بالاکوٹ میں طبی سہولیات کے نام پر مذاق

 مینڈھر//سرحدی تحصیل بالاکوٹ کے عوام کے ساتھ طبی سہولیات کے نام پر مذاق کیاجارہاہے اور حکام کی غیر سنجیدگی کا یہ عالم ہے کہ تحصیل بھر میں ایک بھی مستقل ڈاکٹر تعینات نہیں اور دس کی دس اسامیاں خالی پڑی ہوئی ہیں۔بالاکوٹ کو تحصیل کادرجہ تو حاصل ہے جہاں تحصیل کمپلیکس ،بی ڈی او اور ٹی ایس اوکے دفاتر قائم ہیںلیکن طبی سہولیات کے لحاظ سے یہاں کا باوا آدم ہی نرالاہے ۔علاقے کو میڈیکل بلاک کا درجہ نہیں دیاگیا اور اس کی نگرانی بھی بی ایم اومینڈھر کے ذمہ ہے ۔مقامی لوگوں نے ریاستی سرکار کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ بالاکوٹ ایک ایسا علاقہ ہے جہاںپر عام ڈاکٹروں کے علاوہ ماہر ڈاکٹروں کی بھی ضرورت رہتی ہے کیونکہ سرحد پر واقع ہونے کی وجہ سے اس خطے میں ہمیشہ کشیدگی رہتی ہے اور فائرنگ اور شلنگ کے باعث بڑی تعداد میں لوگ زخمی ہوچکے ہیں اور کئی مارے بھی گئے ہیںتاہم بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ یہاں سبھی اسامیاں خالی پڑی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بالاکوٹ کے زیادہ تر علاقہ سرحدی پٹی پر واقع ہیں جہاں ہمیشہ جان جانے کا خطرہ لاحق رہتاہے مگر افسوس کی بات ہے کہ بارہا مطالبہ کرنے کے باوجود حکام کے کانوں جوں تک نہیں رینگی اور ڈاکٹروں کی تعیناتی ہنوز ایک خواب ہے ۔انہوں نے کہاکہ انتظامیہ نے آج تک کوئی بھی مستقل ڈاکٹر یہاں تعینات نہیں کیااور سارا نظام عارضی طور پر چلایاجارہاہے۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ حالات کو دیکھتے ہوئے فوری طور ڈاکٹروں کی کمی کو پورا کیا جائے تاکہ سرحدی علاقہ میں بسنے والے لوگوں کو کسی بھی قسم کی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔انہوں نے کہاکہ بہتر طبی سہولیات نہ ملنے کے باعث لوگوں کو علاج کیلئے کئی کلو میٹر دور یاتو مینڈھریاپھر راجوری جاناپڑتاہے ۔انہوں نے کہاکہ سرحدی علاقہ ہونے کے ناطے یہاںمحکمہ صحت کی طرف سے خصوصی توجہ دی جانی چاہئے تھی مگر اس کے برعکس اس علاقے کو بالکل ہی نظر انداز کردیاگیاہے ۔انہوں نے کہاکہ یہ اعدادوشمار حیران کن مگر حقیقت ہیں کہ بالاکوٹ میں دس کی دس اسامیاں خالی پڑی ہوئی ہیں ۔انہوں نے کہاکہ اسی طرح سے نیم طبی عملے کی بھی شدید قلت پائی جارہی ہے ۔بلاک میڈیکل افسر مینڈھر ڈاکٹر پرویز احمد خان نے بتایاکہ دس کی دس اسامیاں خالی ہیں اور نیشنل ہیلتھ مشن کے تحت تعینات عملے سے کام چلایاجارہاہے ۔ انہوں نے کہاکہ اس حوالے سے متعدد دفعہ حکام کو لکھاگیاہے ۔