آنکھوں کی بصارت سے محروم آصف مالی امداد کیلئے ترساں

بارہمولہ //بغیر بصارت اور مردہ آنکھیںلیکر خاموش بیٹھے24سالہ آصف آنکھوں کی بصارت گزشتہ سال اگست میں پیلٹ لگنے کی وجہ سے کھو بیٹھا ہے۔ آصف کی بصارت کھونے سے غریب کنبے کی کمر ٹوٹ گئی ہے جو ایک طرف گھر کے اخراجات پورے کرنے کیلئے جدوجہد کر رہے ہیں تو دوسری طرف اپنی بصارت کھونے والے بیٹے کا حیدرآباد میں علاج کرنے کیلئے سر توڑ کوشش کررہے ہیں۔24سالہ آصف احمد ڈار ساکن خانپورہ بارہمولہ پیشے سے ایک سیلز مین تھا اور اس دن گھر کی طرف واپس جارہا تھا جب فورسز اہلکاروں نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے پیلٹ کا استعمال کیا ۔ چھرے آصف کی دونوں آنکھوں میں جالگے اور وہ دونوں آنکھوں کی بصارت کھو بیٹھا۔ آصف کو صدر اسپتال منتقل کیا گیا ، جہاں ڈاکٹروں نے بتایا ’’ اسکی دونوں آنکھوں میں بصارت واپس لانا مشکل ہے تاہم اُمید کی کرن تب جاگ اٹھی جب آصف کو ایک رضاکار تنظیم کے ممبران نے ایل وی پرساد آئی انسٹیچوٹ تلنگانہ آندھرا پردیش جانے کا مشورہ دیا۔ این جی او ممبران نے آصف کی مدد کرایہ اور رہنے کیلئے جگہ دیکر کیا۔چھ جراحیوں کے بعد آصف کی  بائیں آنکھ میں چند فیصد روشنی لوٹ آئی ہے تاہم ڈاکٹروں نے اپریل کے آخری ہفتے میں ایک اور جراحی کرانے کا مشورہ دیا ہے۔ مذکورہ رضاکار تنظیم نے آصف کی کافی حد تک مدد کی ہے مگر اب آصف کیلئے صورتحال پہلے جیسی نہیں ہے۔ آصف ایک غریب گھرانے سے تعلق رکھتا ہے اور اسکا باپ پتھر کی کان میں کام کرتا ہے۔ آصف کے والد کیلئے کان میں ایک دن کی چھٹی کا مطلب ہے کہ اہلخانہ کو فاقہ کشی کرنی پڑے۔ مصیبت یہ ہے کہ آصف کے کنبے  کے پاس ہوائی جہاز کی ٹکٹ کے پیسے نہیں  اور کنبے کی حالت اتنی خراب ہے کہ وہ آگے کا علاج و معالجہ ترک کرنے کا سوچ رہے ہیں ۔تاہم یہ آصف کی ماں ہے جو کسی غائبانہ مدد کی اُمید لگائے ہوئی ہیں۔ آصف نے کہا کہ چاروں طرف اندھیرے کی وجہ سے میں اپنے پیاروں کو دیکھنے سے قاصر ہوں، ایسا بھی وقت تھا جب میں گھر سے باہر صرف اسوقت قدم رکھتا تھا جب میں اپنی ماں کا چہرا دیکھتا تھا مگر اب اندھیرے میں کچھ نہیں دیکھتا، میں صرف لوگوں کو سن سکتا ہوں۔، گھر میں ہر ایک چیز فروخت کی گئی ہیاب کوئی امید باقی نہیں جہاں سے مجھے علاج و معالجے کیلئے پیسے ملیں۔