یواین آئی
ممبئی// ممبئی کی ایک مقامی تعطیلی عدالت نے یہاں کل شب ممبئی کے مضافاتی علاقے باندرہ میں این سی پی لیڈر اور سابق وزیر بابا صدیقی قتل معاملے میں گرفتارشدہ دو ملزمین کو 21 اکتوبر تک پولیس کی تحویل میں دئیے جانے کا حکم جاری کیا۔دونوں ملزمین، ہریانہ سے تعلق رکھنے والے گرومیل سنگھ اور اتر پردیش کے باشندئے دھرم راج کشیپ، جنکی عمریں تقریبا” 20 سال ہیں، کو پولیس نے سخت حفاظتی بندوبست میں آج سہ پہر قلعہ کورٹ کی تعطیلی عدالت میں پیش کیا۔ عدالت میں پیش کئے جانے سے قبل انہیں میڈیکل چیک اپ کے لیے سرکاری جی ٹی اسپتال لے جایا گیا۔ذرائع کے مطابق عدالت کے روبرو درخواست ریمانڈ پیش کرتے ہوئے ممبئی کرائم برانچ نے ملزمین کی 14 دنوں کی پولس تحویل طلب کی اور کہا کہ ملزمین اس جرم میں ملوث تھے اور گہرائی سے تفتیش کے لیے انھیں پولیس تحویل میں لیکر پوچھ گچھ کرنا ضروری ہے نیز ملزمین کے قبضے سے جرم میں استعمال ہونے والی 28 زندہ کارتوس کو بھی پولیس نے برآمد کیا ہیں۔عدالت کو یہ بھی بتایا گیا کہ مقدمے میں ملوث تیسرا ملزم فرار ہے اور اسکی شناخت کر لی گئی ہے اور اسکی گرفتار ہونا باقی ہے۔پولیس نے عدالت کو مزید بتایا کہ گرفتار شدہ ایک ملزم کی صحیح عمر جاننے کے لیے اس کا اوسیفیکیشن ٹیسٹ کرانے کے لیے تیار ہیں۔استغاثہ کے مطابق قتل کی واردات سے قبل ملزمین نے بابا صدیقی کے گھر اور دفتر کا کئی مرتبہ جائزہ لیا تھا اور گزشتہ ڈیڑھ سے دو ماہ قبل سے ہی ممبئی میں مقیم تھے اور اپنے شکار پر نظر رکھے ہوئے تھے۔دریں اثناء چیف منسٹر ایکناتھ شندے نے کہا ہے کہ نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) لیڈر بابا صدیق کے قتل کیس کی سماعت فاسٹ ٹریک عدالت میں ہوگی۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ انکاؤنٹر اسپیشلسٹ دیا نائک اس معاملے کی تحقیقات کریں گے۔تازہ ترین اطلاع کے مطابق اس معاملے کے تیسرے ملزم کی پولیس نے شناخت کرلی ہے جبکہ اتوار کی شام پولیس نے ایک اور چوتھے نمبرکے ملزم اختر احمد کو گرفتار کیا ہے جس پر لارنس بشنوء گروہ سے تعلقات رکھنے کا الزام ہے ۔واضح رہے کہ لارنس بشنوء گینگ نے باباصدیقی قتل معاملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
آخری رسومات سرکاری اعزاز کے ساتھ ادا کی جائیں گی :وزیراعلی شنڈے
یواین آئی
ممبئی// مہاراشٹر حکومت نے اتوار کو سابق وزیر اور نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے رہنما بابا صدیقی جنہیں کل ممبئی میں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا ،کہا کہ انکی آخری رسومات مکمل سرکاری اعزاز کے ساتھ ادا کی جائیگی۔ ریاستی وزیراعلی ایکناتھ شنڈے نے یہ اعلان اتوار کو کیا۔ انہوں نے کہا کہ بابا صدیقی کی 2004 سے 2008 تک مہاراشٹر کابینہ میں بطور وزیر اور مہاراشٹر ہاؤسنگ اینڈ ایریا ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے چیئرمین کے طور پر خدمات کو تسلیم کرتے ہوئے حکومت نے یہ فیصلہ کیا ہے اور پورے ریاستی اعزاز کے ساتھ آخری رسومات ادا کئے جانے کے احکامات جاری کر دئیے گئے ہیں۔بابا صدیقی کو سنیچر کی رات ممبئی کے باندرہ ایسٹ علاقے میں تین نامعلوم افراد نے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ علاج کے دوران ان کی ہسپتال میں موت ہو گئی تھی۔ممبئی پولیس نے اس معاملے میں دو ملزمین کو گرفتار کیا ہے جبکہ تیسرے ملزم کی تلاش جاری ہے۔بابا صدیقی کی تدفین ممبئی کی بڑا قبرستان میں عمل میں آئیگی جہاں دو برس قبل انکی والدہ کو دفن کیا گیا تھا۔قبرستان کے ٹرسٹی شعیب خطیب کے مطابق بڑاقبرستان میں اس سے قبل سرکاری اعزاز کے ساتھ جنتادل کے سابق رکن پارلیمان حسین دلوائی کو دیا گیا تھا۔بابا صدیقی دوسرے شخص ہیں جنکی سرکاری اعزاز کے طور پر رسومات ادا کی جائیگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ دو برسوں قبل بابا صدیقی کے خاندان کے کئی افراد یہاں مدفن ہیں۔
شنڈے اور فڑنویس استعفیٰ دیں: کانگریس
نئی دہلی/یواین آئی/ کانگریس نے کہا کہ مہاراشٹر میں سخت حفاظتی انتظامات سے لیس سابق وزیر اور نیشنلسٹ کانگریس پارٹی اجیت گروپ کے لیڈر بابا صدیقی کا قتل ایک سنگین معاملہ ہے اور اس معاملے میں ریاستی چیف وزیر ایکناتھ شندے اور نائب وزیر اعلی دیویندر فڑنویس کو استعفیٰ دینا چاہئے۔کانگریس کے رکن پارلیمنٹ عمران پرتاپ گڑھی اور پارٹی ترجمان راگنی نائک نے اتوار کو یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ بابا صدیقی کو وائی زمرہ کی سیکورٹی حاصل تھی، اس کے باوجود سیکورٹی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ان کا قتل کیا گیا ہے، جو کہ انتہائی سنگین ہے۔انہوں نے کہا کہ بابا صدیقی کو سرعام قتل کیا گیا۔ یہ واقعہ کسی سنسان جگہ پر نہیں بلکہ ممبئی کے باندرہ میں پیش آیا۔ بابا صدیقی تین بار ایم ایل اے اور سابق وزیر رہ چکے ہیں۔ اس حقیقت کے باوجود کہ انہیں وائی لیول کی سیکیورٹی حاصل تھی، انہیں قتل کر دیا گیا۔ سوال یہ ہے کہ اگر وائی لیول سیکیورٹی والے شخص کے ساتھ ایسا ہوسکتا ہے تو عام آدمی کا کیا ہوگا؟کانگریس لیڈروں نے کہا، ’’آج مہاراشٹر کی مہایوتی حکومت میں ہر شخص خوف کے سائے میں جی رہا ہے۔ ڈبل انجن والی حکومت کا دعویٰ کرنے والے وزیر داخلہ خاموش ہیں۔ کل ملک میں وجے دشمی کا تہوار تھا، جو برائی پر اچھائی کی جیت کی علامت ہے، لیکن مہاراشٹر میں کل کیا ہوا سب نے دیکھا۔ گوسوامی تلسی داس جی نے بتایا تھا کہ رام ریاست کیسی ہونی چاہیے لیکن شاید خود ساختہ مذہب کے ٹھیکیداروں کو رام راجیہ کے بارے میں یاد نہیں ہے۔ آج مہاراشٹر میں راون راج ہے جسے لوگ ختم کرنے کے لیے تیار ہیں اور شاید اسی لیے وہ انتخابات کی تاریخیں ملتوی کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ جب حکومت ہی مجرموں کی محافظ بن جائے تو مجرموں کے حوصلے بلند رہتے ہیں۔ترجمان نے کہا، ’’کانگریس پارٹی کی جانب سے ہم بابا صدیقی قتل کیس کی
غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہیں۔مہاراشٹر کے وزیر داخلہ اس کی ذمہ داری لیتے ہوئے استعفیٰ دیں۔
پولیس کو قتل میں لارنس بشنوئی کا ہاتھ ہونے کا شبہ
ممبئی/یواین آئی/ ممبئی پولیس نے اتوار کو کہا کہ نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی-اجیت پوار گروپ) کے لیڈر بابا صدیقی کے قتل کے پیچھے گینگسٹر لارنس بشنوئی کا ہاتھ ہوسکتا ہے۔بابا صدیقی کو ہفتے کی رات ممبئی میں تین نامعلوم حملہ آوروں نے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ بشنوئی گینگ کے ارکان پر اس سال کے شروع میں اداکار سلمان خان کے قتل کی کوشش کا الزام تھا۔پولیس نے بابا صدیقی قتل کیس میں دو ملزمان کو گرفتار کیا ہے، جن کی شناخت ہریانہ کے گرو میل بلجیت سنگھ (23 سال) اور اتر پردیش کے دھرم راج راجیش کشیپ (19 سال) کے طور پر ہوئی ہے۔ ممبئی پولیس کی کرائم برانچ، جو اس کیس کی تحقیقات کر رہی ہے، نے کہا کہ پولیس مختلف زاویوں سے کیس کی تحقیقات کر رہی ہے۔ ممبئی پولیس کی کرائم برانچ کے سینئر افسران معاملے میں دونوں ملزمین سے پوچھ گچھ کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ملزمان کو ان کے جرم کے لیے پیشگی ادائیگی کی گئی تھی۔ اسے قتل میں معاونت کے لیے چند روز قبل ہتھیاروں کی سپلائی ملی تھی۔پولیس فی الحال قتل کیس میں تیسرے مجرم کی تلاش میں ہے۔ تحقیقات میں مدد کے لیے فرانزک ٹیمیں بھی جائے وقوعہ پر کام کر رہی ہیں۔ سٹی پولیس نے کیس کی تحقیقات کے لیے پانچ ٹیمیں تشکیل دے دی ہیں۔ اس کے ساتھ ہی تیسرے مفرور ملزم کی شناخت کر لی گئی ہے۔ بابا صدیقی پر کل چھ گولیاں چلائی گئیں جن میں سے تین گولیاں انہیں لگیں۔ اس واقعے میں مبینہ طور پر استعمال ہونے والی 9.9 ایم ایم بندوق پولیس نے برآمد کر لی ہے۔ لیلاوتی اسپتال کے ڈاکٹروں نے بتایا کہ ان کے سینے میں دو گولیاں لگی تھیں، لیکن پوسٹ مارٹم ہونے تک ان کے پورے زخموں کے بارے میں واضح طور پر کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ ممبئی پولیس نے بابا صدیقی کے قتل کی تحقیقات میں پیشرفت پر ایک سرکاری بیان جاری کیا ہے۔
کانگریس صدر اورجنرل سیکریٹری کا اظہار رنج وغم
نئی دہلی/یواین آئی/ کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے، پارٹی کے جنرل سکریٹری کے سی وینوگوپال اور کمیونیکیشن ڈپارٹمنٹ کے سربراہ پون کھیڑا نے نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) کے لیڈر اور سابق ریاستی وزیر بابا صدیقی کے قتل پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ افسوسناک واقعہ مہاراشٹر میں امن و امان پر بڑے سوال اٹھاتا ہے۔قابل ذکر ہے کہ حملہ آوروں نے کل دیر رات صدیقی کو گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ ان میں سے دو حملہ آور پکڑے گئے ہیں۔راہل گاندھی نے کہا، “بابا صدیقی کی المناک موت کی خبر صدمہ پہنچانے والی ہے۔ میری تعزیت اس مشکل وقت میں ان کے خاندان کے ساتھ ہے۔ یہ ہولناک واقعہ مہاراشٹر میں امن و امان کی مکمل خراب صورتحال کو اجاگر کرتا ہے۔ حکومت کو ذمہ داری قبول کرنی چاہئے اور انصاف ملناچاہئے۔ ” کھڑگے نے کہا، ” غم کی اس گھڑی میں، میں ان کے خاندان، دوستوں اور حامیوں کے تئیں اپنی گہری تعزیت کا اظہار کرتا ہوں۔ انصاف کو یقینی بنایا جانا چاہیے اور مہاراشٹر حکومت کو مکمل طور پر شفاف تحقیقات کا حکم دینا چاہئے اور مجرموں کو جلد از جلد سزا ملنی چاہئے۔ وینوگوپال نے کہا، “بابا صدیقی کے قتل سے صدمے اور غم و غصے میں ہیں۔ صدیقی نے لگن کے ساتھ لوگوں کی خدمت کی اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو برقرار رکھنے کے لیے سخت محنت کی۔ ان کا انتقال ممبئی اور مہاراشٹر کے لوگوں کے لیے بہت بڑا نقصان ہے۔یہ واقعہ مہاراشٹر میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر سنگین سوالات اٹھاتا ہے۔ صدیقی نے کئی مواقع پر اپنی جان کو لاحق خطرات کے بارے میں حکام کو آگاہ کیا تھا اور وائی پلس سکیورٹی کے باوجود انہیں مار دیا گیا۔ یہ فائرنگ ایک سڑک پر ہجوم بازاروں کے درمیان ہوئی اور یہ ظاہر کرتا ہے کہ مہاراشٹر میں مجرموں کو اب قانون کا خوف نہیں ہے۔ حکمران اتحاد کے رہنما بھی اب دارالحکومت میں محفوظ نہیں ہیں۔