این ایچ ایم ملازمین کی ہڑتال سے ضلع رام بن کے متعدد طبی مراکز مفلوج

 
بانہال // نیشنل ہیلتھ مشن کے تحت کام کرنے والے ڈاکٹروں اورنیم طبی عملے کے ہڑتال کی وجہ سے جموں سرینگر قومی شاہراہ پر واقع ضلع رام بن کے ضلع ہسپتال رام بن اور ایمرجنسی ہسپتال بانہال سمیت درجنوں طبی مراکز میں روز مرہ کا کام بری طرح سے متاثر ہے ۔ ڈاکٹروں کی کمی کی وجہ سے چھوٹے بڑے طبی مراکزوں میں کئی شعبے مفلوج ہو کر رہ گئے ہیں اور مریضوں کو وادی کشمیر اور جموں کے ہسپتالوں کا رخ کرنا مجبوری بن گیا ہے۔ ہسپتال میں او پی ڈی اور ایمر جنسی سروسز کو جاری رکھنے کیلئے دستیاب مستقل ڈاکٹروں کو تعینات کیا گیا ہے جو کہ بالکل ناکافی ہیں جبکہ ایکسرے اور لیبارٹریوں میں ٹیسٹ نہ ہونے کی وجہ سے مریضوں کو جموں اور وادی کشمیرکی طرف منتقل کیا جارہا ہے۔ این ایچ ایم ڈاکٹروں اور نیم طبی عملے کی ہڑتال کی وجہ سے ضلع ہسپتال رام بن ، ایمرجنسی ہسپتال بانہال ، بٹوٹ ، گول، سنگلدان ، منگت ، ترگام ، اکھڑال ، راج گڑھ ، بٹھنی وغیرہ کے طبی مراکز کے علاوہ 3 کمونٹی ہیلتھ سینٹر ، 9پرائمری ہیلتھ سینٹروں، 21 این ٹی پی ایچ سی ، 85 سب سینٹروں اورچوبیس گھنٹے کام کرنے والے 5پرائمری ہیلتھ سینٹروں میں روزمرہ کا کام پوری طرح سے مفلوج ہوکر رہ گیا ہے اور مریضوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پررہا ہے۔ اس ہڑتال کی وجہ سے بیشتر طبی مراکز میں او پی ڈی بند پڑی ہوئی ہیں اور مستقل ڈاکٹر اور نیم طبی عملے کے ملازمین کو بڑی مشکل سے ایمرجنسی اور او پی ڈی کو چلانا پڑرہا ہے ۔ بلاک میڈیکل افسر ڈاکٹر تنویر راتھر کا کہنا ہے کہ مستقل ڈاکٹروں کو اضافی وقت دیکرمریضوں کو دیکھنا پڑرہا ہے اور او پی ڈی اور ایمرجنسی سروسز اثر انداز ہوئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب ریل سروس ہوتی ہے تو بیشتر مریض وادی کشمیر کے ہسپتالوں کا رخ کرتے ہیں۔ شاہراہ کے خونین سیکٹر میں واقع بانہال ، رام بن اور بٹوٹ کے ہسپتال کو پہلے ہی ڈاکٹروں کی کمی کا سامنا ہے اور اب نیشنل ہیلتھ مشن کے ملازمین اور ڈاکٹروں کی ہڑتال کی وجہ سے ان ہسپتالوں سمیت درجنوں طبی مراکزوں میں روزمرہ کا کام ب±ری طرح سے ٹھپ ہوکر رہ گیا ہے جس کی سزا عام اور غریب مریضوں کو بھگتنا پڑرہی ہے۔