این سی ہی ریاستی مفادات کی ضامن:ساگر

سرینگر//پارلیمانی انتخابات میں نیشنل کانفرنس کی جیت کا سہرا پارٹی عہدیداروں اور کارکنوں کے سر باندھتے ہوئے پارٹی کے جنرل سکریٹری علی محمد ساگر نے بھرپور اشتراک اور تعاون دینے پر عوام کا تہیہ دل سے شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہم پہلے امتحان میں کامیاب ہوئے اور اب ہمار ے سامنے دوسرا امتحان ہے جو انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور اس امتحان میں سرخرو ہونے کیلئے ہمیں بہت زیادہ محنت اور عوامی اشتراک کی ضرورت ہے۔ پارٹی عہدیداروں اور کارکنوں کیساتھ رابطہ مہم جاری رکھتے ہوئے نیشنل کانفرنس کی طرف سے دمحال ہانجی پورہ نورآباد اور ژول گام کولگام میں پارٹی کنونشنوں کا انعقاد ہوا۔اس دوران پارٹی کے صوبائی صدر ناصر اسلم وانی، سینئر لیڈران سکینہ ایتو، ایڈوکیٹ عبدالمجید لارمی، محمدشفیع شاہ، پیر محمد حسین، عمران نبی ڈار اور صفدر علی خان خان کے علاوہ کئی عہدیداران موجود تھے۔علی محمد ساگر نے اپنے خطاب میں کہا کہ ریاستی عوام کی آواز کو تقسیم کرنے کیلئے بہت ساری تنظیمیں اور خودساختہ لیڈران منظر عام پر آرہے ہیں لیکن کامیابی صرف اور صرف اتحاد اور یک زبان ہوکر ہی ممکن ہے۔ ایسے میں ہمیں ان عناصر کو مسترد کرنا ہے جو ہمیں مختلف حربوں کے ذریعے ٹولیوں میں بانٹنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آنے والے اسمبلی انتخابات ریاست کے مستقبل کے حوالے سے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔ دفعہ370اور 35اے کے دفاع کے ساتھ ساتھ خصوصی مراعات کی بحالی کیلئے اُسی صورت میں جدوجہد کی جاسکتی ہے جب نیشنل کانفرنس مضبوط ہوگی کیونکہ یہی ایک ایسی عوامی نمائندہ جماعت ہے جو یہاں کے لوگوں کی اپنی جماعت ہے اور جس کی جڑیں ریاست کے کونے کونے میں پیوست ہیں۔ صوبائی صدر ناصر اسلم وانی اور سینئر لیڈر سکینہ ایتو نے اپنے خطاب میں سابق پی ڈی پی اور بھاجپا حکومت کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ ان دونوں جماعتوں نے اپنے ذاتی مفادات کیلئے کشمیر کو آگ کے شعلوں کی نذر کردیا ۔انہوں نے کہا کہ حالات سدھرنے کا نام نہیں لے رہے ہیں ۔ لیڈران نے کہاکہ گذشتہ4سال سے کشمیری قوم پر مظالم کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں