سرینگر //این ایچ ایم ، آر این ٹی سی پی، این ائے سی او اور دیگر مرکزی معائونت والی اسکیموں کے تحت کام کرنے والے ملازمین کی کارڈنیشن کمیٹی نے کام چھوڑ ہڑتال میں مزید 144گھنٹوں کی توسیع کردی ہے۔ کارڈنیشن کمیٹی کا کہنا ہے کہ محکمہ عمر بھر کی خدمات کا صلہ تخواہوں میں 1فیصد اضافہ کرکے دینا چاہتا ہے۔ ملازمین نے بتایا کہ وہ تب تک اپنی ڈیوٹیوں پر واپس نہیں جائیں گے جب تک ریاستی سرکار انہیں مستقل کرنے کی تحریری یقین دہانی کراتی ہے۔ نیشنل ہیلتھ میشن ایمپلائز اور دیگر مرکزی معائونت والی اسکیموں کے تحت کام کرنے والے ملازمین کی ہڑتال کی وجہ سے جہاں دیہی علاقوں میں طبی نظام درہم برہم ہوگیا ہے وہیںوزیر صحت کے ساتھ بات چیت کی ناکامی کے بعد این ایچ ایم اور دیگر مرکزی معاونت والی اسکیموں کے تحت کام کرنے والے ملازمین نے اپنی کام چھوڑ ہڑتال میں مزید 144گھنٹوں کا اضافہ کردیا ہے ۔ نیشنل ہیلتھ میشن ایمپلائز ایسوسی ایشن کی ہڑتال کی وجہ سے شہر سرینگر کے جی بھی پنتھ، جے وی سی سرینگر اور دیگر ضلع اور سب ضلع اسپتالوں میں مریضوں کو مشکلات درپیش ہے۔ ادھر نیشنل ہیلتھ میشن ایمپلائز ایسوسی ایشن کے ترجمان عبدالروف نے بتایا کہ کام چھوڑ ہڑتال میں مزید 144گھنٹوں کی توسیع کردی گئی ہے اور اب یکم جنوری 2018سے لیکر 6جنوری 2018تک ہڑتال رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ کئی سال محکمہ میں کام کرنے کے دوران وزیر صحت اور متعلقہ محکمے نے عدم دلچسپی کی وجہ سے ہڑتال کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ ادھر جموںکے پریس کلب میں بھی نیشنل ہیلتھ میشن اور دیگر مرکزی اسکیموں کے تحت کام کرنے والے ملازمین کی کام چھوڑ ہڑتال جاری ہے اور ہڑتال کے 12ویں روز بھی ملازمین دھرنے پر بیٹھے ہوئے تھے۔ جموں میں نیشنل ہیلتھ میشن ایمپلایز ایسوسی ایشن کے صوبائی صدر روہیت سیٹھ نے ریاستی حکومت پر زور دیا ہے کہ این ایچ ایم ایمپلائز ایسوسی ایشن اور دیگر ملازمین کے مشکلات کو حل کرنے کیلئے جلد سے جلد اقدامات اٹھائیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہڑتال آنے والے دنوں میں خطرناک رخ اختیار کرے گی جسکی تمام تر ذمہ داری ریاستی حکومت پر عائد ہوگی۔
این ایچ ایم ملازمین کی ہڑتال میں144گھنٹوں کی توسیع
