سرینگر//متعدد مقامات پر کئی کئی پولنگ مراکز قائم کرنا انتخابی عمل کے منافی ہے ، ایسے اقدامات سے ووٹروں کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا جو ووٹر شرح پر بھی اثر انداز ہوگا۔ ان باتوں کا اظہار نیشنل کانفرنس کے جنرل سکریٹری علی محمد ساگر نے نیشنل کانفرنس ضلع سرینگر ،بڈگام اور گاندربل کے انچارج کانسچونیز کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اجلاس میں آنے والے پارلیمانی انتخابات کے بارے میں پارٹی پروگراموں اور چنائو مہم کو حتمی شکل دی گئی۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے علی محمد ساگر نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیاکہ متعدد مقامات پر بہت سارے پولنگ مراکز کو ایک ہی جگہ قائم کیا گیا ہے اور ووٹروں کو اپنے حق رائے دہی کا استعمال کرنے کیلئے کئی کئی کلومیٹر کی مسافت طے کرنی پڑے گی۔ انہوں نے کہا کہ پولنگ مراکز کے اس طرح قیام سے ووٹنگ پر منفی اثر مرتب ہوںگے اور گورنر انتظامیہ اور چیف الیکٹورل آفیسر کو معاملے کا سنجیدگی سے نوٹس لیکر پولنگ مراکز کو اپنے اپنے روایتی مقامات پر قائم کرنے چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس اس معاملہ کو الیکشن کمیشن ، چیف الیکٹورل آفیسر ، صوبائی کمشنر اور ریٹرنگ افسر کیساتھ اُٹھا کر اس کا سدباب کرانے پر زور دے گی۔ جماعت اسلامی کے بعد لبریشن فرنٹ پر پابندی عائد کرنے پر زبردست تشویش کا اظہار کرتے ہوئے علی محمد ساگر نے کہا کہ جمہوری نظام میں اس قسم کے اقدامات کا کوئی جواز نہیں۔ لبریشن فرنٹ پر پابندی سے حکومت کوئی بھی مقصد حاصل نہیں کرسکتی۔ انہوں نے کہا کہ ایسے اقدامات حالات کی ابتری کا باعث بنتے ہیں ۔زور زبردستی اور دھونس و دبائو کی پالیسی کے بھیانک نتائج سامنے کے قوی امکانات ہوتے ہیں۔ علی محمد ساگر نے کہا کہ مرکزی بھاجپا کشمیر میں سخت کی پالیسی سے اپنی انتخابی سیاست گرم کررہی ہے۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی صدر ناصر اسلم وانی نے کہا کہ آنے والے پارلیمانی انتخابات بھاجپا ، فرقہ پرستی اور کشمیر دشمنوں کیخلاف جنگ ہے اور ایسے میں نیشنل کانفرنس سمیت ایسی جماعتوں کی جیت انتہائی اہم ہے جو فرقہ پرستوں کیخلاف صف آراء ہیں۔
ایک ہی جگہ پولنگ مراکزکا قیام انتخابی عمل کے منافی:ساگر
