عظمیٰ نیوزسروس
سرینگر// بڑی آنت کے کینسر شمالی ہندوستان میں کافی عام ہیں۔وادی کشمیر میں غیر صحت بخش کھانے کے طریقوں کی وجہ سے اس طرح کی بیماریوں کا خطرہ لاحق ہے جبکہ دیگر خطرے والے عوامل بھی اس کے پیچھے کارفرما ہیں ،جن میں سگریٹ نوشی، بڑھاپا، خاندانی تاریخ اور موٹاپا شامل ہیں۔ پارس ہیلتھ سرینگر نے بڑی آنت کے کینسر کے ایک ایڈوانسڈ کیس کا سامنا کیا۔ایک درمیانی عمر کی خاتون کو دو سال پہلے بڑی آنت کے کینسر کی تشخیص ہوئی تھی۔ اس نے پہلے کولونک ریسیکشن (سرجری) کی تھی جس کے بعد دہلی اور ممبئی کے اسپتالوں میں کیموتھراپی کی گئی تھی، لیکن بدقسمتی کی وجہ سے بیماری نے دوبارہ سر اٹھانا شروع کیا۔مذکورہ مریضہ کو پیٹ میں شدید درد کے ساتھ پارس ہیلتھ سرینگرمیں داخل کیا گیا اور وہ ایک ہفتے تک کچھ نہیں کھا سکی۔ تشخیص پر پتہ چلا کہ بڑی آنت کی بیماری دوبارہ بڑھ گئی ہے اور اس نے ایک اسٹنٹ کو بلاک کر دیا ہے جو پہلے بڑی آنت میں کینسر کی جگہ پر رکھا گیا تھا۔
مریضہ کو آنتوں میں شدید رکائوٹ تھی۔آنتوں میں رکائوٹ(Bowel Obstruction) ایک بیماری ہے جس میں زیادہ تر معاملات میں جراحی کی ضرورت ہوتی ہے لیکن مذکورہ مریضہ نے پہلے پیٹ کی دوبار سرجری کروائی تھی اور ایسی صورت میں دوبارہ آپریشن کرنا اس کی باقی زندگی کیلئے مستقل کولسٹومی (سٹوما) کا باعث بن سکتا تھا۔ مزید یہ کہ اس طرح کی سرجری نے اس کے معیار زندگی سے سمجھوتہ کیا ہوگا۔ اس کیس پر پارس ہیلتھ کی ٹیم نے گیسٹرو اینٹرولوجی (ڈاکٹر واحد اکبر) اور آنکولوجی ڈویژن (ڈاکٹر شیخ ظہور اور ڈاکٹر شاہ نوید) کے ساتھ تبادلہ خیال کیا اور کولونک کواکسئل اسٹنٹنگ کے منصوبے پر بھی بات چیت کی گئی جس دوران سرجکل اسٹوما کو مریض کیلئے بیک اپ آپشن کے طور پر رکھا گیا کیونکہ وہ شدید رکائوٹ میںمبتلا تھی۔کولونک کواکسئل اسٹنٹنگ ایک جدید اینڈوسکوپک تکنیک ہے جس میں ایک دھاتی اسٹنٹ (جسےSEMS کہا جاتا ہے) ٹیومر کی جگہ سے گزرتا ہے جس نے آنت کو بلاک کردیا ہے اور آہستہ آہستہ اینڈوسکوپک اور فلوروسکوپک رہنمائی کے تحت اسٹنٹ کو ٹیومر کے اندر کھولا جاتا ہے تاکہ آنت کے بلاک شدہ حصے کو کھولا جاسکے جو کہ رکائوٹ کو دور کرتا ہے۔ اس طرح کے اینڈوسکوپک طریقہ کار کیلئے ماہر اور تجربہ کار ہاتھوں کی ضرورت ہوتی ہے جو پارس ہسپتال میں دستیاب ہیں ۔یہ طریقہ کار جب شدید رکائوٹ کی صورت میں انجام دیا جائے تو بڑی آنت کے سوراخ (آنت کے پھٹنے) کا خطرہ ہوتا ہے۔یہ پیچیدہ طریقہ کار انجام دینے کا کام کنسلٹنٹ گیسٹرو اینٹرولوجی پارس ہیلتھ سرینگرڈاکٹر واحد اکبر کوسونپا گیا جس میں انہوں نے کامیابی حاصل کی۔ دھاتی اسٹنٹ (SEMS) کو ٹیومر کی جگہ کے اندر رکھا گیا اور مریضہ کو رکائوٹ سے نجات ملی ۔ مریضہ نے بارہ گھنٹے کے بعد کھانا شروع کیا اور 36 گھنٹے کے بعد اچھی صحت میں ہسپتال سے رخصت ہوگئی۔ وادی کشمیر میں اس طرح کے کیس بہت کم ہوتے ہیں اور یہ وادی کے کسی بھی کارپوریٹ اسپتال میں پیش آنے والا ممکنہ طورپہلا کیس ہوسکتا ہے۔