بانہال// بانہال کے ٹھٹھاڑ اور نوگام علاقے میں اخروٹ کے سینکڑوں درخت کسی پراسرار بیماری کی لپیٹ میں آئے ہیں جس کی وجہ سے لوگوں کو لاکھوں روپئے کا نقصان ہوا ہے اور سینکڑوں زمیندار اس بیماری کی وجہ سے پریشان ہیں۔ بانہال اور جواہر ٹنل کے درمیان واقع ٹھٹھاڑ، گنڈ ، کوٹھ تل اور تکیہ ٹھٹھاڑ کے لوگوں نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ بانہال کے سب سے بڑے گاؤں ٹھٹھاڑ اور شیطان نالہ کے بیچ سینکڑوں درختان اخروٹ کے تنوں میں کوئی بیماری لگ گئی ہے جس کی وجہ سے یہ اخروٹ کے درخت سوکھ جاتے ہیں اور بعد میں ٹوٹ کر گر جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا اس بارے میں باغ مالکان نے کئی بار محکمہ ہارٹیکلچر بانہال کے ملازمین سے رابطہ کیا لیکن وہ مبینہ طور پر اس طرف کوئی توجہ نہیں دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے کئی برسوں سے جاری اس بیماری کی وجہ سے سینکڑوں درخت ختم ہوگئے ہیں جبکہ سینکڑوں اخروٹ کے درخت اور باغ ابھی بھی اس پراسرار بیماری کی لپیٹ میں ہیں۔ مقامی رضاکار انجمن وائس آف بانہال کے عہدیداروں نے محکمہ ہارٹیکلچر کو اس طرف فوری توجہ دیکر اس بیماری پر قابو پانے اور باغ مالکان کو معاوضہ فراہم کرنے کی اپیل کی ہے تاکہ زمینداروں کو مزید نقصانات سے بچایا جاسکے۔اس سلسلے میں جب معاملہ چیف ہارٹیکلچر آفیسر رامبن وی کے گپتا کی نوٹس میں لایا تو انہوں نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ ان کی نوٹس میں اب تک یہ معاملہ نہیں لایا گیا ہے اور ناہی بانہال کے دفتر کو اس بارے میں کسی نے مطلع کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے یہ معاملہ نہ صرف محکمہ ہارٹیکلچر کے سائنٹسٹوں اور دیگر ماہرین سے اٹھایا ہے بلکہ وہ اس بیماری کی جانچ کیلئے آج یعنی منگل کو ہارٹیکلچر کے ملازمین کی ایک ٹیم بھی علاقے میں بھیج رہے ہیں تاکہ اس بیماری کا سدباب کیا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اخروٹ کے درختوں کو لگی بیماری کا جائزہ لینے کیلئے چند روز میں خود بھی بانہال کے ٹھٹھاڑ علاقے کا دورہ کرینگے۔ انہوں نے اخروٹ باغ مالکان کو پریشان نہ ہونے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ محکمہ باغ مالکان کی ہر ممکن مدد کیلئے پیش پیش رہے گی اور بیماری کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کی ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔
بانہال میں اخروٹ کے سینکڑوں درخت پراسرار بیماری کی وجہ سے تباہ
