آپریشن آل آوٹ سے گورنر انکار حقائق کے برعکس

 سرینگر //مشترکہ مزاحمتی قیادت سید علی شاہ گیلانی ، میرواعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے ریاستی گورنر ستیہ پال ملک کے اُس بیان پر کہ جموںوکشمیر میں آل ائوٹ نام کا کوئی آپریشن نہیں چل رہا ہے ،کو زمینی حقائق سے بعید اورگمراہ کن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ اور بھارتی فوج کے سربراہ جنرل بپن راوت کی طرف سے یہ بیانات دیئے جاتے رہے ہیں کہ جموںوکشمیر میں آپریشن آل ائوٹ کے تحت کارروائیاں جاری ہیں ۔ کشمیر کے طول و عرض خاص طور پر جنوبی کشمیر میں آئے روز کی ہلاکتوں ، مار دھاڑ، خانہ تلاشیوں،خواتین کے ساتھ بدتمیزی کے واقعات ، ہراسانیوں اورمزاحمتی قیادت کی پر امن سرگرمیوں پر قدغنیں اور پابندیاں برابر اور تسلسل کے ساتھ جاری ہیں اور یہ سب کچھ آپریشن آل ائوٹ نہیں ہے تو کیا ہے ؟۔یہاں تک کہ ہمیں شہیدوں کی نماز جنازہ میں شرکت اور لواحقین کے ساتھ تعزیت کی بھی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ فوج کوافسپا اور کالے قوانین کے بل پر جو بے پناہ اختیارات تفویض کئے گئے ہیں اُن کا بے دردی سے استعمال کرکے نہتے عوام کو پُر تشدد کارروائیوں کا نشانہ بنایا جارہا ہے ۔حقیقت یہ ہے کہ جموںوکشمیر کو ایک پولیس سٹیٹ میں تبدیل کردیا گیا ہے اور طاقت کے بل پر عوام کے جملہ حقوق سلب کر لئے گئے ہیں اور اس ریاست کے حوالے سے فیصلے بھارت کی سیاسی قیادت کے بجائے فوج اپنے طور پر لیتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ بھارتی سپریم کورٹ میں 35Aکے حوالے سے دائر پٹیشن کے ضمن میں 19 جنوری کو شنوائی کی تاریخ طے تھی لیکن کورٹ کے روسٹر میں مذکورہ تاریخ میں اس پٹیشن کی شنوائی موجود نہیں ہے ۔تاہم مزاحمتی قیادت کی جموںوکشمیر میں تمام سیاسی، تجارتی ، مذہبی اور سماجی انجمنوں، سول سوسائٹی کے ساتھ مشاورت جاری ہے اور قیادت پورے معاملات پر نظر رکھے ہوئے ہے اور اس ضمن میں اگلے پروگرام سے عوام کو آگاہ کیا جائیگا۔