سرینگر//اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے سخت مخالفت،نعرہ بازی اور ہنگامہ آرائی کے بیچ قانون سازیہ کے دونوں ایوانوں میں میں حکومت کی طرف سے’’اشیاء و خدمات‘‘ ٹیکس پر پیش کی گئی قرار داد کو زبانی ووٹنگ سے منظورری مل گئی۔وزیر خزانہ نے ریاست کی مالی خود مختاری کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے’’ جی ایس ٹی کو نسل کودفعہ370کے تابع رکھنے اور خصوصی ٹیکس اختیارت کے علاوہ مجموعی فنڈس کو تحفظ فرہم کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ ریاستی قانون سازیہ میں ’’اشیاء و خدمات محصول کے اطلاق پر پیش کی گئی قرار داد پرگزشتہ2روز سے جاری بحث کے دوران اپوزیشن ممبران کی طرف سے اس قانون کے متعلق پیش کئے گئے تاثرات کا جواب دیتے ہوئے ایوان کو یقین دلایا کہ ریاست کی خصوصی پوزیشن پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیاجائے گا۔اگر چہ حزب اختلاف کے ممبران نے جی ایس ٹی کو موجودہ ہیت میں لاگو کرنے کی مخالفت کی،تاہم درابو نے انکے خدشات کو دور کرنے کی کوشش کی،جس کے بعد ایوان اسمبلی میں قرار داد کو زبانی ووٹنگ سے منظوری دی گئی۔اس موقعہ پر اپوزیشن ممبران اسمبلی نے سخت شور شرابہ کیا ور نعرہ بازی بھی۔اس سے قبل وزیر خزانہ نے ایوان کو یقین دہانی کرائی کہ جی ایس تی کو دفعہ370کے تحت لاگو کیا جائے گا جبکہ اس بات کی یقین دہانی بھی کرائی کہ ریاست کی خصوصی حیثیت کو تحفظ فرہم کیا جائے گا اور مجموعی فنڈس و ٹیکس کے خصوصی اختیارت کو بھی محفوظ رکھا جائے گا۔درابو نے واضح کیا کہ آئین ہند کی 101ویں ترمیم میں ترمیم کرنا ریاست کے اختیار میں نہیںہے اور نہ ہی ہمیں اس میں ترمیم کی ضرورت ہے ۔انہوںنے سوال کیاکہ دفعہ370کو جب کوئی ہاتھ ہی نہیں لگا رہا ہے تو ریاستی آئین کی توہین کہاںہورہی ہے۔انہوں نے کہا کہ اگردفعہ370یا ریاستی آئین کی دفعہ 5کی خلاف ورزی ہوئی تو وہ اس ایوان میں نہیں آئیں گے۔ڈاکٹر درابو نے کہا کہ جی ایس ٹی قرار داد جس کو آج ایوان نے پاس کیا اصولوں پر مبنی ایک حقیقت ہے۔انہوں نے کہا’’ ایوان کا ماننا ہے کہ جی ایس ٹی کے ساتھ کسی کو کوئی مسئلہ نہیں ہے البتہ اس کے عملانے کے طریقہ کار میں اختلافات ہوسکتے ہیں اور اسی لئے ہم چاہتے ہیں کہ ریاستی حکومت اس قانون کی پشت پناہی کریں تاکہ ریاست کی خصوصی پوزیشن کے ساتھ سمجھوتہ کئے بغیر یہاں کے صارفین اور تاجروں تک اس کے فوائد پہنچائے جاسکیں۔‘‘انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ حز ب اختلاف غلط فہمیاں پیدا کر کے لوگوں کو دھوکہ نہیں دے سکتی ہے ۔ڈرابو نے کہا’’کانگریس نے 1986میں ریاست کے لئے قوانین ترتیب دینے کے لئے صدارتی احکامات جاری کئے اور1986 کے آڈننس کے3 ماہ بعد نیشنل کانفرنس نے کانگر یس کے ساتھ مل کر ریاست میں مخلوط سرکار تشکیل دی۔