سرینگر//ریاستی پولیس سربراہ ڈاکٹر ایس پی وید نے کہا کہ آپریشن آل آوٹ عسکریت پسندوں کو صرف ہلاک کرنے کیلئے ہی نہیں بلکہ انکی گھر واپسی کیلئے بھی شروع کیا گیا ہے۔ سیکورٹی ایجنسیوں کی طرف سے گزشتہ برس عسکریت پسندوں کے خلاف شروع کئے گئے آپریشن آل آوٹ کے بارے میں وضاحت کرتے ہوئے ریاستی پولیس سربراہ نے کہا کہ اس آپریشن کے متعلق کچھ لوگوں کو غلط فہمی ہے۔سال کے آخری روز پولیس کنٹرول روم سرینگر میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل پولیس نے کہا’’ میں اس بات کی وضاحت کرنا چاہتا ہو کہ یہ آپریشن صرف عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کیلئے نہیں،بلکہ انہیں مین اسٹریم میں واپس لانے کیلئے بھی ہے‘‘۔انہوں نے کہا کہ امسال جہاں206 عسکریت پسندوں کو جاں بحق کیا گیا وہیں75کو واپس بھی لایا گیا،جنہوں نے یا تو جنگجوئوں کے صفوں میں شمولیت اختیار کی تھی،یا کرنے والے تھے۔ ریاستی پولیس سربراہ نے مزید کہا’’اس کے علاوہ جن7 نوجوانوں نے بندوق اٹھائی تھی،انکے اہل خانہ کی حمایت اور تعاون سے انہیںواپس لایا گیا‘‘۔انہوں نے کہا کہ عسکری صفوں میں مقامی نوجوانوں کی شمولیت کا گراف بھی نیچے گر گیا ہے،تاہم انہوں نے اس سلسلے میں کسی بھی طرح کے اعداد و شمار پیش نہیں کئے۔ اس موقعہ پر انہوں نے کہا کہ2016اور2017میں سنگبازی سے متعلق جو کیس درج ہوئے ہیں،ان میں سے قریب5ہزار500نوجوانون کے کیس زیرغور ہیں۔ ڈاکٹر وید نے کہا کہ 2017میں منشیات کے پھیلائو پر روک لگانے میں بھی کامیابی حاصل ہوئی،اور اس دوران 34افراد پر پی ایس نافذ کیا گیا۔حال ہی میں ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل کے عہدے پر ترقی پانے والے افسر،منیر احمد خان نے پریس کانفرنس میں کہا کہ2017میں قریب24شہری جھڑپوں کے دوران جاں بحق ہوئے۔انہوں نے مزید کہا کہ پولیس نے2017میں 18جرائم پیشہ افراد کو حراست میں لیا۔پریس کانفرنس میں اس بات کا انکشاف کیا گیا کہ پولیس نے مجموعی طور پر2017میں 888کیسوں کا اندراج عمل میں لایا ،جس کے دوران1213افراد کو حراست میں لیا گیا۔منشیات کی ضبطی سے متعلق اعدادو شمار ظاہر کرتے ہوئے کہا گیا کہ سال بھر میں174کلو چرس،8ہزار259کلو خشخاش پوست،140کلو برائون شوگر،201کلو گانجا2لاکھ47ہزار241کیپشول و ٹکیاں،8ہزار149کلو آفیسون ماخوزات اور1285انجکشنز شامل ہیں کو ضبط کیا گیا۔ انہوں نے مزید تفصیلات فراہم کرتے ہوئے کہا کہ سال2017میں خواتین سے متعلق کیسوں میں3ہزار168کیسوں کا اندراج عمل میں لایا گیا،جبکہ2016میں ان کیسوں کی تعداد2ہزار739تھی۔پریس کانفرنس میں کہا گیا کہ4نئے پولیس تھانوں کی منظوری بھی دی گئی۔2017میںایک لاکھ30ہزار11پاسپورٹ جانچ کے علاوہ20ہزار768نوکریوں پر تعیناتی سمیت2168کنٹرول لائن پرمٹ اور369تجارتی جانچ بھی پولیس نے کی۔ریاستی پولیس سربراہ نے پولیس اور افسران کے علاوہ عام لوگوں کو سال نو کی آمدپر مبارکباد بھی پیش کیا۔پریس کانفرنس میں ڈائریکٹر جنرل آف پولیس کے ہمراہ،منیر احمدخان،ڈی آئی جی وسطی کشمیر غلام حسن بٹ اور ایس ایس پی سرینگر بھی موجود تھے۔
آپریشن آل آوٹ کا مطلب صرف جنگجوئوں کی ہلاکتیں نہیں
