکولی بچے اور مقامی لوگ دوبارہ جمع ہوگئے اور انہوں نے شاہراہ پر احتجاج اور نعرہ بازی کا سلسلہ شروع کرکے ٹریفک کی نقل وحمل صبح دس بجے روک دی۔ اس دوران اناً فاناً ڈگری کالج اور ہائر سیکنڈری سکول بانہال سمیت آس پاس کے سکول بند ہوگئے اور طالب علموں  نے شاہراہ پر زبردست احتجاجی مظاہرے اور جلوس نکالے۔مظاہرین اسلام اور آزادی کے ساتھ ساتھ انصاف کے نعرے بلند کر رہے تھے۔ شاہراہ پر دھرنے پر بیٹھے احتجاجی طلاب کا مطالبہ تھا کہ فورسز کی مبینہ مارپیٹ کے خلاف بانہال میں احتجاج کرنے والے طالب علموں پر لاٹھیاں برسانے میں ملوث دو پولیس افسروں سمیت پانچ پولیس اہلکاروں کے خلاف ضابطے کے تحت کارروائی  عمل میں لائی جائے۔ اس موقع پر ایس ڈی ایم بانہال وکاس ورما نے ہجوم کو یقین دلایا کہ اس معاملے میں مجسٹریل انکوائری کے احکامات ضلع ترقیاتی کمشنر رام بن نے پہلے ہی صادر کئے ہیں اور ملوث افراد کو سزا دیئے جانے کی یقین دہانی کے باوجود بھی دھرنا ختم نہیں کیا گیا۔ اس کے بعد ائمہ جامع مساجد ، صدر بیوپار منڈل اور معزز شہریوں نے بھی طالب عملوں کو دھرنا ختم کرکے ٹریفک کو بحال کرنے کی اپیل کی لیکن اس کے باوجود بھی دھرنا جاری رہا۔ اس واقع کے بعد ایس ایس پی رام بن موہن لعل بھگت بھی بانہال پہنچے اور انہوں نے ایس ڈی ایم بانہال کے  دفتر میں احتجاجی طلبہ کے نمائندوں ، ائمہ مساجد اور بیوپار منڈل سے بات کی اور انہیں یقین دلایا کہ واقع کی تین روز میں تحقیقات کی جائے گی اور ملوث اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ ائمہ مساجد کے ذریعے حکام کی اِس یقین دہانی کے بعد احتجاجی مظاہرین نے  دھرنا ختم کیا اور سات گھنٹے بعد شام ساڑھے چار بجے بعد ٹریفک بحال کیا گیا تاہم دکانیں اور کاروباری ادارے بند رہے۔ اس سلسلے میں ایس ایس پی رام بن موہن لعل بھگت نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ اس واقع کی مجسٹریل انکوائری شروع کی گئی ہے اور  پولیس نے بھی محکمانہ انکوائری کا اعلان کیا ہے تاکہ حقائق کا پتہ لگایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ مجسٹریل انکوائری کے بعد واقع میں ملوث پائے گئے  اہلکاروں کے خلاف قانون کے تحت کارروائی کی جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ بچوں کی طرف سے لگائے گئے الزامات کو غور سے سنا گیا ہے اور اس کی تحقیقات کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ چند سی آر پی ایف اہلکار اور چند لوگوں کے درمیان جب ہاتھا پائی ہو رہی ہو اور امن وقانون کی سنگین صورتحال کا احتمال ہو تو ایسے میں ایس ایچ او اور پولیس کی طرف سے امن قائم کرنے کیلئے کاروائی کرنا ناگزیر بن جاتا ہے۔