‘‘ جموں وکشمیر کے لئے الگ سے جی ایس ٹی قانون لانے کے مطالبے کے ردعمل میں ڈاکٹر درابو نے کہا کہ اس کے لئے جموں وکشمیر اور بھارت کے آئین میں ترمیم کرنی پڑے گی۔انہوں نے کہا’’ ریاستی آئین کے دفعہ 5کی ترمیم سے مسائل پیدا ہوں گے ۔ اسلئے ہماری تجویز ہے کہ جی ایس ٹی کونسل کو دفعہ 370کے دائرے میں لایا جانا چاہئے ۔‘‘ وزیر خزانہ نے وضاحت کی ’’ دفعہ5میں ترمیم ایک نیا پنڈورا بکس کھولے گا جس سے ریاست کی خصوصی پوزیشن پر مستقبل میں اثرات مرتب ہونگے‘‘انہوں نے کہاکہ جموں وکشمیر نے بھارت کے ساتھ الحاق کیا ہے ،نہ کہ بھارت نے الحاق کیا ہے اور ہندوستان اب ہمارے لئے آئین میں ترمیم نہیں کرسکتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت اپنی حدود سے باہر نہیں جاسکتی ہے اور آئینی ترامیم نہیں ہونگیں تاہم حکومت کی کوشش ہوگی کہ جی ایس ٹی کونسل کو دفعہ370کے دائرے میں لایا جائے ۔وزیرخزانہ نے کہا’’کشمیر نے بھارت کے ساتھ الحاق کیا ہے نہ کہ بھارت نے کشمیر کے ساتھ الھاق کیا ہے‘‘۔آئینی تحفظ کے ضمن میںکئے جانے والے اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے درا بو نے کہا کہ ریاستی آئین کی دفعہ5میں کسی بھی صورت میں ترمیم نہیں ہوگی اوراس کا تحفظ یقینی بنایا جائیگا کیونکہ اس سے ریاست کو ٹیکس لگانے کے اختیارات حاصل ہیںاور جی ایس ٹی کے نفاز سے ان اختیارات کو سبو تاژہونے نہیں دیاجائے گا۔انہوںنے کہا کہ جی ایس ٹی کونسل کو بھی دفعہ370کے دائرے میںلانے کی کوشش کی جائے گی اورٹیکس لگانے کے اختیارات ختم نہیں ہونگے ۔دفعہ 370کے بارے میں انہوںنے کہا کہ جی ایس ٹی کے نفاذ کیلئے جو صدارتی حکمنامہ جاری کیاجائے گا ،اس میں دفعہ370پر کسی قسم کا کوئی سمجھوتہ قبول نہیںکیاجائے گااور آئین ہند کی دفعہ246Aکے ذریعے ریاست کو ٹیکزیشن کے معاملات میں مزید باختیار کیاجائے گا۔انہوںنے کہا کہ یکم جولائی سے ملک میں جی ایس ٹی کے نفاذ کے بعد ریاست کی تجارت اور کمائی میں پچاس فیصد گراوٹ ریکارڈکی گئی ۔انہوںنے کہا کہ ریاست کاصارف ،صنعت کار اور تاجر اب جی ایس ٹی کے بغیر نہیں رہ سکتا ہے اور یہی مجبوری تھی کہ حکومت کو اس کے نفاز میں عجلت کا مظاہرہ کرنا پڑا۔ڈاکٹر درابو نے جی ایس ٹی نظام کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ یہ پہلا وفاقی ادارہ ہے جس کے نتیجہ میں مرکز کے اختیارات میں وسیع کمی ہوئی ہے اور وہ جی ایس ٹی کونسل کو منتقل ہوئے ہیں۔درابو کا کہناتھا کہ جی ایس ٹی کے تحت ریاستوں اور وفاق کی سالمیت جی ایس ٹی کونسل میں تقسیم ہوئی اورسب سے زیادہ اختیارات کا تنزل مرکز کو ہوا اور طاقت کا توازن ریاستوں کی طرف منتقل ہوا ۔انہوں نے تاہم کہا کہ جی ایس ٹی نظام کے نفاذ کے دوران آئینی تحفظ یقینی بنایاجائے گا۔جی ایس ٹی نافذ ہونے کی صورت میں ٹیکس چھوٹ یا مراعات ختم ہونے کے خدشات کو مسترد کرتے ہوئے درابو نے کہا کہ ریاستی حکومت اپنے بل پر ایسا نظام مرتب کرے گی جس کے نتیجہ میں یہ مراعات جاری رہیں۔