آگ کی وارداتیں|| 6برسوں کے دوران 12ہزار ڈھانچے خاکستر، 16ہزار فون کالیں موصول

اشفاق سعید
سرینگر//کشمیر وادی میں گذشتہ کئی برسوں کے دوران آگ کے واقعات میں تشویشناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔ محکمہ فائر اینڈ ایمرجنسی کے حکام کا کہنا ہے ملک کی دیگر ریاستوں کے مقابلے میں کشمیر میں آگ سے بڑے پیمانے پراملاک کو نقصان ہو رہا ہے۔ محکمہ کا کہنا ہے کہ آگ لگنے کے  90فیصد واقعات شاٹ سرکٹ اور گیس کے استعمال کے دوران لاپروہی برتنے سے پیش آئے ہیں۔ محکمہ فائر اینڈ ایمرجنسی  کو گذشتہ6 برسوں کے دوران ٹول فری نمبر پرآگ سے متعلق 15ہزار 691فون کالیں موصول ہوئیں اور سالانہ 1800سے زائد آگ کی واراتیں رونما ہوتی ہیں۔محکمہ کا کہنا ہے کہ وادی میں 90فیصد آگ لگنے کی وجوہات گھروں میں بوسیدہ ترسیلی نظام اور رسوئی گیس کے استعمال کے دوران لاپرواہی برتنے سے ہوتی ہیں ۔ ذرائع نے کشمیر عظمیٰ کو بتایاکہ سال2016سے مارچ 2022 تک وادی میں آگ کی وارداتوں کے دوران کل 10000 ڈھانچے متاثر ہوئے۔ا عدادوشمار کے مطابق سال2016میں 3548فون کال موصول ہوئیں۔ اسی سال 2204ڈھانچوں کو نقصان پہنچا۔ سال2017میں 2914فون کالز موصول ہوئیں، 1888ڈھانچے متاثر ہوئے ۔2018میں  2741فون کالز موصول ہوئیں ، 1800ڈھانچوں کو نقصان پہنچا۔2019میں 1812فون کال موصول ہوئی ہیں ، 1409ڈھانچوں کو نقصان ہوا۔ 2020میں 2336فون کالز موصول ہوئیں ، 1578ڈھانچوں کو نقصان پہنچا۔ 2021 میں 1800سے زیادہ فون کالز محصول ہوئی ۔سال2022میں مارچ تک  665فون کالز موصول ہوئیں ۔اس سال کے تین ماہ میں ابھی تک ان وارداتوں کے دوران وادی میں املاک کو 35کروڑ 72لاکھ روپے کا نقصان  ہوا ہے۔جس میں 525ڈھانچے متاثر، 99دکانیں 11شاپنگ کمپلیکس8گاڑیاں اور39بجلی ٹرانسفامر بھی تباہ ہوئی ہیں ۔محکمہ کے ڈپٹی ڈائریکٹر بشیر احمد نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ 95فیصد آگ کے واقعات لاپرواہی کے نتیجے میں ہوتے ہیں ۔ہمیں اختیاط برتنی چاہئے ،گھروں میں لگے ہیٹر، بلوور اور بجلی تاریں اور رسوئی گیس سلنڈوں کو دیکھنا چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ کہیں کہیں ہمارے یہاں مکانوں میں 50سالہ پرانی بجلی کی تاریں لگی ہیں اور اُن کو بدلنے کی کوشش نہیں ہوتی ۔انہوں نے کہا کہ شاٹ سرکٹ کی وجہ سے آگ لگنے کا زیادہ خطرہ رہتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہمارے یہاں لوگوں کی ایک عادت ہے کہ وہ گھروں کی اوپری منزل یعنی چھت کے نیچے بہت سی چیزیں جمع کر کے رکھتے ہیں اور جب کہیں وہاں آگ لگتی ہے تو اس کا زیادہ اثر ہو جاتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ کشمیر اور ملک کے باقی شہروں اور ریاستوں میں کافی فرق ہے وہاں اگر ایک مکان اس وجہ سے متاثر ہوتا ہے ،تو یہاں گھروں کی چھتوں پر رکھے گئے سامان اور لکڑے کے بنے مکان پوری طرح خاکستر ہو جائے ہیںاور ساتھ میں آس پڑوس کے مکانوں کو بھی اپنی زد میں لاتے ہیں ۔