اگلی نسل کا مستقبل بھی داؤ پر | دنیا میں50 کروڑبچے دوپہر کے کھانے سے محروم:یونیسیف

واشنگٹن//پوری دنیا میں کرونا وائرس نے اگر ایک طرف بالغوں پر جسمانی سطح پر یلغار کی ہے تو دوسری طرف بچوں کے ذہنوں پر اس کے دور رس اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔یونیسیف نے اپیل کی ہے کہ بچوں کو اس وبا کے مضر اثرات سے بچایا جائے۔ اقوام متحدہ کے چلڈرنز فنڈ کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کے خلاف لڑی جانے والی جنگ میں اس بات کو بھی اہمیت دی جانی چاہیے کہ بچے بھی اس وبا سے متاثر ہو رہے ہیں۔یونیسیف کے 'گلوبل ان سائٹ' شعبے سے متعلق لارنس چانڈے نے اپنی اس رپورٹ میں لکھا ہے کہ نیا کے ایک سو تیالیس ملکوں کے پچاس کروڑ بچے سکول لنچ سے محروم ہیں''۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سکول بند ہونے کی وجہ سے ان کی ذہنی صحت پر بہت دباو ہے، اور یہ خاندانی جھگڑوں سے بھی متاثر ہو رہے ہیں۔اس میں بتایا گیا ہے کہ ''یہ درست ہے کہ اس وبا سے جسمانی طور پر کم بچے شکار ہو رہے ہیں۔ لیکن ان کی ذہنی اور جسمانی صحت سے متعلق بہت ضرورتیں ادھوری چھوڑ دی گئی ہیں''۔یونیسیف نے عالمی سطح پر حکومتوں سے اپیل کی ہے کہ کہ وہ کرونا کے خلاف یک طرفہ جنگ میں اپنے سارے وسائل نہ صرف کریں، بلکہ اس سلسلے میں وہ ایک متوازن رویہ اختیار کریں۔ادارے نے کہا ہے کہ ''صرف کرونا وائرس سے ہلاک ہونے والوں کی گنتی نہ کریں، بلکہ یہ دیکھیں کہ اگلی نسل کا مستقبل بھی دائو پر لگا ہوا ہے۔ ان بچوں کی ئندہ زندگی بھی اتنی ہی اہم ہے جتنا اس مرض کے پھیلاو کو روکنا اور لوگوں کی زندگیاں بچانا''۔