عظمیٰ نیوزڈیسک
اسلام آباد//خیبر پختونخوا کے ضلاع باجوڑ میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے ورکرز کنونشن میں ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں کم از کم 35 افراد جاں بحق اور 100 سے زیادہ زخمی ہو گئے۔باجوڑ کے ڈسٹرکٹ ایمرجنسی افسر سعد خان نے بتایا کہ دھماکے میں اب تک 35 افراد جاں بحق اور 100 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ دھماکے میں جے یو آئی تحصیل خار کے امیر مولانا ضیااللہ جان بھی جاں بحق ہو گئے جبکہ زخمیوں کو تیمرگرہ اور پشاور منتقل کرنا شروع کر دیا گیا ہے۔
ریسکیو 1122 کی فراہم کردہ ابتدائی معلومات کے مطابق اب تک 70 زخمیوں کو مختلف ہسپتالوں میں منتقل کیا جا چکا ہے، جبکہ امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔جس وقت دھماکا ہوا اس وقت جمعیت علمائے اسلام (ف) کے ورکرز کی بڑی تعداد کنونشن میں موجود تھی جس کی وجہ سے بڑی تعداد میں اموات کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔دھماکے کی آواز علاقے میں دور دور تک سنی گئی لیکن ابھی تک دھماکے کی نوعیت کے بارے میں کوئی چیز واضح نہیں ہو سکی کہ یہ خودکش تھا یا دھماکا خیز مواد کسی چیز میں نصب کیا گیا تھا۔دوسری جانب جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے سربراہ جے یو آئی نے دھماکے میں ہونے والے جانی نقصان پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔
دھماکے پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ جے یو آئی کے کارکنان پر امن رہیں، وفاقی و صوبائی حکومتیں زخمیوں کو بہترین طبی علاج معالجہ فراہم کریں۔انہوں نے جے یو آئی کے جلسے میں ہونے والے دھماکے کی مذمت کی ہے اور وزیر اعظم و وزیر اعلیٰ کے پی سے واقعہ کی انکوائری کا مطالبہ کیا ہے۔جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے باجوڑ میں جے یو آئی کے جلسے میں ہونے والے دھماکے کی مذمت کی ہے۔ اور وزیر اعظم و وزیر اعلیٰ کے پی سے واقعہ کی انکوائری کا مطالبہ کیا ہے۔جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی سیکریٹری جنرل سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری نے دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ملک کے حالات خراب کیے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’دھماکے میں شہید کارکنان کی خبر سے صدمہ پہنچا، جماعتی کارکن ہمارا قیمتی نظریاتی اثاثہ ہیں۔‘جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما حافظ حمداللہ نے نجی چینل ’جیو نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے پاس جو اطلاع ہے اس کے مطابق ہمارے 10 سے 12 ورکرز شہید ہو چکے ہیں اور کئی درجن زخمی ہیں۔انہوں نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس کنونشن میں مجھے بھی جانا تھا لیکن میں ذاتی مصروفیت کی وجہ سے وہاں نہیں جا سکا۔حافظ حمداللہ نے کہا کہ میں حملہ کرنے والوں کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ اگر وہ اسے جہاد کہتے ہیں تو یہ جہاد نہیں ہے، یہ فساد اور کھلم کھلا دہشت گردی ہے، یہ انسانیت پر حملہ ہے، پورے باجوڑ اور ریاست پر حملہ ہے۔امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حملے کا مقصد ملک میں افراتفری کی صورتحال پیدا کرنا ہے اور حکومت کی ذمہ داری ہے کہ تمام سیاسی قائدین اور شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنائے۔سراج الحق نے بم دھماکے کی فوری اور مکمل تحقیقات کروا کر مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچانے کا مطالبہ بھی کیا۔