عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر//جموں و کشمیر کے اینٹی کرپشن بیورو نے اتوار کو الطاف حسین خان، نائب تحصیلدار، اوڑی کو 50,000 روپے رشوت مانگتے اور قبول کرتے ہوئے رنگے ہاتھوں گرفتار کیا۔ ایک ترجمان نے کہا کہ جموں و کشمیر اینٹی کرپشن بیورو کو نائب تحصیلدار اوڑی الطاف حسین خان کے خلاف شکایت موصول ہوئی تھی، جس میں یہ الزام لگایا گیا تھا کہ مذکورہ افسر شکایت کنندہ سے اراضی کے کاغذات تیار کرنے اور تحصیلدار اوڑی کو رپورٹ پیش کرنے کے لیے 10 لاکھ روپے رشوت مانگ رہا ہے۔اس سلسلے میں شکایت کنندہ کی جانب سے کچھ دن پہلے تحصیلدار اوڑی کے سامنے درخواست پیش کی گئی تھی۔شکایت کنندہ کا الزام تھا کہ اس نے راجرونی، اوڑی میں سروے 307 کے تحت آنے والی 10 مرلے زمین کا ایک ٹکڑا محمد صادق ساکن بندی برہمن اوڑی سے خریدا اور اس پر ایک مکان بھی بنایا، پلاٹ 5لاکھ روپے کی رقم میں خریدا گیا۔ لیکن بیچنے والے نے فریقین کے درمیان طے پانے والے فروخت کے معاہدے کے مطابق اسے بروقت مذکورہ اراضی کے ریونیو دستاویزات فراہم کرنے میں ناکام رہا جس کی وجہ سے شکایت کنندہ مذکورہ اراضی کی میوٹیشن اپنے حق میں نہیں کروا سکا اس لیے اس نے درخواست کے ساتھ تحصیلدار اوڑی سے رجوع کیا۔انہوں نے بتایا کہ تحصیلدار اوڑی نے پٹواری کو موقع پر جا کر رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی، جب شکایت کنندہ نے پٹواری پردیپ کمار سے رابطہ کیا تو وہ شکایت کنندہ کو نائب تحصیلدار اوڑی کے پاس لے گیا۔ الطاف حسین خان نائب تحصیلدار نے پٹواری کی موجودگی میں شکایت کنندہ سے 10 لاکھ روپے رشوت طلب کی۔ جس پر بعد میں علاقے کے سرپنچ نے بات چیت کی اور آخر کار یہ فیصلہ کیا گیا کہ شکایت کنندہ رپورٹ پیش کرنے سے پہلے پچاس ہزار کی پہلی قسط نائب تحصیلدار اوڑی کو ادا کرے گا۔چونکہ شکایت کنندہ رشوت دینے کے حق میں نہیں تھا، اس نے تحریری شکایت کے ساتھ اے سی بی سے رجوع کیا جس میں نائب تحصیلدار الطاف حسین خان کے خلاف اس سے رشوت مانگنے پر قانونی کارروائی کی درخواست کی گئی۔شکایت موصول ہونے پر، اینٹی کرپشن بیورو بارہمولہ کی جانب سے ان الزامات کی محتاط انداز میں تصدیق کی گئی۔ تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ نائب تحصیلدار اوڑی شکایت کنندہ سے رشوت کا مطالبہ کر رہے تھے، جس سے ملزم نائب تحصیلدار ا کی طرف سے رشوت کی مانگ کی تصدیق ہوتی ہے۔ ساتھ ہی پٹواری پردیپ کمار کی طرف سے اسے اکسایا گیا، جو شکایت کنندہ کو بغیر کوئی رپورٹ تیار کئے، نائب تحصیلدارکے پاس لے گیا اور شکایت کنندہ سے کہا کہ وہ رپورٹ/دستاویزات تیار ہونے سے پہلے وہی کام کرے جو نائب تحصیلدار مانگ رہا ہے۔اس کے مطابق انکوائری افسر کے نتائج اور سفارشات کی بنیاد پر، انسداد بدعنوانی ایکٹ 1988 ،ترمیمی ایکٹ 2018(کے سیکشن 7 )کے تحت مقدمہ زیرنمبر 12/2024 درج کیا گیا ہے”تفتیش کے دوران، اے سی بی تھانہ بارہمولہ میں ڈی ایس پی رینک کے افسر کی سربراہی میں ایک ٹریپ ٹیم تشکیل دی گئی تھی۔ ٹیم نے کامیاب جال بچھا دیا اور ملزم نائب تحصیلدار کو شکایت کنندہ سے50000 روپے رشوت طلب کرتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑا گیا۔ تمام قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد ملزم نائب تحصیلدار الطاف حسین خان کو موقع پر ہی گرفتار کر لیا گیا۔ 50,000/- کی رشوت کی رقم بھی آزاد گواہوں کی موجودگی میں برآمد کر لی گئی۔یہ بھی پتہ چلا ہے کہ نائب تحصیلدار کو حال ہی میں اے سی بی بارہمولہ نے ایک اور ایف آئی آر نمبر 08/2024 میں محکمہ ریونیو کے دیگر اہلکاروں کے ساتھ سرکاری عہدے کے غلط استعمال اور ریونیو ریکارڈ وغیرہ میں داخل کرنے کے معاملے میں درج کیا ہے، جس کی تفتیش جاری ہے۔ملزم کو ایس پی ایل جج اینٹی کرپشن کورٹ بارہمولہ کی عدالت میں پیش کیا گیا اور اسے دس دن کے پولیس ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا۔کیس کی مزید تفتیش جاری ہے۔ پٹواری اور سرپنچ کے کردار کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