سرینگر// تیل کی آسمان چھوتی قیمتوں سے عام آدمی کی پریشانی کم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہے۔ شہر سرینگر میں منگل کو پیٹرول 88.1 روپے جبکہ ڈیزل 78.5 روپے فی لیٹر تک پہنچ گیا ۔پیٹرول پمپ مالکان کا کہنا ہے کہ 28اگست سے 2اکتوبر تک پیٹرول کی قیمت5.43 فی لیٹر بڑھ گئی ہے جبکہ 5روز قبل پیٹرول کی قیمت 73.13 فی لیٹر تھی ۔روز بہ روز پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے نے عام آدمی کو پریشان کردیا ہے ۔لوگوں کا کہنا ہے کہ ایک ماہ قبل ہی مسافر بس کرایہ میں اضافہ ہوا اور اب جب قیمتیں مسلسل بڑھ رہی ہیں ٹرانسپورٹر بھی پریشان ہیں ۔پیٹرول پمپ مالکان کا کہنا ہے کہ اگر صورتحال یہی رہی تو وہ دن دور نہیں جب یہ قیمت 100روپے تک پہنچ جائے گی۔ایک سرکاری عہدیدار نے اپنا نام نہ بتانے کی شرط پر بتایا کہ ہماری ریاست پیٹرولیم مصنوعات پر سب سے زیادہ ٹیکس ادا کرنے والی ریاست ہے ۔ادھر ایک خبر رساں نیوز ایجنسی کے مطابق تیل کی مسلسل بڑھتی قیمتیں صرف عام آدمی کے لئے ہی نہیں بلکہ پٹرولیم صنعت کے لئے بھی بڑا چیلنج ثابت ہو رہی ہیں۔ تیل کی ان قیمتوں سے پٹرولیم صنعت پچھلی صدی کے آخر میں مشہور وائی 2 کے بگ جیسے تکنیکی چیلنج کو سامنے کھڑا دیکھ رہی ہیں۔پٹرول کی قیمت سو روپئے تک پہنچنے سے پہلے ہی صنعت کو اس چیلنج سے نمٹنا ہو گا۔ اس میں ناکام ہونے کا مطلب ہے کہ پٹرول پمپوں کی ڈسپینسگ یونٹ (ڈی یو میٹر، جو قیمت اور تیل کی مقدار دکھاتے ہیں) کام کرنا بند کر دیں گی۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر پٹرول کی قیمت 100 روپئے فی لیٹر سے متجاوز ہوتی ہے تو پٹرول پمپ بند ہوجائیں گے۔
ایندھن کی آسمان چھوتی قیمتیں
