آیوشمان بھارت صحت سکیم انشورنس کمپنی کیخلاف توہین عدالت کیس|| ایک ہفتہ میں معاملہ حل ہوگا: آیوشمان بھارت

 پرویز احمد

سرینگر //سٹیٹ ہیلتھ ایجنسی اور اIFFCO Tokioکے درمیان نجی اسپتالوں میں مفت طبی سہولیات کو جاری رکھنے کیلئے ٹھن گئی ہے۔سٹیٹ ہیلتھ ایجنسی نے مذکورہ انشورنس کمپنی کے خلاف ہائیکورٹ کے احکامات نہ مانے کے سلسلے نوٹس جاری کردیا ہے اور ہائی کورٹ نے کیس کی شنوائی کی اگلی تاریخ بدھ موار مقرر کردی ہے۔ اس دوران آیوشمان بھارت نے نے لیفٹیننٹ گورنر سے مسئلہ کو حل کرنے کیلئے ایک ہفتے کی مہلت مانگی ہے۔ آیوشمان بھارت کی ترجمان نورین راجا نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ عدالت کے احکامات نہ ماننے پر ہم نے انشورنس کمپنی کے خلاف عدالت میں درخواست جمع کی ہے اور عدالت نے کیس کی اگلی تاریخ 11ستمبر مقرری کی ہے۔ ‘‘ نورین نے بتایا ’’اصل میں یہ معاملہ جنرل انشورنس کمپنی IFFCO Tokio اور سٹیٹ ہیلتھ ایجنسی کے درمیان ہے اور اس کیس میں نجی اسپتال تیسری پارٹی ہے کیونکہ وہ آج تک تمام رقومات انشورنس کمپنی سے ہی لیتے تھے۔

 

انہوں نے کہا کہ ایک دفتری عمل اور انشورنس کمپنی کے آڈٹ سے گزرنے کے بعد ہی نجی اسپتالوں کو رقومات کی ادائیگی ہوتی ہے۔ نورین کا کہنا تھا کہ سرکار نے کبھی بھی پیسہ دینے سے انکار نہیں کیا ہے لیکن پیسے دینے کیلئے ہمیں تمام لوازمات پورے کرنے پڑتے ہیں اور ان لوازمات میں کیسوں کا آڈٹ بھی ایک لازمی عمل ہے۔ نورین نے بتایا کہ اس وقت تمام کیسوں کا آڈٹ ممکن نہیں ہے اور اسی وجہ سے ہم نے کمپنی کے خلاف نوٹس جاری کیا ہے اور اُمید ہے کہ یہ کیس 50فیصد بدھ کے روز ہی حل ہوگا اور اگر سٹیٹ ہیلتھ ایجنسی کو متبادل کی تلاش کرنی ہوگی ، وہ بھی ایک ہفتے تک مکمل ہوجائے گا۔نورین کا کہنا تھا کہ ہم نے کسی نجی ہسپتال کو نوٹس جاری نہیں کیا ہے کیونکہ ہمارا اصل مسئلہ انشورنس کمپنیوں کے ساتھ ہے نہ کہ نجی اسپتالوں کے ساتھ۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ جنرل انشورنس کمپنی IFFCo TOkioنے جموں و کشمیر میں مفت طبی سہولیات یکم ستمبر سے بند کی ہے اور اس معاملے کو سٹیٹ ہیلتھ ایجنسی نے ہائی کورٹ میں کیس درج کیا تھا اور عدالت عالیہ نے مذکورہ کمپنی کو مفت طبی خدمات جاری رکھنے کی ہدایت دی تھی لیکن مذکورہ کمپنی نے ہائیکورٹ کے فیصلہ کو نہیں مانا اور تمام سرکاری و نجی ہسپتالوں میں مف طبی سہولیات فراہم کرنا بند کردیا ۔ سٹیٹ ہیلتھ ایجنسی نے کمپنی کے خلاف توہین عدالت کا کیس درج کیا ہے۔