مغل روڈ پر پیش آئے تازہ کے دلدوذ ٹریفک حادثے میں کم و بیش ایک درجن نوخیز جانوں کے اتلاف پر دل چھلنی ہوگیا ہے۔ ہلاک ہونے والی یہ زیر تربیت لڑکیاں ملک و قوم کا اثاثہ تھیں اور اپنے والدین کی چشم و چراغ۔ ان کی اُمید بہار اور آنکھوں کی ٹھنڈک تھیں۔کون ہے جو اس دلفگار واقعے پر اشکبار نہ ہوا ہوگا ؟ ان نوخیز کلیوں کے والدین اور ان کے دوست احباب ، رشتہ داروں، ہمسائیوں اور پسماندگان سے ہماری دلی ہمدردیاں ہیں اور ہم دست دعاہیں کہ اللہ پاک ان کی پاک روحوں کو اپنے جوار رحمت میں جگہ دے۔ آمین
یہ امر نہایت تکلیف دہ ہے کہ ہماری ریاست میں آئے روز چھوٹے بڑے ٹریفک حادثے واقع ہوجاتے ہیں جن میں بہت قیمتی جانوں کا زیاں ہوتا ہے۔پچھلے دو چار برسوں میں ان حادثات کی شرح اور تعداد تشویش ناک حد تک بڑھ گئی ہے۔ اب تو اعداد و شمار کے مطابق سڑک حادثوں میں جان بحق ہونے والوں کی تعداد ریاست میں جاری ہر طرح نامساعد حالات میں ہورہے انسانی جانوں کے شرحِ اتلاف سے کئی گنا بڑھ گئی ہے۔ظاہر ہے کہ ٹریفک حادثے کی کئی ایک وجوہ ہوسکتی ہیں۔ سڑک کی خستہ حالی ' گاڑیوں میں تکنیکی نقائص ' ڈرائیور کی خام تربیت یا غفلت شعاری وغیرہ۔ اس وجوہ سے عام مسافروں اور راہگیروں کے لئے پھر دعوتِ اجل ہر حال میں آکر رہتی ہے۔ یہ بات طے ہے کہ اس پہاڑی ریاست کی سڑکیں پُر پیچ و خطر ناک ہیں۔پھر ڈرائیوروں کی عمومی ناقص تربیت یا سہل انگاری اور اور لوڈنگ الم ناک حادثوں کا باعث بنتی ہے۔ محکمہ ٹریفک پولیس اورٹرانسپورٹر حضرات کو ڈرائیور صاحبان سمیت مسافروں کے تحفظ ِجان اور اپنی ساکھ و اعتباریت کی خاطر ڈرائیور حضرات کی صحیح تربیت کا اہتمام اور مسافر گاڑیوں کی ضروری تکنیکی اور ہالنگ کا کام فوراً سے پیش تر دردست لینی چاہیے۔اسی صورت میں ایسے روح فرسا حادثات وقوع پذیر ہونے میں معتدبہ کمی لائی جاسکتی ہے ؎
کچل گئیں ہیں یہ کلیاں بہاروں کی
فضا میں آہ و فغاں بھی ہے خاروں کی
سبھی ہیں گریہ کناں ! اپنے پرائے بھی
کہ حالت ہوگئی ہے غیر ان کے پیاروں کی
( جمیل)