سرینگر// وادی سے تعلق رکھنے والے مال و مسافربردارٹرانسپوٹروں،تعمیراتی ٹھیکیداروں، تاجروں، میوہ تاجروں، مٹن ڈیلروں اور دکانداروں نے ایک آواز میں ان کے مسائل کو حل کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کشمیر میں تجارت و کاروبار تباہی کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں اور اگر فوری طور پر اس کی بحالی پر توجہ مرکوز نہیں کی گئی تو مقامی معیشت کا جنازہ نکلے گا۔سرینگر میں تجارتی پلیٹ فارم کشمیر اکنامک الائنس کی میٹنگ کے دوران کاروباری انجمنوں کے نمائندوں نے اس بات پر تشویش کا اظہارکیاکہ تباہ کن سیلاب کے بعد اشیاء و خدمات ٹیکس اور اب گزشتہ8ماہ کے حالات نے وادی کے تاجروں کے ہاتھوں میں کشکول تھما دیا۔میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے الائنس کے شریک چیئرمین فاروق احمد ڈار نے کہا کہ جہاں مسافر و مال بردار ٹرانسپورٹ کی صنعت تباہ ہوچکی ہیں اور نت نئے قوانین اس صنعت کے تابوت میں آخری کیل ٹھونکنے کے مصداق ہیں۔ڈار نے کہا کہ میوہ تاجروں کو ہمیشہ سرینگر جموں شاہراہ بند ہونے کے نتیجے میں میوہ خراب ہونے کا احتمال رہتا ہیں،جبکہ حکومت اس کامتبادل فراہم کرنے میں ناکام ہوچکی ہے۔الائنس کے شریک چیئرمین نے کہا کہ تعمیراتی ٹھیکیداروں کے ایک ہزار کروڑ روپے کے واجب الادا ہونے کے نتیجے میں تعمیراتی کاموں کے بند ہونے کے خطرات منڈلا رہے ہیں تاہم سرکار ٹس سے مس نہیں ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تاجروں اور دکانداروں پر نئے ٹیکسوں کی بھر مار،اشیاء و خدمات ٹیکس کی ادائیگی میں تاخیر پر جرمانہ،بجلی فیس کی ادائیگی کے باوجود بجلی کی عدم دستیابی اور کارخانوں کو بجلی کی عدم دستیابی کے نتیجے میں ہو رہے نقصانات پر بھی سرکار نے خاموشی اختیار کی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ناقص منصوبہ بندی کے نتیجے میں صنعت کاروں کا حال بھی بے حال ہوچکا ہے اور بنکوں سے دکانداروں نے جو قرضے حاصل کئے ہیں،انکی عدم ادائیگی کے نتیجے میں انہیں ہراساں کرنے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ان کا کہنا تھا کہ مٹن ڈیلروں کو بھی جموں سرینگرشاہراہ پر تنگ و طلب کیا جاتا ہے اور کئی جگہوں پر اضافی ٹیکسوں اور ہر جانوں کو وصول کیا جاتا ہے۔ ڈار نے کہا کہ نجی اسکولوں کو بھی کئی ایک مسائل درپیش ہیں اور انہیں بھی تنگ و طلب کیا جاتا ہے۔ انہوں نے سیاحتی صنعت کو دھچکہ لگنے سے شکارا والوں کی کسمپرسی پر بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر کارگر اقدامات اٹھائے جائیں۔الائنس نے میٹنگ میں ایک قرار داد کو بھی منظور کیا جس میں کہا گیا کہ وادی کی معیشت کو زک پہنچانے کی کسی بھی کوشش کو کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا جبکہ انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ وادی کی جملہ تجارت کی بحالی کیلئے سود مند اقدامات اٹھائے جائے۔ میٹنگ میں نائب چیئرمین اعجاز شہدار، سیکریٹری معراج الدین گنائی،سنیئر لیڈر حاجی نثار،کشمیر ٹریڈرس اینڈ مینو فیکچرس فیڈریشن(بقال) کے سنیئر نائب صدر شیخ ہلال، ٹورسٹ میکسی کیبس کے جنرل سیکریٹری مدثر احمد،کنٹریکٹرس کارڈی نیشن کمیٹی کے سیکریٹری ارشد حسین بھی موجود تھے،جبکہ الائنس کے چیئرمین محمد یوسف چاپری،ترجمان اعلیٰ محمد صدیق رونگا ،پرائیوٹ اسکول ایسو سی ایشن کے سربراہ انجینئر غلام نبی وار،کشمیر فروٹ ایسو سی ایشن کے صدر بشیر احمد بشیر،اکنامک الائنس سوپور کے صدر حاجی محمد اشرف گنائی اور کشمیر شکارا ایسو سی ایشن کے صدر حاجی ولی محمد اور کے ٹی ایم ایف کے جنرل سیکریٹری شاہد حسین میٹنگ سے ٹیلی فون سے جڑے رہیں اور قرار داد کو منظور کیا۔
اکنامک الائنس کی میٹنگ میں قراردادمنظور | وادی کی معشیت کودرپیش مسائل کاازالہ کیاجائے
